ایلون مسک کا ٹیسلا گاڑیوں کے لیے زیر زمین ٹرانسپورٹ کا سسٹم

جب 29 میل طویل یہ نظام مکمل ہوجائے گا تو اس میں 700 ٹیسلا کاریں ایک ہی وقت میں ان سرنگوں سے گزریں گی اور 51 سٹیشنوں کے ذریعے 57 ہزار مسافر فی گھنٹہ سفر کر سکیں گی۔

11 مئی 2016 کی اس تصویر میں امریکی ریاست نیواڈا کے شہری لاس ویگاس میں ہائپر لوپ ون نامی منصوبے کی نمائش دیکھ رہے ہیں(اے ایف پی فائل)

ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی بورنگ کمپنی کو لاس ویگاس میں ٹیسلا کاروں کے لیے ایک بڑے زیر زمین ٹرانسپورٹ سسٹم بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔

حکام نے متفقہ طور پر کاروباری شخص کے ویگاس لوپ کی منظوری دی، جو لاس ویگاس کی مشہور پٹی، لاس ویگاس رائڈرز کے اسٹیڈیم اور لاس ویگاس کیمپس میں نیواڈا یونیورسٹی کو جوڑے گی۔

ایلون مسک کی بورنگ کمپنی پہلے ہی شہر کے لاس ویگاس کنونشن سینٹر میں 1.7 میل طویل ایک چھوٹا لوپ سسٹم بنا چکی ہے۔

لاس ویگاس کنونشن اور وزٹرز اتھارٹی کے سی ای او اور صدر سٹیو ہل نے نشریاتی ادارے ’فوکس فائیو‘ کو بتایا: ’مجھے امید ہے ایک سال کے اندر مرکزی نظام کے کچھ حصے زیر تعمیر ہوں گے اور پھر ہم وہاں سے توسیع جاری رکھ سکتے ہیں۔‘

جب 29 میل طویل یہ نظام مکمل ہوجائے گا تو اس میں 700 ٹیسلا کاریں ایک ہی وقت میں ان سرنگوں سے گزریں گی اور 51 سٹیشنوں کے ذریعے 57 مسافر فی گھنٹہ سفر کر سکیں گی۔

مسافروں سے فی سواری پانچ سے 20 ڈالر کے درمیان چارج کیا جائے گا جس کا انحصار ان کے سفر کی طوالت پر ہو گا۔

اس بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ چارجز پبلک ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع سے زیادہ لیکن رائڈ ہیلنگ کمپنیوں سے کم ہوں گے۔

لوپ کے مسافر ڈرائیوروں کے ساتھ چلنے والی کاروں میں سوار ہو سکتے ہیں لیکن لوپ سسٹم میں کوئی ٹریفک لائٹس نہیں ہوں گی اور نہ ہی اس کے اندر سٹاپ سائنز آویزاں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لوپ کے لیے ٹیکس فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ بورنگ کمپنی اس کی تعمیر کے اخراجات برداشت کرے گی اور کاؤنٹی کو کرائے کی مد میں ہونے والی آمدنی کی بنیاد پر سہ ماہی فیس ادا کرے گی۔

لاس اینجلس اور شکاگو میں مجوزہ لوپ سسٹمز پر اب تک کام شروع نہیں کیا جا سکا لیکن مسک کی کمپنی نے جولائی میں فلوریڈا اور اگست میں ٹیکساس میں ایسے سسٹم کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

بورنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی سرنگیں شہری نقل و حمل کے لیے ایک عملی نمونہ ثابت ہوں گی۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق: ’ٹریفک کے انتہائی تکلیف دہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے سڑکوں کو تھری ڈی بنانا چاہیے جس کا مطلب ہے کہ اڑنے والی کاریں یا سرنگوں کی ضرورت ہے۔ اڑنے والی کاروں کے برعکس سرنگیں موسم کے اثرات سے محفوظ ہیں، نظروں سے اوجھل ہیں اور یہ آپ کے سر پر نہیں گریں گی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’سرنگیں مہنگی زمین کے استعمال کو کم کرتی ہیں اور موجودہ نقل و حمل کے نظام سے متصادم نہیں ہیں۔ سرنگوں کا ایک بڑا نیٹ ورک کسی بھی شہر میں ٹریفک کے رش کو کم کر سکتا ہے۔ شہر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزید سرنگیں بنائی جا سکتی ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی