اردن کی تنہائی کا خاتمہ

صہیونی ریاست سے پانی اور تجارت کے معاہدے کر کے شاہ عبداللہ دوم نے کامیاب امریکی دورے کا ٹکٹ خرید لیا ہے۔

اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے لیے پرتول رہے ہیں(اے ایف پی)

اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی طویل وزارت عظمیٰ کے دوران اردن اور صہیونی ریاست کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ نئی اسرائیلی حکومت عمان کے ساتھ تعلقات بحالی پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔

یہ تعلقات نیتن یاہو کے دور حکومت میں انتہائی خراب درجے تک پہنچ گئے تھے۔ اردن کے ساتھ امن اسرائیل کی سکیورٹی کا اہم ستون ہے۔ دونوں ملکوں کی 336 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد اسرائیل اور اردن کو خطے کا اہم تزویراتی شریک بناتی ہے۔

اسلحہ کی سمگلنگ روکنے کی خاطر اس علاقے میں مشترکہ آپریشن روم بنایا جا رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود صرف سکیورٹی ہی ان باہمی تعلقات کی بنیاد نہیں۔

مسجد اقصیٰ اور یروشلم میں ہونے والے ہر واقعہ کا پرتو اردن کی سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے، لیکن اس سب کے باوجود نیتن یاہو نے اپنی حکومت پالیسی کی تشکیل میں اردن کو کبھی در خو اعتنا نہیں جانا۔

ماضی میں نیتن یاہو کی حکومت نے اردن سے تعلقات میں کئی مرتبہ ایسے اقدامات کیے جن سے ’ریڈ لائنز‘ پار کرنے کا تاثر ملا۔

ڈیل آف دی سینچری کے تحت اسرائیل نے وادی اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی کوشش کی۔ اردن کی سرحد پر 2014 میں ایک مقامی جج کو اسرائیل نے گولیوں سے بھون دیا گیا۔

عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کے اندر 2017 میں ایک سکیورٹی گارڈ نے دو اردنی شہری قتل کر دیئے۔ اسرائیل واپسی پر قاتل سکیورٹی گارڈ کے نیتن یاہو سے معانقے کی تصاویر نے ان تعلقات کی خرابی میں جلتی پر تیل کا کام کیا۔

رواں سال مارچ کے دوران اسرائیل اور اردن کے درمیان اردنی ولی عہد کے مسجد اقصیٰ کے متوقع دورے کے لیے سکیورٹی انتظامات کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان شدید اختلاف کے بعد اردنی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا دورہ متحدہ عرب امارات کھٹائی میں ڈال دیا کیونکہ عمان نے ان کے جہاز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم یمن اور سعودی عرب کشیدگی کی وجہ سے متبادل فضائی راستہ استعمال کرنے سے بھی قاصر رہے۔

چند دن پہلے اردن کی حکومت نے سرکاری طور پر ریڈ سی اور بحیرہ مردار کے درمیان نہر کے منصوبے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کی بنیاد خود نیتن یاہو نے 2013 میں رکھی اور پھر 2019 میں اس کی توثیق کی، تاہم خود ہی اس پر عمل درآمد کے لیے لیت ولعل سے کام لیتا چلا آیا۔

اردن کی پانی کی ضروریات بڑھتی گئیں۔ عمان نے اردن، نقب اور وادی عربہ کے رہائشیوں کے لیے الگ ڈی سیلی نیشن پلانٹ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

غزہ پر اسرائیل کی حالیہ جنگ نے بھی اردنی عوام کے اندر شدید غم وغصے کو ہوا دی۔ ہزاروں احتجاجی مظاہرین نے اسرائیل اردن کی سرحد کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ ان سب کے باوجود اردن کے فرمانروا صہیونی ریاست سے اچھے تعلقات کے خواہاں رہے ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹنز کی جانب سے نیتن یاہو کے دور حکومت میں عمان۔تل ابیب تعلقات میں آنے والی سرد مہری پر تفصیلی بریفنگ کھلے دل ودماغ کے ساتھ سنی اور ان امور پر غور کیا جن پر عمل کرتے ہوئے اردن ۔ اسرائیل تعلقات کو ماضی کی نہج پر بحال کیا جا سکے۔

حکومتی سطح پر اس خواہش کے باوجود اردن کا عام آدمی قابض ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ہے۔ ہر ہفتے ہونے والے مظاہروں میں اسرائیل سے امن اور گیس فراہمی کے معاہدات ختم کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی سفیر کو نکالنے اور اردن کے اسرائیل میں سفیر کو واپس بلائے جانے کے مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔

اس کے برعکس اسرائیلی حلقے اردن سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔ وہ ان تعلقات بڑھاوا سرحدی امن کے لیے ضروری خیال کرتے ہیں تاکہ عسکریت پسندوں، بالخصوص ایرانی فورسز کی در اندازی روکی جا سکے۔

نئی اسرائیلی حکومت کے وزیر خارجہ یائیر لاپیڈ نے منصب سنبھالتے ہی پہلا دورہ متحدہ عرب امارات کا کیا۔ وہاں سے انہوں نے بحرینی ہم منصب سے ملاقات کے لیے رخصت سفر باندھا۔

وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے جب مصری صدر عبدالفتاح السیسی کو طویل فون کال کی تو ایسے میں مشرق وسطی کی صورت حال پر نظریں جمائے سیاسی پنڈتوں کو اردن کا اسرائیلی رابطوں کی اس فہرست سے باہر رکھا جانا خطرے کی گھنٹی لگا۔

اگرچہ اسرائیلی فوجی اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اپنے اردنی ہم منصبوں کے ساتھ رابطوں کے لیے بہت زیادہ پر تولتی رہی لیکن دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت کی ’نو لفٹ‘ کی وجہ سے اس معاملے میں پیش قدمی نہیں ہو پا رہی تھی۔

نیٹ۔لاپیڈ حکومت نے اردن کی حکومت کے ساتھ اعتماد بحالی کے اقدام کے طور پر جو شروعات کی تھیں۔ اس کا نقطہ عروج نئے اسرائیلی وزیر اعظم یائیر لاپیڈ اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کے درمیان اردن اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے ایک پل پر واقع محل میں ہونی والی خفیہ ملاقات ہے۔

اس ملاقات میں دونوں رہنماوں نے پانی اور تجارت پر نئے معاہدے پر دستخط کیے۔

اس معاہدوں کے تحت اسرائیل اس سال اردن کو دگنا پانی مہیا کرے گا اور اس کی مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد فلسطینیوں کے لیے برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کرے گا۔

اسرائیل اور اردن کے وزرائے خارجہ کے درمیان عمان میں ملاقات میں پانی کی مقدار بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ یائرلاپیڈ نے کہا ہے کہ اس سال کے دوران اردن کو پانچ کروڑ مکعب میٹر پانی فروخت کیا جائے گا۔

یائرلاپیڈ نے اردنی ہم منصب ایمن الصفدی سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’دونوں ملکوں نے غربِ اردن کے لیے اردن کی برآمدات سالانہ 70 کروڑ ڈالر تک بڑھانے کے لیے اقدامات پر بھی غور کیا ہے۔‘

اس وقت اردن 16 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیا مغربی کنارے میں آباد فلسطینیوں کے لیے بھیج رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’اردن ایک اہم ہمسایہ اور شراکت دار ہے۔ ہم دونوں ملکوں کے مفاد میں اقتصادی تعاون کا دائرہ وسیع کریں گے۔‘

اسرائیل کے ایک عہدہ دار نے بتایا ہے کہ پانی کی اضافی مقدار سے اردن کوسپلائی دگنا ہو جائے گی۔

مئی 2021 سے مئی 2022 تک اردن کو قریباً پانچ کروڑ مکعب میٹر پانی مہیا کیا جائے گا جبکہ اتنی ہی مقدار میں پانی اس کو پہلے ہی مہیا یا فروخت کیا جا چکا ہے۔

اسرائیل 1994 میں طے شدہ امن معاہدے کے تحت ہر سال ہاشمی مملکت کو تین کروڑ مکعب میٹر پانی مہیا کرتا ہے۔

اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے لیے پرتول رہے ہیں۔ بائیڈن کے صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد وہ ان سے ملاقات کرنے والے پہلے عرب حکمران بن جائیں گے۔

ایسا لگتا ہے کہ خطے میں امریکہ کے اہم اتحادی اسرائیل سے اپنی دوستی کو دوبارہ استوار کرنے کے لیے اردن نے صہیونی ریاست سے پانی اور تجارت کے معاہدے کر کے کامیاب امریکی دورے کا ٹکٹ خرید لیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ