غزہ: امریکی وزیر خارجہ کی سعودی، قطری، مصری ہم منصبوں سے گفتگو

انٹنی بلنکن اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے درمیان ہونے والی گفتگو میں دونوں عہدیداروں نے غزہ، مغربی کنارے اور اسرائیل میں جاری کشیدگی میں کمی لانے اور تشدد کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

پندرہ مئی ۲۰۲۱ کو نیویارک میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران نوجوان اسرائیل کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے۔ تصویر: (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ میں ہونے والے صورت حال پر سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
 امریکی محکمہ خارجہ کے اتوار کو جاری کردہ بیان کے مطابق انٹنی بلنکن اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے درمیان ہونے والی گفتگو میں دونوں عہدیداروں نے غزہ، مغربی کنارے اور اسرائیل میں جاری کشیدگی میں کمی لانے اور تشدد کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان خطے اور فلسطین کی تازہ ترین صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے اپنی گفتگو میں دونوں عہدیداروں نے انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مغربی کنارے سمیت غزہ اور اسرائیل میں امن کو بحال کرنے کی کوششوں کے حوالے سے بات چیت کی۔
قطری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداروں نے الاقصی کمپاونڈ میں اسرائیل کی جانب سے عبادت گزاروں پر حملے اور غزہ کی پٹی پر کیے جانے والے حملوں پر بھی بات کی۔ 
بیان میں مزید کہا گیا کہ قطری وزیر خارجہ نے الاقصی اور غزہ پر اسرائیل کے بہیمانہ حملوں کو روکنے کے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جبکہ مصری وزیر خارجہ سامع شکری کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو میں انٹنی بلنکن نے تمام فریقین سے کشیدگی میں کمی لانے اور تشدد کے خاتمے کے لیے امریکی کوششوں کا اعادہ کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تنازعے میں اسرائیلیوں اور فلسیطنی شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے مصر، قطر اور اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں میں اب تک بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب امریکی سینیٹرز کے ایک گرو کی جانب سے بھی جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹک جماعت کے سینیٹر کرس مرفی اور ری پبلکن جماعت کے ٹوڈ ینگ کا ایک بیان میں کہا تھا کہ 'حماس کے راکٹ حملوں اور اسرائیل کے جوابی حملوں میں دونوں اطراف کو سمجھنا ہو گا کہ بہت سی جانیں جا چکی ہیں اور انہیں کشیدگی میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔'
برطانوی اخبار دی انڈپینڈنٹ کے مطابق غزہ شہر کے پاور سٹیشنز کو چلانے کے لیے موجود ایندھن دو دن میں ختم ہو جائے گا۔
طبی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس صورت حال میں 2014 کے بعد وقفے وقفے سے ہونے والی سب سے زیادہ شدید لڑائی کے نتیجے میں گھر اور ہسپتال تاریکی میں ڈوب جائیں گے۔
محاصرے میں گھری چھوٹی سی پٹی کے پورے حصے میں گھروں کو پہلے ہی دن میں چار گھنٹے بجلی مل رہی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل اورغزہ کے درمیان کیرم شالوم کا وہ راستہ بند ہے جس کے ذریعے غزہ کو ایندھن ملتا تھا۔
حالیہ کشیدگی نے اسرائیل جانے والی بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کی وجہ سے غزہ کے دو لاکھ 30 ہزار سے زیادہ مکینوں کو بجلی کی فراہم بند ہو گئی ہے اور اب صورت حال یہ ہے کہ غزہ کے پاور پلانٹ میں آخری رہ جانے والی ٹربائن کو نیا تیل نہ ملا تو مکمل بلیک آؤٹ ہو جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ