اشرف غنی کی ’طالبان کی حمایت میں فیس بک پوسٹ‘ اور فوراً ہی تردید

سابق افغان صدر نے ٹوئٹر پر اپنا آفیشل فیس بک پیج ہیک کیے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ بحال نہ ہونے تک اس اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا مواد درست تصور نہ کیا جائے۔

سابق افغان صدر اشرف غنی اگست 2021 میں طالبان کی کابل آمد سے قبل ہی ملک سے فرار ہوگئے تھے اور اس وقت متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وضاحت کی ہے کہ ان کا آفیشل فیس بک اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا ہے اور بحال نہ ہونے تک اس اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا مواد درست تصور نہ کیا جائے۔

سابق افغان صدر کے ٹوئٹر اکاؤںٹ سے یہ وضاحت اس وقت جاری کی گئی جب پیر کی صبح ان کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے کی گئی ایک پوسٹ میں عالمی برادری سے افغان طالبان کی حمایت اور افغانستان کے اثاثے غیر منجمد کرنے کی درخواست کی گئی۔

مذکورہ فیس بک پوسٹ میں اشرف غنی کے حوالے سے لکھا گیا: ’یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارا اور ہماری سابق ​​کابینہ کا افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے لیکن پھر بھی کچھ ممالک ہمارے سابق سفیروں اور دنیا میں ہمارے نمائندوں کی ملک میں ایک نیا بحران پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ کسی بھی قانون کے تحت وہ افغان قوم اور (موجودہ) حکمران حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔‘

پوسٹ میں مزید کہا گیا: ’غلام محمد اسحاق زئی آج اقوام متحدہ کے اجلاس سے ایسے حالات میں خطاب کر رہے ہیں کہ ان کے پیچھے حکومت اور عوامی حمایت نہیں ہے۔‘

ساتھ ہی بظاہر بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا گیا: ’افغان قوم سے دور رہنے کی بجائے انہیں موجودہ حکومت سے بات چیت کرنی چاہیے۔ ان کی مدد کریں، افغان قوم کا منجمد بجٹ دیں اور انہیں تسلیم کریں۔‘

مزید کہا گیا: ’بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر افغانستان خوشحالی اور امن چاہتا ہے تو اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، وہ اسے دشمنی کے تحت اپنے زیر اثر نہیں لا سکتے کیونکہ انہوں نے پچھلے 20 سالوں میں اس کا تجربہ کیا ہے۔‘

پوسٹ میں اشرف غنی کے حوالے سے مزید کہا گیا: ’میرے کچھ دوست میرے خیالات سے اتفاق نہیں کریں گے لیکن آپ جانتے ہیں کہ میں صاف بات کرتا ہوں۔ آج جب جناب اسحاق زئی میرے بارے میں یا افغانستان کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو میں واقعی شرمندہ ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ ٹوئٹر نے افغانستان کی وزارت خارجہ، وزارت دفاع، وزارت داخلہ، صدارتی محل اور نیشنل پروکیورمنٹ اتھارٹی کے اکاؤنٹس سے تصدیقی بلیو ویریفیکیشن بیج کو ہٹا دیا ہے۔

سابق صدر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد مذکورہ ٹوئٹر اکاؤنٹس پر کوئی پوسٹ شیئر نہیں کی گئی تھی۔

ان چند وزارتوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے تصدیقی بیج ایک ایسے وقت میں ہٹائے گئے، جب سابق صدر اشرف غنی، حامد کرزئی، مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ اور وزارت امن کے اکاؤنٹس پر یہ بلیو ویریفکیشن بیج اسی طرح موجود ہے۔

دوسری جانب سابق نائب صدر امر اللہ صالح کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی یہ بلیو بیج ہٹا دیا گیا ہے لیکن دوسرے نائب صدر سرور دانش کے اکاؤنٹ پر بلیو بیج موجود ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا