سمندری سفر کے دوران ماہ رمضان کیسے گزرتا ہے؟

ملیے بحری جہاز کے عملے کے ایک رکن سے جنہوں نے گذشتہ 11 سالوں میں کئی رمضان اور عیدیں سمندر میں گزاری ہیں۔

گذشتہ 11 سالوں میں سید عون زیدی نے کئی سمندروں کا سفر کیا ہے اور مختلف ممالک کے متعدد شہر گھومے ہیں۔

بحری جہاز کے علمے کے رکن کے طور پر ان کا زیادہ تر وقت سمندر میں سفر کرتے گزرا ہے جس میں کئی رمضان اور عیدیں بھی شامل ہیں۔  

اس سال بھی رمضان کے شروع ہونے سے دو دن پہلے ان کا بحری جہاز متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب کے لیے روانہ ہوا جہاں اور اس ماہ کے آخر میں پہنچے گا۔

سمندری سفر میں رمضان کیسے گزرتا ہے اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’بحری سفر کے دوران اگر رمضان شریف کا مہینہ آجائے تو گھر کی طرح روزے رکھنا اور سحری اور افطار تو نہیں ہوتا، مگر پھر بھی ہم کوشش کرتے ہیں کہ کچھ اہتمام کرکے گھر جیسا ہی ماحول بنائیں۔ اس لیے عملے کا تمام مسلمان عملہ ساتھ ہی سحری اور افطار کرتا ہے۔‘ 

ان کے مطابق روزوں کے دوران ان کی ڈیوٹی کے اوقات میں نرمی کی جاتی ہے اور مسلمان عملے کے اوقات صبح یا شام کو رکھ دیے جاتے ہیں تاکہ روزیداروں کو مشکلات نہ ہوں، جبکہ غیر مسلم عملہ ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید عون زیدی: نے بتایا: ’رمضان سے پہلے جب ہم کسی ملک میں ہوتے ہیں تو وہاں سے آدھے پکے پھل خرید لیتے ہیں، ان کو جہاز پر موجود کھانا رکھنے والے ٹھنڈے کمرے میں رکھ دیا جاتا ہے اور وہ کچھ دن پکنے میں لیتے ہیں، اس طرح سمندری سفر کے دوران روزوں میں بھی پھل کھانے کو مل جاتے ہیں، اور سموسوں اور پکوڑوں کا بھی اہتمام ہوجاتا ہے۔‘  

سید عون زیدی کے مطابق بحری جہاز پر سفر کے دوران سحر، افطار اور نماز کے اوقات میں تسلسل نہیں رہتا۔ ’جب ہم سفر میں ہوتے ہیں اور جہاز مسلسل چل رہا ہوتا ہے تو ہم ہر روز ایک نئی جگہ پر ہوتے ہیں، جہاں کا ٹائم زون الگ ہوتا ہے اس لیے نماز، سحر اور افطار کی اوقات کے لیے حساب کرکے ہم خود ٹائم مقرر کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا