ایک سال، 500 کلومیٹر سفر، آرام کے بعد ہاتھی پھر چل پڑے

ایک سال سے نقل مکانی کا پیدل سفر کرتا دنیا کی توجہ کا مرکز بنا چین کے ہاتھیوں کا جھنڈ ایک دن آرام کے بعد دوبارہ اپنی نامعلوم منزل کی جانب چل پڑا ہے۔

اس جھنڈ نے پیر کو اپنے طویل سفر کے دوران جنوب مغربی چینی خطے کنمنگ کے قریب جنگل میں آرام کیا (یونان فاسٹ فائر بریگیڈ /اے پی)

چین میں ایک سال سے نقل مکانی کے اپنی طویل سفر پر گامزن عالمی توجہ حاصل کرنے والے جنگلی ہاتھیوں کے جھنڈ نے ایک جنگل میں آرام کرنے کے بعد دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کر دیا۔

جنگلی ایشیائی نسل کے 15 ہاتھیوں پر مشتمل اس جھنڈ نے ایک سال قبل میانمار کی سرحد کے قریب واقع چینی خطے زیشوبانا میں ہاتھیوں کے لیے مخصوص حفاظتی زون سے شروع کیے گئے نقل مکانی کے سفر میں اب تک پانچ سو کلومیٹر طے کر لیے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی منزل شمال مغربی علاقہ ہے تاہم کسی کو بھی اس ہجرت کے پیچھے وجہ معلوم نہیں ہے۔

اس جھنڈ نے پیر کو اپنے طویل سفر کے دوران جنوب مغربی چینی خطے کنمنگ کے قریب جنگل میں آرام کیا جہاں ایک ساتھ سوتے ہوئے ان ہاتھیوں کی فضا تصویریں بنائی گئیں۔ چین کے صوبائی فاریسٹ فائر بریگیڈ نے ڈرون کیمرے کی مدد سے بنائی گئی فوٹیج جاری کی ہے۔

آرام کے بعد منگل کو ان ہاتھیوں نے دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کر دیا تاہم ایک بار پھر ان کے انسانی آبادیوں میں پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے مقامی حکام کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔

ٹریکنگ ٹیمیں فی الحال اس جھنڈ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے چار سو سے زائد ایمرجنسی رسپانس اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنے سفر کی ابتدا میں کبھی رکنے اور کبھی چلنے والے اس جھنڈ کی جانب دنیا بھر کی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ہاتھیوں کا یہ گروہ گذشتہ سال نومبر میں چینی خطے یونان پہنچا تھا جہاں اس جھنڈ میں شامل مادہ ہاتھی نے ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ پانچ ماہ یہاں قیام کے بعد اس جھنڈ نے 16 اپریل کو اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کی تھی۔

سٹیٹ فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن سے وابستہ ایشین ایلیفنٹ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر چن فی نے کہا کہ وہ یہ دیکھنے کے لیے قریب سے جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ جھنڈ شمال کی جانب اپنے سفر پر دوبارہ گامزن ہے اور اگر ضروری ہوا تو ان کے راستے میں آنے والے دیہاتوں کو بھی خالی کرا دیں گے۔

جنگلی حیات کے ماہرین ہاتھیوں کی اس غیر معمولی سرگرمی کے پیچھے ممکنہ وجوہات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران چین کی ہاتھیوں کی آبائی آماج گاہ میں ان کے لیے دستیاب جگہ آہستہ آہستہ سکڑ رہی ہے۔

زشیونگبانا کے جنگلات جو ایشیائی ہاتھیوں کی آخری آماج گاہ سمجھے جاتے ہیں، میں جنگل کی جگہ اب کیلے، چائے یا ربڑ کے باغات لے رہے ہیں یا روایتی چینی طب کے لیے منافع بخش پودے  لگانے کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔

چینی خطے یونان میں بھی گذشتہ ایک دہائی کے دوران ہاتھیوں کے تحفظ کی کوششوں کے نتیجے میں بھی ان جانوروں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے جس سے زمین اور وسائل پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

ایشیائی ہاتھی خطرے سے دوچار نوع ہے اور ان کی تعداد بڑھنے کے باوجود چین میں جنگلی ہاتھیوں کی آبادی صرف تین سو کے لگ بھگ ہے جن کا زیادہ تر مرکز یونان میں ہے۔

(اس خبر کی تیاری میں ایجنسیز کی اضافی معاونت بھی شامل ہے۔)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا