’چار بچوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد گاؤں چھوڑنا پڑا‘

2019 میں بڑے پیمانے پر خواتین اور بچوں میں ایچ آئی وی کے مثبت کیسز رپورٹ ہونے کے دو سال بعد بھی سندھ کی تحصیل رتو ڈیرو میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور مثبت کیسوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

’ایچ آئی وی مثبت بچے کے ساتھ رہنا ایسا ہے جیسے آپ زہریلے سانپ کے ساتھ رہ رہے ہیں، یا پھر آپ نے ایٹم بم اپنے گلے میں باندھا ہوا ہے۔ تھوڑی بے احتیاطی سے آپ بھی ایچ آئی وی کا شکار ہوسکتے ہیں۔‘

یہ الفاظ صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو کے ایک نواحی گاؤں کے رہائشی اور ایچ آئی وی کی وجہ سے نفرت کے شکار ایک شخص ہیں، جن کی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ٹیسٹ دو سال قبل ایچ آئی وی پازیٹو آئے، جن میں سے دو بیٹیاں ایچ آئی وی کے بعد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گئیں۔

مذکورہ شخص (جن کی شناخت ظاہر نہیں کی جارہی) نے بتایا: ’جب میرے بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آئے تو ہمارے خاندان کے افراد نے ایسی نفرت دکھائی کہ گاؤں چھوڑ کر میں رتوڈیرو شہر میں کرائے کے مکان میں منتقل ہوگیا۔ اب سگے بھائی بھی نہیں آتے کہ دیکھ سکیں ہم کس حال میں ہیں۔‘

ان کے مطابق ان کے بچوں کا مناسب علاج بھی نہیں کیا جارہا اور حکومتی اعلانات کے باجود کوئی امداد نہیں ملی۔ ’ایچ آئی وی سے متاثرہ بچے کے کپڑے اور بستر روزانہ دھونا ہوتا ہے، جس پر بہت سا خرچہ آتا ہے۔ اصولاً متاثرہ بچوں اور ان کے والدین کی ہر تین ماہ بعد سکریننگ کرنی چاہیے، مگر سکریننگ بھی نہیں کی جاتی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’رتوڈیرو میں 30 سے زائد ایسے والدین ہیں جنہیں اپنے بچوں سے ایچ آئی وی کا مرض لگا۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’رتوڈیرو کی دو لاکھ آبادی میں سے صرف 70 ہزار لوگوں کی سکریننگ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت نے دو سال پہلے ایچ آئی وی سے متاثر مریضوں کی مالی امداد کے لیے ان انڈومنٹ فنڈ قائم کیا تھا، جس کی رقم 100 کروڑ روپے تھی۔ دو سال چار سال تک کسی کو رقم نہیں دی گئی۔ اس کے بعد ہر مریض کو 3300 روپے دینا شروع کیے مگر اگست سے وہ بھی بند کردیے گئے ہیں۔‘

2019 میں بڑے پیمانے پر خواتین اور بچوں میں ایچ آئی وی کے مثبت کیسز رپورٹ ہونے کے دو سال بعد بھی رتو ڈیرو میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 مقامی نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر عمران اکبرعاربانی کے مطابق رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مثبت کیسوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

ڈاکٹر عمران اکبرعاربانی وہ پہلے ڈاکٹر ہیں جنہوں نے 2019 میں ایک مریض کو شک کی بنیاد پر ٹیسٹ کے لیے بھیجا، جن کا بعد میں ایچ آئی وی مثبت آیا، جس کے بعد انہوں نے کئی افراد کا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آئے۔ انہیں رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کا پہلا کیس ڈھونڈھنے والے ڈاکٹر کے طور پر کئی عالمی اسناد مل چکی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر عمران اکبرعاربانی نے بتایا: ’اتنی بڑی تعداد میں کیسز سامنے آنے کے بعد ایک مقامی ڈاکٹر کو ایک ہی انجیکشن مختلف مریضوں کو لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، مگر بعد میں انہیں رہا کردیا گیا۔ اتنے زیادہ کیسز ہونے کے باجود آج بھی رتوڈیرو میں عطائی ڈاکٹر کام کررہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایچ آئی وی کے اصل سبب کو تاحال نہیں روکا گیا۔‘

’شروع میں تو سندھ حکومت نے بڑی تعداد میں سکریننگ کی، مگر اب سکریننگ اس سطح پر نہیں کی جارہی، تاکہ ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد کم دکھائی جا سکے۔ پورے مہینے میں صرف 200 یا 300 لوگوں کی سکریننگ کی جاتی ہے، جو بہت ہی کم ہے۔‘

ان کے مطابق: ’ہر مہینے ایچ آئی وی سے متاثرہ ایک بچہ فوت ہو جاتا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے سرکاری ہسپتال کا موقف جاننے کے لیے تحصیل ہسپتال رتوڈیرو میں قائم مرکز برائے ایچ آئی وی کے انچارج ڈاکٹر تیغ بہادر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا: ’ہمیں ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر ارشاد نے سختی سے منع کیا ہے کہ ہم کسی میڈیا ادارے سے کوئی بات نہ کریں، اس لیے میں اس پر کچھ بھی نہیں کہنا چاہتا۔‘

دوسری جانب محکمہ سندھ کے اعلیٰ افسر نے ڈاکٹر عمران اکبرعاربانی اور ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کے والد کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) ڈاکٹر ارشاد حسین کاظمی نے بتایا کہ ’سندھ حکومت نے انڈومنٹ فند میں ایک ارب روپے جمع کروا دیے ہیں اور 30 لاکھ روپے سے زائد منافع کی رقم 2021 سے 997 متاثرہ مریضوں کے خاندانوں میں تقسیم کرنا شروع کردی گئی ہے جبکہ 212 ایسے خاندان ہیں جن کے کسی وجہ سے بینک اکاؤنٹ نہیں کھل سکے ہیں۔ کچھ لوگوں کے شناختی کارڈ میں کوئی مسئلہ ہے اور کئی مریض فوت ہوگئے ہیں۔ ہم جلد ہی باقی مریضوں کے خاندانوں کو بھی رقم منتقل کردیں گے۔‘

ڈاکٹر ارشاد حسین کاظمی نے مذکورہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کہنا درست نہیں کہ سکریننگ نہیں ہورہی۔ رتوڈیرو مرکز پر روزانہ کی بنیاد پر سکریننگ ہوتی ہے اور مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے 1748 مثبت کیس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت