عراق سے لوٹے گئے 17 ہزار سے زیادہ نوادرات کی واپسی

عراق کی وزارت ثقافت اور خارجہ کا کہنا ہے کہ نوادرات کی بازیابی پر کام کرنے والے امریکی حکام نے حال ہی میں بغداد کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ڈیلرز اور امریکی عجائب گھروں سے لوٹے گئے نوادرات لوٹا دیے جائیں گے۔

عراق نے منگل کو کہا ہے کہ امریکہ 2003 کےحملے کے دوران لوٹ کر ملک سے باہر سمگل کیے گئے 17 ہزار سے زیادہ نوادرات واپس کر دے گا۔ ان نوادرات میں ساڑھے تین ہزار سال پرانی تختی بھی شامل ہے جس پر گلگامش کی رزمیہ نظم تحریر ہے جو دنیا کے قدیم ترین ادب کی اولین نظموں میں سے ایک ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق2003 میں صدام حسین کا تختہ الٹنے کے لیے کیے جانے والے امریکی حملے کے دوران عراق سے ہزاروں نوادرات غائب ہو گئے تھے۔

بہت سے نوادرات کو بیرون ملک سمگل کر دیا گیا یاداعش نے تباہ کر دیا جس نے 2014 سے 2017 کے دوران ملک کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ بعد میں عراقی اور بین الاقوامی فوجوں نے داعش کو شکست دے دی۔

عراق کی وزارت ثقافت اور خارجہ کا کہنا ہے کہ نوادرات کی بازیابی پر کام کرنے والے امریکی حکام نے حال ہی میں بغداد کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ڈیلرز اور امریکی عجائب گھروں سے لوٹے گئے نوادرات لوٹا دیے جائیں گے۔

عراق کے وزیر ثقافت حسن ناظم نے روئٹرز کو بتایا: ’امریکی حکومت نے کچھ نوادرات قبضے میں لے کر انہیں عراقی سفارت خانے کو بھیج دیا ہے۔ گللگامش کی اہم تختی قانونی کارروائی کے بعد عراق کو واپس کر دی جائے گی۔‘

امریکہ کے محکمہ انصاف نےکہا ہے کہ امریکی حکام نے 2019 میں گلگامش کی تختی قبضے میں لے لی تھی۔ اس سے پہلے اسے سمگل کر کے نیلام کیا گیا اور ریاست اوکلا ہوما میں ایک ڈیلر کو فروخت کر دی گئی۔

بعد میں تختی کو واشنگٹن ڈی سی کے ایک عجائب گھر میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔ عدالت نے گذشتہ ماہ تختی کو قبضے میں لینے کا حکم دیا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق نوادرات کے امریکی تاجر نے یہ تختی 2003 میں لندن کے ایک ڈیلر سے خریدی تھی۔

عراقی وزیر ثقافت نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے لوٹائے جانے والے نودرات میں دوسری تختیاں بھی شامل ہیں جن پر تکون شکل میں عبارت کندہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ عراق کے قدیم ورثے کو جنگ، تباہی اور خاص طور پر2003 سے شروع ہو نے والی لوٹ مار سے نقصان پہنچا ہے۔

2014 کے بعد داعش جس نے اسلام کی انتہا پسندی پر مبنی تشریح کی، حملہ کرکے عراق کے تاریخی مقامات کو تباہ کر دیا تھا۔

یونیسکو کے مطابق یہ کارروائی’صنعتی‘پیمانے پر کی گئی۔ داعش نے لوٹ مار کر کے سامان اس نیٹ ورک کے ذریعے ملک سے باہر بھیجا جو مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر پھیلا ہوا ہے۔

داعش کے اس اقدام کا مقصد اپنی کارروائیوں کے لیے فنڈ جمع کرنا تھا۔ عراقی حکام بین الاقوامی اداروں کی مدد سے اپنے نوادرات کی تلاش، واپسی اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا