چین کا شکنجہ گیمنگ کی صنعت پر کستا جا رہا ہے

نئے چینی قواعد کے مطابق آن لائن گیمنگ ایپس کے 18 سال سے کم عمر صارفین ان ایپس کا استعمال جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو شام آٹھ سے نو بجے کے دوران ہی کر سکیں گے۔

فائل فوٹو (پکسا بے)

مجھے دو ماہ قبل نیا موبائل فون خریدنا پڑا۔ میں اس خریداری کو کئی ماہ سے ٹال رہی تھی۔ میرا فون اپنے آخری دموں پر تھا۔ ایک دن وہ بھی ختم ہو گئے۔ پھر مجھے نیا فون لینا پڑا۔ اب پاکستان آنے پر اس کی قیمت کے حساب سے ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جس کی کوئی تُک نہیں بنتی۔

بہر حال چینی مارکیٹ سے واقف افراد جانتے ہوں گے کہ چین سے خریدے جانے والے اینڈوئڈ فون میں گوگل پلے سٹور یا گوگل پلے سروسز نہیں ہوتیں۔ ان موبائل فونز میں ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے موبائل فون کمپنی کا ایپ سٹور استعمال کرنا پڑتا ہے جس میں ہر وہ ایپ موجود نہیں ہوتی جو چین کے باہر رہنے والے افراد استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر فیس بک، ٹوئٹر، انسٹا گرام یا کسی بھی طرح کا وی پی این۔

ان ایپ سٹورز میں صرف ان کمپنیز کی ایپس موجود ہوتی ہیں جو چین میں حکومت کے عائد قوانین کے تحت اپنی خدمات فراہم کرنے پر راضی ہوں۔

اگر آپ براؤزر سے گوگل پلے سٹور یا گوگل پلے سروسز ڈاؤن لوڈ کر بھی لیں تو وہ چلتی نہیں ہیں۔ 

شائد اس کی کسی کے پاس کوئی جگاڑ ہو لیکن میں ابھی تک ایسے کسی طریقے سے نا واقف ہوں۔ میرے استعمال کی جو ایپس فون کے ایپ سٹور میں موجود نہ ہوں وہ میں براؤزر سے ڈاؤن لوڈ کر لیتی ہوں، جو چل پڑیں چلا لیتی ہوں، جو نہ چلیں ان کا لیپ ٹاپ پر ویب ورژن استعمال کر لیتی ہوں۔

میں کچھ سالوں سے ایک گیم کھیل رہی ہوں۔ آپ نے بھی کھیلا ہو گا۔ اس میں گیمر ایک سب وے ٹریک پر بھاگ رہا ہوتا ہے۔ اس کے پیچھے پولیس ہوتی ہے اور سامنے سب وے ٹرینز اور رکاوٹیں ہوتی ہیں جنہیں عبور کرتے ہوئے پولیس سے بچنا ہوتا ہے۔ جہاں کسی رکاوٹ میں اٹکا وہیں پولیس والا اس کی گردن دبوچ لیتا ہے۔

نئے فون میں ایپ ڈاؤن لوڈ کرنی تھی۔ وی پی این بھی نہیں تھا۔ تو ایپ سٹور سے ہی ڈاؤن لوڈ کرلی۔ عام طور پر ایپ گوگل یا فیس بک اکاؤنٹ سے منسلک ہونے کا کہتی ہے جو صارف اپنی مرضی کے مطابق جب چاہے کر سکتا ہے۔ چین میں گیمنگ ایپس کی رجسٹریشن کا عمل مختلف اور لازمی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میں کچھ دن بغیر رجسٹریشن کے ہی کھیلتی رہی۔ ایک دن ایپ کھولی تو نوٹس ملا کہ مجھے ہر حال میں اپنا گیم اکاؤنٹ رجسٹر کرنا ہو گا ورنہ میں گیم نہیں کھیل سکتی۔

رجسٹریشن پاسپورٹ کے ساتھ کرنی تھی۔ ایک سادہ سا فارم تھا۔ میرے کوائف کے ساتھ دو عدد تصاویر درکار تھیں۔ ایک میرے پاسپورٹ کی تصویر اور دوسری پاسپورٹ کے ساتھ میری تصویر۔

اس کے بعد تین دن کا انتظار تھا جس کے بعد میرے گیم اکاؤنٹ کی تصدیق ہو گئی۔ وہ الگ بات کہ اس کے بعد گیم کھیلنے کا دل ہی نہیں چاہا۔

اس رجسٹریشن کا مقصد میرے کوائف اکٹھے کر کے میرے ایپ کے استعمال کو کنٹرول کرنا تھا۔

چینی قوانین کے مطابق گذشتہ برس ستمبر سے چین میں کوئی بھی صارف بغیر رجسٹریشن آن لائن گیم نہیں کھیل سکتا۔

چینی حکومت اپنے اس قدم سے چینی بچوں کو پڑنے والی آن لائن گیمز کی لت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

میں گرچہ آن لائن گیمز کی شیدائی نہیں ہوں لیکن اپنے کبھی کبھار کے استعمال کے لیے بھی مجھے اپنی رجسٹریشن کروانی پڑی۔

چینی حکومت پچھلے کئی سالوں سے اپنی نوجوان نسل کو سدھارنے پر توجہ دے رہی ہے۔ اس سدھار مہم میں ان کے آن لائن گیمز کا استعمال کم کرنا بھی شامل ہے۔

اسی مقصد کے لیے سوموار کو چینی حکومت کی طرف سے گیمنگ کمپنیز کو اپنے 18 سال سے کم عمر صارفین کے گیمنگ ایپس کے استعمال کو صرف ویک اینڈ پر تین گھنٹوں تک محدود کرنے کا کہا گیا ہے۔

نئے قواعد کے مطابق آن لائن گیمنگ ایپس کے 18 سال سے کم عمر صارفین ان ایپس کا استعمال جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو شب آٹھ سے نو بجے کے دوران ہی کر سکیں گے۔

گیمنگ کمپنیز ایسا کس طرح کریں گی؟ اس کا اندازہ آپ کو میری کہانی پڑھ کر ہو گیا ہو گا۔

اس نئی پابندی سے قبل چینی بچے پیر تا جمعہ روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ اور ویک اینڈ پر تین گھنٹے آن لائن گیم کھیل سکتے تھے۔ تاہم، رات دس بجے سے صبح آٹھ بجے تک گیم کھیلنے پر پابندی تھی۔

اس کے علاوہ صارفین اپنی عمر کے مطابق ہی ان ایپس پر پیسے خرچ کر سکتے تھے۔

چینی بچے بھی چالاک واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے گیم کھیلنے کے لیے اپنے والدین کے کوائف کا استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

اس کے جواب میں چین کی سب سے بڑی گیمنگ کمپنی ’ٹین سینٹ‘ نے رواں سال جولائی سے فیشل ریکوگنیشن ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ہے جسے چینی ’مڈنائٹ پیٹرول‘ یعنی آدھی رات کا گشت کہتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے رات کے اوقات میں گیم کھیلنے والے صارفین کے موبائل کیمرے کی مدد سے ان کی جانچ کی جاتی ہے کہ آیا وہ بالغ ہیں یا نابالغ۔

یعنی کوئی دیکھے نہ دیکھے، چین دیکھ رہا ہے!

نئے قانون کے بعد اس ٹیکنالوجی کا استعمال ہر وقت ہو گا تاکہ چینی بچے حکومت کی طرف سے منظور شدہ اوقات کے علاوہ گیم نہ کھیل سکیں۔

چینی بچے اس پابندی کا توڑ کیا نکالیں گے؟ یہ تو آنے والے دنوں میں پتہ لگے گا۔

میرا مشورہ ہے کہ فون کے کیمرے پر ٹیپ کی مدد سے موٹا کاغذ چسپاں کر دیں تاکہ ان کی پہچان نہ ہو سکے۔ اگر گشت کے لیے شکل دکھانی ضروری ہو تو امی ابو سے سیٹنگ کر لیں۔ زیادہ تر چینیوں کا ایک ہی بچہ ہوتا ہے۔

اکلوتے بچے کے لیے بھلا ماں باپ کا دل موم کرنا کون سا مشکل کام ہے؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ