پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم کا دھرنے کا اعلان

راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزرا الیکشن میں براہ راست مداخلت کر رہے ہیں۔ ووٹ خریدنے کے لیے پیسہ استعمال ہو رہا ہے لیکن پی ٹی آئی ان الزامات کو الیکشن سے فرار کی کوشش قرار دے رہی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزراء پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انتخابات میں براہ راست مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان انہوں نے سوموار کو مظفرآباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا تاہم انہوں نے دھرنے دینے کی تاریخ کے بارے وضاحت کرنے سے گریز کیا۔

راجہ فاروق حیدر نے کہا: 'وفاقی وزراء کی تلخ زبان کی وجہ سے آزاد کشمیر میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ وزیر امور کشمیر پیسے دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ یہ الیکشن میں براہ راست مداخلت ہے۔'

 راجہ فاروق حیدر نے مزید کہا ہے کہ 'چیف سیکرٹری کوارڈینیشن کے لئے رکھا گیا ہے چیف ایگزیکٹو میں ہوں۔ چیف سیکرٹری سے پوچھتا ہوں عوام پر فائرنگ کرنے والے وزیر امور کشمیر کے گارڈز کے خلاف مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا۔؟'

انہوں نے کہا کہ ’میں دوستوں کے ساتھ مشورہ کر رہا ہوں، میں جا رہا ہوں اسلام آباد میں وہاں بیٹھوں گا سڑکوں پر اور سب سے سامنے ان کا پول کھولوں گا۔‘ ان کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لوگ ہم سے کہہ رہے ہیں آپ لوگوں کے اپنے وزیر آپ پر فائرنگ کر رہے ہیں تو آپ ہماری کیا مدد کرںی گے؟

راجہ فاروق حیدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم عمران خان 25 جولائی کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے اپنی جماعت کے امیدواروں کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور اب تک دو جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔

فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن جیتنے کے لیےپیسے دیکر لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 'آپ ہمیں غلام سمجھتے ہیں؟ اب فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم غلامی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے۔ ہمیں برابری کا حق چاہیے-‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود نے کہا کہ فاروق حیدر کو اپنی اور اپنی جماعت کی شکست واضح نظر آ رہے ہے اور وہ اب ان بیانات کے ذریعے انتخابات کو متنازع بنانا چاہ رہے ہیں۔

راولاکوٹ سے انڈیپندنٹ اردو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ارشاد محمود کا کہنا تھا: 'راجہ فاروق حیدر دھرنے کی آڑ میں اپنی شکست چھپانے اور ساز باز سے اسے فتح میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں اس طرح کے تنازعات کھڑے کرنے کے بجائے میدان میں رہ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

' اگر فاروق حیدر کو وزیر اعظم اور وزرا کی الیکشن مہم میں شمولیت پر اعتراض ہے تو یہ پابندی الیکشن کے قوانین میں درج ہونا چاہیے تھی۔ قانون میں تو کہیں نہیں لکھا کہ وزیر اعظم یا وفاقی وزرا انتخابی مہم میں شریک نہیں ہو سکتے۔‘

ارشاد محمود کا کہنا تھا کہ گذشتہ انتخابات میں شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اور یوسف رضا گیلانی بطور وزیر اعظم اپنی اپنی جماعتوں کی انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں۔ اس وقت تو کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے وزرا تو قافلوں کی شکل میں انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں۔

ارشاد محمود نے مزید کہا کہ انتخابی مہم کے دوران تلخ گوئی نہیں ہونی چاہیے تھے مگر اس کی ابتدا مریم نوز اور بلاول بھٹو نے کی اب اگر تحریک انصاف کے کسی لیڈر نے اس کا جواب دیا یا اپنے لیڈر کے دفاع میں کچھ کہا تو دوسری جماعتوں کو بھی برداشت کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پاکستان کی سیاست کو اٹھا کر کشمیر کے انتخابات میں لے گئے۔ ان کے پاس کشمیری عوام کی ترقی، فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے کوئی پلان ہے اور نہ ہی ماضی کی کارکردگی اس قابل ہے کہ عوام انہیں دوبارہ منتخب کریں۔

ان کے مطابق ’لوگ اگر پی ٹی آئی کو موقع دینا چاہتےہیں تو سیاسی جماعتوں کو عوام کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے نہ کے انتخابات کو متنازع بنانے کے لیے اس طرح کے شوشے چھوڑنے چاہیں۔‘

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کسی وزیر اعظم نے اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہو۔ اس سے قبل 2016 کے انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت پر ترقیاتی فنڈز ریلیز نہ کرنے کا الزام لگا کر اس وقت کے وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے اپنی کابینہ کے اراکان کے ہمراہ اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان