30 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہونے والا پودا

نیو زی لینڈ میں ایک ویب سائٹ پر نیلامی میں نو پتوں والا ایک نایاب پودا 14 ہزار پاؤنڈ یعنی 30 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد میں بکا ہے۔

یہ پودا جنوبی تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے علاقوں سے تعلق رکھتا ہے اس کا تنوع اس کے پتوں کے رنگ سے جڑا ہوتا ہے (سکرین گریب:ویب سائٹ ٹریڈ می)

نیوزی لینڈ میں ایک آن لائن نیلامی کی ویب سائٹ پر بولی کے دوران صرف نو پتوں والا ایک نایاب پودا 14 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 30 لاکھ سے زائد روپے) کی ریکارڈ توڑ قیمت میں فروخت ہو گیا۔

نایاب اور متنوع نسل کے اس رافیڈوفورا ٹیٹریا سپرما (Rhaphidophora Tetrasperma) پودے کی بولی دیوانہ وار انداز میں ایک ہفتے تک جاری رہی جو اتوار کی رات اس وقت ختم ہوئی جب صارف ’میری ڈیئن لیمب‘ نامی بولی لگانے والے ایک صارف نے صارف ’فولیج پیچ‘ کے مقابلے میں یہ نیلامی جیت لی۔

ویب سائٹ ’ٹریڈ می‘ کے ترجمان نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ یہ ان کی ویب سائٹ پر بکنے والا گھر میں رکھنے والا سب سے مہنگا پودا تھا۔

’ٹریڈ می‘ کی ملی سلویسٹر کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ایک سخت مقابلے پر مبنی نیلامی کے آخری لمحات تک اس نایاب پودے کو دیکھنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ دو ہزار سے زائد تھی جبکہ 16 سو افراد واچ لسٹ میں تھے۔ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ کیویز گھر میں رکھنے والے پودوں کو کتنا پسند کرتے ہیں۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ مئی 2019 سے گھر میں رکھنے والے پودوں کی اوسط قیمت میں اضافہ ہو چکا ہے جبکہ نایاب پودوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’گھر میں رکھنے والے پودے گذشتہ دو سالوں سے خاص چیز بن چکے ہیں۔ ہم نے نیوزی لینڈ میں ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا ہے اور یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔‘

ویب سائٹ پر موجود اس پودے کی تفصیلات کے مطابق ’اس پودے کے آٹھ پتے ہیں جبکہ اس کا نواں پتا جلد آنے والا ہے۔ اس کے تمام پتے اور اس کے تنا متنوع ہیں اور یہ ایک 14 سینٹی میٹر کے گملے میں لگا ہے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ رافیڈوفورا ٹیٹریا سپرما، جو منی مونسٹیرا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اتنی زیادہ قیمت میں فروخت ہوا ہو۔ اس سے قبل اگست 2020 میں ایک نا معلوم شخص نے اسی ویب سائٹ سے اسی نسل کا پودا تین ہزار 756 پاؤںڈ میں خریدا تھا۔

جنوبی تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں پائے جانے والے اس پودے میں میوٹیشن کی وجہ سے پتوں میں تنوع ہوتا ہے اور اسی کے باعث اس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔

’گارڈن بیسٹ‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق اس پودے کو سب سے پہلے برطانوی ماہر نباتات جوزف ہوکر نے 1893 میں دریافت کیا تھا۔ یہ پودا دھوپ میں نشوونما پاتا ہے اور 12 فٹ تک لمبا ہو سکتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات