طالبان کا قندوز، سرپل پر قبضے کا دعویٰ

طالبان نے گذشتہ 48 گھنٹوں میں زرنج اور شبرغان کے بعد اب قندوز شہر پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ سر پل میں ان کے شہر کے مرکز تک پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے شمالی شہر شبرغان اور جنوبی شہر زرنج کے بعد اب قندوز اور سرِ پل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

قندوز میں موجود خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے نے بھی طالبان کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔

نمائندے کے مطابق: ’طالبان نے شہر کی اہم تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔‘

قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن امر الدین ولی نے اے ایف پی کو بتایا: ’شہر کے مختلف حصوں اور گلیوں میں سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان دو بدو جنگ جاری ہے۔ اس دوران کچھ سکیورٹی فورسز ہوائی اڈے کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔‘

دوسری جانب صوبہ سر پل کے ایک قانون ساز نے تصدیق کی ہے کہ طالبان سر پل شہر کے مرکز میں داخل ہو چکے ہیں اور گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔

صوبائی کونسل کے رکن محمد حسین مجاہد زادہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’طالبان نے فوج کی ایک بٹیلین کو شہر کے باہر گھیر لیا ہے۔ شہر کے سارے حصے طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان ملک بھر میں اپنے حملوں میں شدت لاتے ہوئے کئی اضلاع پر قابض ہو گئے تھے لیکن اس عسکری گروپ نے جمعے کے بعد سے دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں لیکن شمالی افغانستان میں واقع قندوز کی فتح ان کے لیے انتہائی اہم ہو گی۔

فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے قندوز کے رہائشی عبدالعزیز نے اے ایف پی کو بتایا: ’طالبان شہر کے مرکزی چوک تک پہنچ چکے ہیں۔ جنگی طیارے ان پر بمباری کر رہے ہیں۔ یہاں مکمل افراتفری کا عالم ہے۔‘

افواج وسیع دیہی علاقوں کے طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد اب ملک بھر کے کئی شہروں کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہیں۔

طالبان نے جمعے کو صوبہ نمزور میں ملک کے پہلے صوبائی دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا تھا جس کے ایک دن بعد انہوں نے جوزجان صوبے کے درالحکومت شبرغان پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا۔


امریکی بمباری کا دعویٰ

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی طیاروں نے ہلمند میں ایک اور ہسپتال اور ایک ہائی سکول پر بمباری کرکے انہیں تباہ کر دیا ہے۔

طالبان ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے اپنے ایک بیان میں کیا: ’امریکی فضائیہ نے کل رات صوبہ ہلمند میں ایک بڑے صوبائی ہسپتال (صفیان ہسپتال) اور محمد انور خان ہائی سکول کو بمباری کر کے تباہ کر دیا۔‘

طالبان کے مطابق ہلمند میں اریانا ہسپتال، ضلع گریشک میں ایک ہیلتھ کلینک، بوسٹ یونیورسٹی، کئی مساجد اور ایک صرافہ بازار کو گذشتہ ایک ہفتے کے دوران طیاروں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دکانیں اور سیکڑوں گھروں پر بھی بمباری کی گئی ہے۔

طالبان ترجمان کے مطابق: ’طالبان شہریوں، شہری تنصیبات اور عوامی مقامات پر ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ افغان عوام اور طالبان اپنی پوری طاقت کے ساتھ امریکہ کے خلاف 20 سالہ جہاد کی طرح مضبوطی سے کھڑے رہیں گے اور اپنے مظلوم لوگوں کا بدلہ لیں گے۔‘


افغان فضائیہ کا پائلٹ قتل

افغان حکام کے مطابق افغان فضائیہ کا ایک پائلٹ ہفتے کو کابل میں ہونے والے ٹارگیٹڈ بم دھماکے میں ہلاک ہو گیا۔ حکام نے بتایا کہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

افغان حکام نے بتایا کہ پائلٹ حمید اللہ عظیمی کی گاڑی میں چپکنے والا بم نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے پائلٹ کی ہلاکت کے علاؤہ پانچ شہری زخمی بھی ہو گئے تھے۔

افغان ایئر فورس کے کمانڈر عبدالفتاح اسحاق زئی نے خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو بتایا کہ عظیمی کو امریکی ساختہ UH60 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اڑانے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ چار سال سے افغان فضائیہ کے لیے خدمات انجام دے رہے تھے۔

اسحاق زئی نے مزید کہا کہ وہ ایک سال قبل اپنے خاندان کے ساتھ سکیورٹی خطرات کی وجہ سے کابل منتقل ہوئے تھے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

روئٹرز نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کے حملے سے قبل بھی کم از کم سات افغان پائلٹس کو ٹارگیٹڈ حملوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔

طالبان نے ایک اپنے ایسے پروگرام کی تصدیق کی ہے جس میں امریکی تربیت یافتہ افغان پائلٹوں کو ’نشانہ بنا کر ختم کیا جائے گا۔‘

امریکی اور افغان عہدیداروں کا خیال ہے کہ زمین پر لڑائی میں شدت کے بعد طالبان جان بوجھ کر امریکہ اور نیٹو سے تربیت یافتہ فوجی پائلٹوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔


بلوچستان میں طالبان اور ایرانی تنظیم میں جھڑپ

جہاں ایک جانب افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان اور حکومتی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے وہیں چاغی کے قریب افغان سرحدی علاقے سیاہ بوز میں افغان طالبان اور ایرانی شدت پسند تنظیم جیش العدل میں جھڑپ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس میں پانچ طالبان اور دو جیش العدل اراکین ہلاک ہو گئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق دونوں گروپوں میں جھڑپ باہمی متنازع معاملات پر منعقدہ ایک مشترکہ اجلاس کے دوران ہوئی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک جیش العدل اراکین کی شناخت عمیر ناروئی اور نور محمد کے ناموں سے ہوئی۔

عمیر ناروئی جیش العدل کے کمانڈر حاجی ظاہر ناروئی کے بھائی تھے۔ جیش العدل کی جانب سے دو افغان طالبان ارکان کے اغوا کی بھی اطلاعات ہیں۔

 

 

افغانستان کی صورت حال سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو کا یہ پیج وقفے وقفے سے اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا