شمالی علاقہ جات سفر پہ جانا ہو تو معلومات کہاں سے لیں؟

وبا کے خطرات، مختلف اقدامات، پابندیوں اور فیصلوں کے بعد کسی بھی سیاح کے لیے روزانہ یہ سوال اپنی جگہ پر قائم رہتا ہے کہ کیا وہ شمالی علاقہ جات کا سفر کر سکتے ہیں یا نہیں۔

28 جون کی تصویر میں خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقے ناران میں سیاحوں کا رش (اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت و ثقافت نے کرونا (کورونا) وبا اور دیگر موسمی خطرات کے باوجود اپنے شمالی علاقہ جات کو سیاحوں کے لیے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

محکمے نے یہ کہا ہے کہ اگرچہ وہ این سی او سی کے فیصلے کو مقدم رکھیں گے لیکن ان کی اپنی موجودہ حکمت عملی کے مطابق، وہ کرونا سے بچاؤ کی تدابیر بھی کریں گے اور سیاحتی مقامات کو بھی بند نہیں کریں گے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت و ثقافت کے سیکرٹری عابد مجید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت شمالی علاقہ جات کو جانے والے تمام راستے ماسوائے ان علاقوں کے کھلے ہیں جہاں کسی قدرتی آفت کا مسئلہ درپیش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ آئے دن نت نئے اقدامات اٹھا رہا ہے، جس کی وجہ سے سیاحت میں کوئی رکاؤٹ آئے گی اور نہ ہی وبا پھیلنے کا خدشہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک جانب جہاں صوبے کو  اس سال اربوں روپے کا فائدہ ہورہا ہے وہیں عوام بھی وبا سے تنگ آکر آزاد فضا میں سانس لینا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’پاکستان کے دوسرے صوبوں میں کیسز میں اضافے کے باوجود کبھی سیاحتی مقامات بند نہیں ہوئے۔ لہذا ہم بھی اس خیال کے ساتھ متفق ہیں کہ سیاحت ہوتی رہے اور وبا سے بچاؤ کی تدبیر بھی کی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکرٹری سیاحت نے بتایا: ’اس سال عیدالاضحیٰ کے پہلے چھ دن میں مختلف شمالی علاقہ جات سے تقریباً 131 ارب روپے کا کاروبار ہوا، جس میں تقریباً 29 ارب روپے مقامی کاروباری حضرات نے کمائے۔‘

شمالی علاقہ جات کی سیر پر جانے سے قبل کس سے پوچھا جائے؟

وبا کے خطرات، مختلف اقدامات، پابندیوں اور فیصلوں کے بعد کسی بھی سیاح کے لیے روزانہ یہ سوال اپنی جگہ پر قائم رہتا ہے کہ کیا وہ شمالی علاقہ جات کا سفر کر سکتے ہیں۔ کیا انہیں آدھے راستے میں ہی کسی وجہ سے واپس بھیج تو نہیں دیا جائے گا؟ اور کیا ان کے منتخب کردہ علاقے میں قیام کی سہولت ان دنوں موجود ہے؟

اس طرح کے کئی دیگر سوالات کا جواب ڈھونڈنے کے لیے سیاحت کے شوقین افراد سوشل میڈیا کے مختلف فورمز پر معلومات لینے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت نے ایک ٹول فری نمبر 1422 کا آغاز کیا ہے جس پر کال کرکے سیاح اپنی منتخب کردہ منزل کے حوالے سے مختلف معلومات لے سکتے ہیں۔

سیکرٹری سیاحت وثقافت عابد مجید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محکمہ سیاحت وثقافت کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی مختلف علاقوں کی تفصیل ہر کچھ گھنٹے بعد اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہے۔

’اس ٹول فری نمبر کے ذریعے کسی سیاح کو اپنے منتخب کردہ سیاحتی مقام کے ہوٹلوں میں جگہ کی گنجائش، راستوں کی صورت حال، موسم، سیلاب، ٹریفک، خوراک، بازار، ہسپتال اور دیگر معلومات حاصل ہوسکیں گی۔‘

کیا شرائط ہیں؟

بنیادی طور پر سیاحوں کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک قسم ان لوگوں کی ہوتی ہے جو ایڈوینچرز پسند کرتے ہیں اور بغیر کسی منصوبے یا پیشگی معلومات کے سفر پر نکلتے ہیں۔

دوسرے وہ ہوتے ہیں جو اپنے منتخب کردہ سیاحتی مقام کے حوالے سے معلومات اور اپڈیٹس لیا کرتے ہیں تاکہ انہیں کسی طرح کی پریشانی یا مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مشاہدے میں آیا ہے کہ سیاحوں کی اکثریت سفر سے قبل معلومات لینے پر یقین رکھتی ہے، تاہم جس کے لیے عموماً وہ ناقابل اعتماد یا سنی سنائی خبروں پر انحصار کر لیتے ہیں، اور بعد ازاں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت و ثقافت کی موجودہ حکمت عملی کے مطابق، کسی بھی سیاح کے پاس ان کا کرونا ٹیسٹ رزلٹ لازمی ہونا چاہیے جو  اب کسی چیک پوائنٹ کی بجائے سیاحوں کے ہوٹل ریسپشن پر مانگا جائے گا، تاکہ ٹریفک جام نہ ہوں اور سواریوں کو انتظار کی دقت سے نہ گزرنا پڑے۔

کرونا سے بچاؤ کے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں؟

محکمہ سیاحت وثقافت کے مطابق، سیاحت کو بند ہونے سے بچانے کے لیے اور سیاحوں اور سیاحتی مقامات کے مکینوں کو کرونا کے خطرات سے بچانے کے لیے نت نئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ان ہی اقدامات کے تحت، شمالی علاقوں کے تمام ہوٹلوں کے عملے کے لیے ویکسینیشن شرط رکھ دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر کا دفتر مختلف ہوٹلوں کا دورہ کرکے ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کو جرمانے کے ساتھ ایسے ہوٹلز کو بند بھی کیا جارہا ہے۔

مزید تفصیلات  ہیں کہ محکمہ صحت کی جانب سے سیاحوں کا ’ریپیڈ ٹیسٹ‘ کرنے کا انتظام بھی کیا گیا ہے، تاکہ اس خوف کو ختم کیا جاسکے کہ سیاحوں کی وجہ سے کرونا وبا پھیل جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان