کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی ’حکومت‘ بنانے کی پوزیشن میں

الیکشن کمیشن نے اتوار کو ہونے والے انتخابات کے بعد 45 میں سے 44 نشستوں کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی 25 نشستوں کے ساتھ پہلے، پیپلز پارٹی 11 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی ہے۔

پی ٹی آئی قانون ساز اسمبلی میں 31 نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل کر چکی ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے غیر حتمی نتائج کے مطابق واضح اکثریت حاصل کر لی ہے جس کے بعد وہ اب بغیر کسی سیاسی اتحاد کے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

الیکشن کمیشن نے اتوار کو ہونے والے انتخابات کے بعد 45 میں سے 44 نشستوں کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کر دیا ہے جبکہ حلقہ ایل اے 16، باغ ایک کی نشست پر  پی ٹی آئی اور  پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کی وجہ سے چار پولنگ سٹیشنز پر پولنگ روک دی گئی تھی جہاں دوبارہ پولنگ ہو گی۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پی ٹی آئی 25 نشستوں کے ساتھ پہلے، پیپلز پارٹی 11 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن چھ نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی ہے۔

ان انتخابات میں کوئی بھی آزاد امیدوار کامیاب نہیں ہو سکا ہے جبکہ پی ٹی آئی کی متوقع اتحادی جماعتیں مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی ایک، ایک انتخابی نشست حاصل کر سکی ہیں۔

انتخابات میں حصہ لینے والی 11 خواتین امیدواروں میں سے صرف ایک امیدوار کامیابی حاصل کر سکی ہے۔

کامیاب ہونے والی امیدوارہ شاہدہ صغیر کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے جنہیں ان کے شوہر صغیر چغتائی کی حادثاتی موت کے بعد انہیں امیدار نامزد کیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کو بڑی کامیابی پاکستان میں مقیم کشمیری پناہ گزینوں کی نشستوں پر ملی ہے جہاں 12 میں سے نو نشستیں پی ٹی آئی کے حصے میں آئیں۔ مسلم لیگ (ن) کو مہاجرین کی دو  اور  پیپلز پارٹی کو صرف ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔

میرپور ڈویژن میں بھی پی ٹی آئی نے بھرپور کامیابی حاصل کی جہاں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود سمیت سات امیدوار کامیاب ہوئے۔

پیپلز پارٹی اس ڈویژن کی 13 میں سے چار نشستیں حاصل کر سکی جبکہ مسلم لیگ ن کے حصے میں ایک نشست آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح پونچھ ڈویژن کی 11 میں سے ایک نشست پر نتائج تاخیر کا شکار ہیں اور دس میں سے چھ نشستوں پر پی ٹی آئی کو کامیابی ملی ہے۔ دو نشستیں پیپلز پارٹی کے حصے میں آئیں جبکہ مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کو ایک، ایک نشست ملی۔

مظفرآباد ڈویژن میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا اور نو میں سے چار نشستیں اس کے حصے میں آئیں۔ پی ٹی آئی تین اور مسلم لیگ ن دو نشستیں حاصل کر سکی ہے۔ ان میں ویر اعظم راجہ فاروق حیدر اور مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل شاہ غلام قادر کی نشست بھی شامل ہے۔

واضح اکثریت کے ساتھ پی ٹی آئی خواتین کی پانچ میں سے تین نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے جبکہ ٹیکنو کریٹ، علما و مشائخ اور سمندر پار کشمیریوں کے لیے مختص نشستوں پر پی ٹی آئی کی کامیابی طے ہے۔

اس طرح پی ٹی آئی قانون ساز اسمبلی میں 31 نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ کسی بھحی جماعت کو حکومت سازی کے لیے 53 رکنی ایوان میں 27 نشستیں درکار ہیں۔

دوسری جانب انتخابی نتائج میں تاخیر کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے مجموعی نتائج پر فی الحال خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ مسلم لیگ ن نے دبے الفاظ میں احتجاج کیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے نتائج کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ نتائج کیوں روک دیے گئے۔‘

راجہ فاروق حیدر کو دو میں سے ایک نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار دیوان علی چغتائی سے شکست ہوئی جبکہ دوسری نشست پر  وہ پیپلز پارٹی کے اشفاق ظفر سے چند سو ووٹوں سے جیت گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان