پاکستان نے تو خطرہ مول لیا مگر ہم قرض اتار نہ سکے: انگلش کرکٹرز

برطانوی ہائی کمشنر کہتے ہیں کہ دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا فیصلہ بورڈ کا ہے، جبکہ بعض کرکٹرز اور صحافیوں کے خیال میں اس فیصلے کے پس منظر میں ’پلیئر پاور‘ اور ’بھارت‘ دکھائی دیتا ہے۔

نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی وومن ٹیمز کے درمیان لیسٹر میں تیسرا ایک روزہ میچ ’بم کی دھمکی‘ کے باوجود شروع تو ہو گیا ہے لیکن اس دوران بھی بات دورہ پاکستان کے حوالے سے ہی ہوتی رہی۔

ٹاس کے موقع پر دونوں ٹیموں کی کپتان سے اس بارے میں پوچھا گیا جنہوں نے کہا کہ یہ ’بورڈ کا فیصلہ‘ تھا اور بعد میں میچ کے دوران تبصرے کرنے کے لیے موجود چند سابق انگلش کرکٹرز نے بھی اسی حوالے سے شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

صرف سابق کرکٹرز ہی نہیں بلکہ بعض صحافی بھی انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلے سے زیادہ خوش دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر نے بھی اب تو کہہ دیا ہے کہ دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا فیصلہ سراسر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا تھا۔ 

برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے انگریزی اور اردو زبان میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’برٹش ہائی کمیشن نے اس دورے کی حمایت کی تھی اور سکیورٹی بنیادوں پر اس کی مخالفت نہیں کی اور پاکستان کے لیے ہماری ٹریول ایڈوائزری میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔‘

’میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا خواہاں رہا ہوں اور انگلینڈ کے 2022 کے دورے کے لیے اپنی کوشش کو ڈبل کر دوں گا۔‘

انہوں نے اردو میں کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ جلد ہی یہاں سٹیڈیمز میں دوبارہ سے کرکٹ کی دھاڑ سنی جائے گیت کیونکہ آخر میں جیت کرکٹ کی ہوگی۔‘

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی وومن ٹیم کو لیسٹر میں کھیلے جانے والے اس میچ سے قبل ’دھمکی‘ ملت تھی کہ ان کے ہوٹل میں ’بم رکھا جا سکتا‘ ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے واپسی کے موقع پر ان کے ’طیارے میں بھی بم رکھنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔‘

تاہم نیوزی لینڈ کرکٹ نے اس دھمکی کو ’غیرمصدقہ‘ قرار دے کر میچ کو شیڈول کے مطابق کرانے کا فیصلہ کیا۔

جبکہ یہی نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ چند روز قبل پاکستان کے خلاف ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر اچانک اور یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کر چکا ہے۔

نیوزی لینڈ کی مردوں کی کرکٹ ٹیم گذشتہ ہفتے ’سکیورٹی الرٹ‘ کی بنا پر ہی پاکستان سے بنا کوئی میچ کھیلے واپس روانہ ہو گئی تھی، اور یہ فیصلہ پہلے ایک روزہ میچ سے چند گھنٹے قبل کیا گیا تھا۔

جبکہ گذشتہ شب انگلینڈ کی جانب سے بھی دورہ پاکستان کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی ٹیموں نے اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔

اس حوالے سے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی خواتین ٹیموں کے درمیان تیسرے میچ سے قبل بات کرتے ہوئے سابق انگلش کرکٹرز نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سابق انگلش کرکٹر مارک بُچر نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے بیان کو سامنے رکھتے ہوئے سابق انگلش وومن کرکٹرز سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بات سکیورٹی کی ہوتی تو صحیح تھا لیکن جو وجہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے دی ہے اس کی سمجھ نہیں آتی۔‘

اس موقع پر سکائی کرکٹ پر سابق انگلش کرکٹر ایبنی رینفورڈ برینٹ نے کہا کہ ’انگلش بورڈ کے بیان سے واضح ہے کہ دورہ منسوخ کرنے کی وجہ سکیورٹی خدشات نہیں ہیں۔ اس کی وجہ کھلاڑیوں کی تھکاوٹ اور شاید پس منظر میں پلیئر پاور ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ بعض کھلاڑی بعض وجوہات کی بنا پر جانا نہیں چاہتے، جس کا میں احترام کرتی ہوں۔ کیونکہ ہم سب کرونا وبا میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘

تاہم ساتھ میں ایبنی رینفورڈ برینٹ نے انگلش کرکٹ بورڈ کو چند چیزیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ’یہ کرکٹ کی روح کے خلاف ہے۔‘

’پاکستان نے انگلینڈ کے لیے کیا کیا ہے؟ وہ اس وقت لو رسک ایریا سے ہائی رسک ایریا میں آیا جب کوئی ویکسین پروگرام بھی نہیں تھا، اسے قرنطینہ میں رہنا پڑا، کیونکہ ہم براڈ کاسٹ مسائل کی وجہ سے مشکل میں تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب اسے (پاکستان) ضرورت تھی اور ہم یہ احسان کا بدلہ اتار سکتے تھے۔۔۔۔ صرف چار دن کی بات تھی، جسے مینیج کیا جا سکتا تھا۔‘

’انگلش بورڈ کا بیان دیکھ سب سے پہلی چیز جو ذہن میں آتی ہے وہ ہے مایوسی، کیونکہ یہ دورہ پہلے سے طے تھے، انہیں اس بارے میں چند سکینڈ پہلے تو معلوم نہیں ہوا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ پاکستان کچھ ایسا ہی نیوزی لینڈ کے لیے بھی کر چکا ہے جب اس نے نیوزی لینڈ کا دورہ ایسے وقت کیا جب کرونا وبا ہر طرف جنگل میں آگ کی طرح پھیل رہی تھی اور وہاں پاکستانی کھلاڑیوں کو 14 دوز قرنطینہ میں بھی گزارنے پڑے تھے۔

سکائی کرکٹ پر لیسٹر میں میچ سے قبل ہونے والی اس گفتگو کے دوران مارک بُچر نے ایبنی رینفورڈ برینٹ کی بات مکمل ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تعجب کی بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف سیریز منسوخ کرکے واپس آنے کے پانچ روز بعد ہی اعلان کر دیا کہ وہ بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔‘

مارک بُچر کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ نے اپنی سیریز سکیورٹی وجوہات کی بنا پر منسوخ کی جبکہ انگلینڈ بورڈ کے بیان میں سکیورٹی کا ذکر ہی نہیں۔

اسی بارے میں ان کے ساتھ موجود سابق انگلش کپتان شارلیٹ ایڈورڈ نے کہا کہ ’یہ بہت مایوس کن ہے۔ مردوں کی تیاری نہیں ہو سکتی تھی لیکن خواتین ٹیم جو پہلے کبھی پاکستان نہیں گئی کی آئندہ ورلڈ کی تیاری ہو سکتی تھی۔‘

’اگر مسئلہ سکیورٹی کا ہوتا تو ہم اس بات بھی نہ کر رہے ہوتے۔ اگر آپ بات ورک لوڈ کی کرتے ہیں تو آپ اس دورے کے بارے میں پہلے سے معلوم تھا۔‘

شارلیٹ ایڈورڈ نے مزید کہا کہ ’مجھے پی سی بی کا سوچ کر بہت افسوس ہو رہا ہے، انہوں نے اس ملک میں کرکٹ کے لیے گذشتہ سال کو کیا اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید ہماری یادداشت بہت کمزور ہے۔‘

اس موقع پر ایبنی رینفورڈ برینٹ نے کہا کہ ’آپ ورک لوڈ کی کیا بات کرتے ہیں، جب پاکستان نے انگلینڈ کا دورہ کیا تو انگلینڈ کی بی ٹیم ان سے کھیلی اور جیت بھی گئی۔ تو اگر ورک لوڈ کا  مسئلہ تھا تو میں گارنٹی کرتی ہوں کہ اتنی خواتین کرکٹرز موجود ہیں جنہیں ٹیم میں شامل کیا جاسکتا تھا۔‘

’اس سب سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک ٹیم کے پاس دوسری کے مقابلے میں زیادہ پاور ہے اور وہ دوسرے پر ہونے والے اثرات کا سوچے سمجھے بغیر فیصلے لے رہی ہے۔‘

کرکٹ ویب سائٹس پر اسی حوالے سے تبصرے شائع ہو رہے ہیں، سابق اور موجودہ کرکٹرز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنے احساسات کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ صحافی بھی کافی ناراض ہیں۔

سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے صحافی پیٹر اوبورن نے بھی انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ انگلش کرکٹ سکیورٹی اسیسمنٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، اور اس میں کہا گیا تھا کہ سفر کرنا محفوظ ہے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ برٹش ہائی کمیشن بھی مطمئن تھا۔ افغانستان میں ہلچل ہو رہی ہے لیکن سکیورٹی ایڈوائس یہی تھی کہ سفر کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

’یہ فیصلہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے لیا ہے اور ویسے چیئرمین کرکٹ بورڈ کہاں ہیں؟ وہ سامنے کیوں نہیں آتے اور اس فیصلے کا دفاع کیوں نہیں کر رہے؟‘

جب ان سے ٹی وی اینکر نے سوال کیا کہ ’آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ یہ فیصلہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا ہے؟‘

اس پر پیٹر اوبورن نے کہا کہ ’کیونکہ وہ (بورڈ) اپنے پلیئرز سے ڈرتا ہے، وہ بھارت کے زیر اثر ہیں خاص طور پر آئی پی ایل۔۔۔ اس سب سے پلیئر پاور کی بو آ رہی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ