ہزاروں ستارے جہاں سے خلائی مخلوق زمین کی نگرانی کر سکتی ہے

نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 326 نوری سالوں کے فاصلے کے اندر ستاروں کے دو ہزار 34 نظاموں کی نشاندہی کی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ہزار 715   نظامِ شمسی اس وقت سے زمین کو دیکھ رہے ہیں جب سے یہاں انسانی تہذیب کا آغاز ہوا ہے (پکسابے )

سائنسدانوں نے ہزاروں سیاروں پر مشتمل کئی نظاموں کی نشاندہی کی ہے جہاں سے خلائی مخلوق ممکنہ طور پر ہماری زمین کو دیکھ سکے گی۔

قریبی ستاروں کے نظام کائناتی لحاظ سے نسبتاً قریب ہیں اور اسی جگہ پر ہیں کہ وہ ہمارے سیارے کو سورج کے سامنے آتے ہی دیکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

ان ستاروں کے آس پاس موجود سیارے زمین کو دیکھنے کے قابل ہوں گے، اور یہ سمجھ سکیں گے کہ آیا اس میں زندگی موجود ہے یا نہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے ہی دیکھ چکے ہوں۔

جس طرح ہم دوسرے ستاروں کو ان کے اپنے سیارے کے سامنے سے گزرنے کے عمل کے دوران دیکھ سکتے ہیں اور اس مشاہدے سے جان سکتے ہیں کہ ان سیاروں کی فضائیں کون سے عناصر سے مل کر بنی ہیں، اور آیا وہاں زندگی پنپ سکتی ہے یا نہیں، اسی طرح سے وہ زمین کا مشاہدہ کرتے ہوں گے۔

کالج آف آرٹس اینڈ سائنسز کے کارنیلز کارل سیگن انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر اور فلکیات کی پروفیسر لیزا کالٹینیگر کا کہنا ہے کہ ’نظامِ شمسی کے باہر کے سیاروں کے نقطۂ نظر سے خلائی مخلوق ہم ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کون سے ستارے زمین کو دیکھنے کے لیے صحیح مقام پر ہیں، کیونکہ زمین سورج کے آگے سے گزرتے ہوئے اس کی روشنی کو مدھم کر دیتی ہے۔ کیونکہ ہماری متحرک کائنات میں ستارے حرکت کرتے ہیں لہٰذا یہ مقام ملتا اور چھنتا رہتا ہے۔‘

نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 326 نوری سالوں کے فاصلے کے اندر ستاروں کے دو ہزار 34 نظاموں کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں سے ایک ہزار 715 اس وقت سے زمین کو دیکھ رہے ہیں جب سے یہاں انسانی تہذیب کا آغاز ہوا ہے۔ باقی آئندہ آنے والے پانچ ہزار سالوں کے دوران ہمیں دیکھنے کے قابل ہوں گے۔

ان ستاروں میں سے 75 ہم سے 100 نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ یہ اتنا کم فاصلہ ہے کہ انسانوں کی دریافت کردہ ریڈیو کی لہریں ان تک پہنچ سکتی ہیں۔

ہمارے نظام شمسی میں یہ ستارے خود اپنی جسامت اور خصوصیات کی بنیاد پر مختلف اقسام کے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا پہلے ہی قریب سے مطالعہ کیا جا چکا ہے۔ ان میں وہ بھی شامل ہیں جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ ان کے اپنے سیارے ہیں جبکہ دیگر تقریباً مکمل طور پر نامعلوم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں کے پاس کافی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے کتنے ستاروں کی سطح چٹانی ہے یا وہاں کیا حالات ہو سکتے ہیں۔ لیکن ان کا اندازہ ہے کہ وہاں ممکنہ طور پر 29 سیارے ہو سکتے ہیں جہاں زندگی موجود ہو اور جو ایسے مقام پر ہوں جہاں سے وہ زمین کو اس وقت دیکھ سکتے ہوں جب وہ سورج کے سامنے آئے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ سیارے اتنے قریب ہوں کہ زمین سے جانے والی ریڈیو کی لہروں کا پتہ لگا سکیں۔

سائنس دانوں نے اپنی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ یہ بحث پہلے ہی غیر متعلقہ ہو چکی ہے کہ ہمیں اپنی موجودگی کو خلائی مخلوق سے چھپانا چاہیے یا نہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بہت سارے ستارے اتنے قریب ہیں کہ آس پاس رہنے والی تہذیبیں زمین کو ایک ’دلچسپ سیارے‘ کے طور پر شناخت کرنے کے قابل ہوسکتی ہیں۔

نئی تحقیق میں گائیا ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا، جس میں فلکیاتی اشیا کی فہرست موجود ہے جو ہمارے سورج کے 100 پارسیکس ، یا تقریباً 300 نوری سال کے اندر پائے جاتے ہیں۔ ان معلومات کو یکجا کرنے سے اور اس کا تعین کرنے سے کہ زمین کو دیکھنے کا مقام وقت کے ساتھ کس طرح بدلتا رہا ہے، سائنس دان یہ تخمینہ لگانے میں کامیاب رہے ہیں کہ کون سے سیارے زمین کا مشاہدہ کرنے کے لیے درست مقام پر موجود ہوں گے۔

سائنسدان اس سے قبل بھی یہ جاننے کی کوشش کر چکے ہیں کہ کون سا ستاروں سے زمین کو سورج کے آگے سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، لیکن یہ تحقیق اس حوالے سے نئی ہے کہ اس منظر میں وقت کے ساتھ کیا تبدیلی آئی ہے۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوئی ہے اور اس کا عنوان ہے، ’ماضی، حال اور مستقبل کے ستارے جو زمین کو گزرتے ہوئے خارجی سیارے کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس