’امریکہ افغانستان میں رہ کر جنگ نہیں جیتا، پاکستانی اڈوں سے کیسے جیتے گا؟‘

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک تحریر میں لکھا ہے پاکستان امن میں امریکہ کا اتحادی بننا چاہتا ہے، جنگ میں نہیں۔

2

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کابل کے صدارتی محل میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی فائل)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر امریکہ 20 سال میں افغانستان کے اندر رہ کر بھی جنگ نہیں جیت سکا تو پاکستان میں فضائی اڈوں سے کیسے جیتے گا؟

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک تحریر میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر پاکستان امریکہ کو افغانستان پر بمباری کے لیے اپنی سرزمین پر اڈے دینے کو راضی ہوتا ہے تو افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی پھوٹ سکتی ہے جس سے پاکستان ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آ جائے گا۔ 

انہوں نے لکھا: ’ہم یہ بالکل برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم نے پہلے ہی اس کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ ‘

وزیر اعظم نے لکھا کہ: ’جب امریکہ تاریخ کی سب سے طاقتور فوج سے لیس ہونے کے باوجود 20 سال سے زائد عرصے تک افغانستان کے اندر رہ کر جنگ نہیں جیت سکا تو وہ ہمارے ملک کے فضائی اڈوں سے یہ کیسے کرے گا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان نے متحارب افغان فریقوں میں سے کسی ایک کی طرفداری کرکے غلطی کی تھی، لیکن اس سے سبق سیکھ لیا ہے۔ ’ہمارے کوئی فیورٹ نہیں۔ ہم ہر اس حکومت کے ساتھ کام کریں گے جسے افغان عوام کی حمایت حاصل ہوگی‘۔

عمران خان نے لکھا کہ تاریخ سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان کو باہر سے بیٹھ کر قابو نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ افغانستان کے معاملے کے عسکری حل پر یقین نہیں رکھتے بلکہ وہ وہاں تمام فریقوں کے درمیان باہمی مذاکرات کے خواہاں ہیں جو فی الحال دوحہ میں منعقد ہو  رہے ہیں۔

اپنی تحریر میں عمران خان نے پاکستان کو افغان جنگ سے پہنچنے والے نقصان کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس کی وجہ سے 70 ہزار پاکستانی مارے گئے۔

ان کے مطابق امریکہ نے 20 ارب ڈالر امداد میں دیے مگر  پاکستانی معیشت کو پہنچنے والا 150 ارب ڈالر اس سے کئی زیادہ ہے۔

’امریکی کوششوں کا حصہ بننے کے بعد پاکستان کو بھی ساتھی سمجھ کر نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروہوں نے ملک پر دہشتگرد حملے کیے۔‘

پاکستانی وزیر اعظم نے لکھا: ’امریکی ڈرون حملوں نے جنگ نہیں جیتی جن کے بارے میں میں نے خبردار کیا تھا، البتہ انہوں نے امریکیوں کے خلاف نفرت ضرور پیدا کی اور دونوں ممالک کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کی صفوں میں اضافہ کیا۔‘

اسی تحریر میں پاکستانی وزیر اعظم نے افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج بھیجنے کے لیے امریکی دباؤ کا تذکرہ بھی کیا جس کے نتیجے میں نہ صرف لاکھوں قبائلی افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی بلکہ معاشی نقصان کے ساتھ خودکش حملوں میں جانی نقصان بھی بہت ہوا۔ 

اس تحریر کے چھپنے سے ایک روز قبل ہی وزیر اعظم امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او کو دیے جانے والے انٹرویو میں دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان امریکہ کو اپنے فضائی اڈے فراہم نہیں کرے گا۔

انہوں نے انٹرویو میں کہا  کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے امریکہ کا اتحادی بننا چاہتا ہے نہ کہ جنگ میں۔

اسی قسم کی بات انہوں نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنی تحریر میں بھی کی ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ ’اب جب کہ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو رہا ہے تو ہم تنازعے میں مزید خطرہ مول لینے سے گریز کریں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان