’طالبان کے جارحانہ رویے‘ پر پی آئی اے کا کابل آپریشن معطل

پی آئی اے ترجمان عبداللہ خان نے بتایا: ’طالبان کا رویہ اس قدر جارحانہ ہے کہ وہ ایک دن گن پوائنٹ پر کابل میں مینیجر آپریشن کو بٹھا لیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر نئی پالیسی متعارف کرادیتے ہیں جو پی آئی اے کے آپریشنز میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔‘

13 ستمبر 2021 کو پی آئی اے کا ایک طیارہ کابل ایئرپورٹ  سے اڑان بھرتے ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنا فلائٹ آپریشن طالبان کے جارحانہ رویے، ہر روز متعارف کروائی جانے والی نئی پالیسی اور بڑھتی ہوئی انشورنس کاسٹ کے سبب منسوخ کر رہی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’طالبان کا رویہ اس قدر جارحانہ ہے کہ وہ ایک دن گن پوائنٹ پر کابل میں مینیجر آپریشن کو بٹھا لیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر نئی پالیسی متعارف کرادیتے ہیں جو پی آئی اے کے آپریشنز میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔‘

انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا: ’پرسوں ہی کی بات ہے کہ فلائٹ کے لیے جیسے ہی چیک اِن کھولا گیا تو طالبان نے احکامات جاری کر دیے کہ آدھے سے زیادہ لوگوں کو نہیں لے جایا جاسکتا۔‘

پی آئی اے ترجمان کے مطابق: ’اس کے بعد آدھی فلائٹ خالی لانی پڑی، جس کی وجہ سے ادارے کو نقصان ہوا کیونکہ اس طرح افغانستان کے لیے بڑھتی ہوئی انشورنس کاسٹ کو آدھی فلائٹ سے پورا کرپانا مشکل ہو گیا ہے اور ان ہی وجوہات کی بنا پر پی آئی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ فی الحال افغانستان کے لیے اپنے فلائٹ آپریشنز معطل کر دے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبداللہ خان کے مطابق یہ ماحول بین الاقوامی فلائٹ آپریشنز کے لیے انتہائی غیر موزوں ہے اور صرف پی آئی اے ہی علاقائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان میں آپریٹ کر رہی ہے، جو کہ اب نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ چند دن قبل طالبان کے رہنماؤں کا ایک بیان سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے افغانستان سے پاکستان کے فلائٹ آپریشنز میں اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہے۔

اس کے بعد یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ شاید دیگر ایئرلائنز افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسافروں کی آمدو رفت کے لیے فلائٹ آپریشنز چلانے میں دلچسپی رکھتی ہیں تاہم اب تک کسی فضائی کمپنی نے دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے۔

اب تک طالبان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان