مارچ بھی خشک رہے گا یا بارشیں ہوں گی؟

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے انکشاف کیا ہے کہ فروری 2021 کا مہینہ گذشتہ چھ دہائیوں میں تیسرا گرم اور خشک ترین مہینہ رہا۔

پاکستان میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران اوسط سے انتہائی کم بارشیں رہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں رواں سال جنوری اور فروری کے ریکارڈ خشک مہینے ثابت ہونے کے بعد محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کا کہنا ہے کہ مارچ میں بارشوں کے بارے میں ماہ کے آخر میں معلوم ہوگا کہ یہ کیسا رہتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق فروری 2021 گذشتہ چھ دہائیوں میں تیسرا گرم اور خشک ترین ماہ رہا، جس کے دوران ہر سال ہونی والی بارشوں کے مقابلے میں اوسط سے 84 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔ 

پی ایم ڈی کے کلائمیٹ ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر کے ڈائریکٹر ندیم فیصل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران 1977، 1985 اور 2021 میں فروری گرم ترین ہونے کے ساتھ ساتھ خشک ترین بھی رہا، جس کے دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چند مقامات کے علاوہ کہیں بارش ریکارڈ نہیں ہوئی۔‘

ایک سوال کے جواب میں ندیم نے کہا کہ مارچ کے پہلے دو ہفتے تو قدرے خشک رہے مگر پورا مہینہ کیسا رہے گا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ’آنے والے دنوں میں بارش کی پیش گوئی تو ہے مگر مہینے کے آخر میں پتہ چلے گا کہ یہ مہینہ کیسا رہا۔‘

تاہم سندھ کے چیف میٹرولوجیکل آفیسر سردار سرفراز نے بتایا کہ مارچ میں اچھی بارشوں کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا بارشوں کا ایک سپیل جاری ہے جس میں کہیں کہیں بارشیں ہو رہی ہیں جبکہ 20 مارچ کے بعد بارشوں کا ایک اور سلسلہ متوقع ہے جس میں بلوچستان اور ملک کے جنوبی حصوں میں اچھی بارشیں ہو سکتی ہیں۔

پاکستان میں زیر زمین پانی پر کافی انحصار ہے اور بارشیں کم ہونے سے بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ تاہم چند روز سے ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ جاری ہے۔

خشک سالی سے پاکستان میں گندم کے بحران کا خدشہ 

محکمہ موسمیات پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں خشک سالی پاکستان میں اہم فصل گندم کو متاثر کرسکتی ہے۔ 

ڈاکٹر غلام کے مطابق ’دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہے۔ طویل عرصے سے اچھی بارشیں نہ ہونے کے باعث ملک میں زراعت اور پینے کے پانی کے حصول میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران اوسط سے انتہائی کم بارشیں رہیں، جس کے باعث بارانی علاقوں کے اکثر کسان گندم کی کاشت نہ کرسکے اور خشک سالی کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، اس کے علاوہ مارچ اور اپریل میں بارشوں کے امکانات کم ہیں۔

’بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بارانی علاقوں کا رنگ زرد پڑ چکا ہے۔ پوٹھوہار میں لگائی گئی گندم کی فصل میں پودوں کی جڑوں پر دیمک حملہ آور ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ آبپاشی کے علاقوں میں بھی پانی کی قلت کے باعث گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘ 

ڈاکٹر غلام کہتے ہیں کہ ملک کے آبی ذخائر منگلا اور تربیلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح اپنے کم ترین لیول پر پہنچ چکی ہے، جسے تیکنکی زبان میں 'ڈیڈ لیول' کہا جاتا ہے۔

’اگلے دو ماہ تک اچھی بارش کا کوئی امکان نہیں۔ اس خشک سالی کو ماہرین مشرقی بحرالکاہل کے پانیوں کا معمول سے زیادہ ٹھنڈا ہونے سے جوڑتے ہیں، جسے عام زبان میں ’لانینا‘ کہا جاتا ہے مگر اب یہ کیفیت بتدریج اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے اور مئی تک حالات معمول پر آنے کا امکان ہے۔

’اس کے علاوہ یہ بھی یاد رکھا جائے کہ مئی اور جون پاکستان کے لیے گرم اور خشک ترین مہینے ہوتے ہیں، جن کے دوران برف پگھلنے سے تربیلا ڈیم میں پانی کی صورتحال کچھ بہتر ہوجائے گی۔

’مگر منگلا ڈیم میں جولائی سے پہلے بہتری کے کوئی امکانات نہیں۔ منگلا ڈیم میں جب مون سون کی بارشیں ہوں گی تب ہی پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا۔‘

خشک سالی کے باجود سندھ میں گندم کی پیداوار میں کمی نہیں 

ایک طرف ماہرین نے خشک سالی کے باعث پاکستان میں آنے والے دنوں میں گندم کے بحران کا خدشہ ظاہر کیا ہے، تو وہیں جنوبی صوبہ سندھ کے کاشت کار دعویٰ کر رہے ہیں کہ خشک سالی کے باجود صوبے میں گندم کی پیداوار میں کمی نہیں ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ میں کاشت کاروں کی تنظیم سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ نے انڈپینڈٹ اردو کو بتایا کہ سندھ میں پنجاب کی نسبت گندم کی کاشت پہلے کی جاتی ہے اور اس وقت جب پنجاب میں کھڑی فصل کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، وہیں سندھ میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے۔

ان کے مطابق: ’اس سال سردیوں کا دورانیہ زیادہ رہا اس لیے مٹی میں نمی ہے اور پہلے بوائی کے باعث سندھ میں پانی کی قلت کا زیادہ اثر نہیں ہوگا۔

’پنجاب کے بارانی علاقوں میں شاید خشک سالی کا فرق پڑا ہو گا مگر سندھ میں گندم بڑے پیمانے پر کاشت کی گئی ہے اور اس سال گندم کی بمپر فصل اترنے کا امکان ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مارچ میں آنے والی بارش کے دوران ژالہ باری کا بھی خدشہ ہوتا ہے اور اگر مارچ میں سندھ میں گندم کی کٹائی کے دوران بارشیں ہوئی تو شاید گندم کی فصل کو نقصان ہو ورنہ سندھ میں گندم کی بہتر پیداوار کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے فوڈ اینڈ اگریکلچر آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے بھی پاکستان میں خشک سالی، 2020 میں زیادہ بارشوں سے نقصانات پر امداد کی اپیل جاری کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات