’قیمتیں فرشتے طے کرتے ہیں‘: پی ٹی آئی رہنما مہنگائی پر بیان پر قائم

ضلع مردان پی کے 49 کے رکن صوبائی اسمبلی طفیل انجم کے اس بیان پر کہ ’مہنگائی اللہ کی جانب سے ہے۔ وہ ہر روز ایک فرشتہ مقرر کرتے ہیں، جو نرخ کا تعین کرتا ہے،‘ انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔

ملک بھر میں ہر شہری مہنگائی سے تنگ اور حکومت سے نالاں ہے، جو روز بروز پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے، لیکن اب حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک رکن صوبائی اسمبلی نے مہنگائی میں اضافے کا ملبہ ’فرشتوں‘ پر ڈال دیا ہے۔

حال ہی میں ضلع مردان پی کے 49 کے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی طفیل انجم نے ایک مقامی مجمعے سے مہنگائی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مہنگائی اللہ کی جانب سے ہے۔ وہ ہر روز ایک فرشتہ مقرر کرتے ہیں، جو قیمت کا تعین کرتا ہے۔‘

اس بیان پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور سوشل میڈیا پر نہ صرف انہیں بلکہ ان کی جماعت کو بھی تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔

پی ٹی آئی جماعت کا مذاق اڑاتے ہوئے کسی نے ان کے لیے ’الہامی وزرا‘ کے الفاظ استعمال یے تو کسی نے انہیں ’غیر سنجیدہ وغیر ذمہ دار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی ’ناکامی کی ذمہ داری فرشتوں‘ پر ڈال رہی ہے۔

تاہم جب انڈپینڈنٹ اردو نے ایم پی اے طفیل انجم سے اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے فرشتوں والی بات پر اپنی ’کم فہمی کا اعتراف‘ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’مہنگائی سے متعلق حدیث کے حوالے پر وہ اب بھی قائم ہیں۔‘

طفیل انجم کا کہنا تھا: ’میں نے کسی مسجد کے ایک امام سے سنا تھا کہ فرشتے نرخ مقرر کرتے ہیں، تاہم اب میں نادم ہوں کہ مجھے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی کیونکہ مجھے اس کی تفصیل یاد نہیں۔ البتہ مہنگائی کے بیان پر اب بھی قائم ہوں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔‘

ایم پی اے طفیل انجم نے مذہبی بیان کے دفاع میں ایک حدیث بھی انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ شیئر کی، جس کا متن کچھ یوں ہے کہ ’حضرت انس رضی اللہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ سے پوچھا، گرانی بڑھ گئی ہے کوئی مناسب نرخ مقرر فرما دیجیے، تو رسول اللہ نے فرمایا کہ نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہے۔ وہی رزق تنگ کرتا ہے اور وہی کشادہ کرتا ہے۔‘

پی ٹی آئی نمائندوں اور رہنماؤں کے اسلامی بیانات پر تنقید

طفیل انجم تحریک انصاف حکومت کے پہلے رکن نہیں ہیں جن کے مذہبی بیان کو طنز ومزاح کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل وزیر ماحولیات زرتاج گل کی بھی کافی ٹرولنگ ہوئی تھی جب انہوں نے کہا تھا کہ ’حالیہ بارشیں نیک حکمران وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔‘

خود وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کو اب بھی سیاسی وعوامی حلقوں میں مذاق کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب انہوں نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ ’سکون صرف قبر میں ہے۔‘

عوام اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے نمائندوں کے مذہبی بیانات کی حوصلہ شکنی کرنے کے جواب میں خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان و مشیر اطلاعات کامران بنگش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ وقت گیا جب مذہب کو کسی ایک خاص جماعت کے ساتھ منسوب کیا جاتا تھا یا وہ اس کی تعلیم پر صرف اپنا حق جتاتے تھے۔

کامران بنگش نے کہا: ’زمانہ بدل گیا ہے۔ اب ہر وہ شخص جو قرآن وسنت کا مطالعہ کرتا ہے، اسلامی فرائض انجام دے سکتا ہے اور اسلامی تعلیمات پر بات کر سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ قرآنی تعلیمات کا مذاق اڑائیں۔ ہم ایک مسلمان معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں، لہذا قرآنی حوالوں کا گفتگو میں استعمال ایک فطری امر ہے۔‘

کیا واقعی ایسی کوئی حدیث ہے؟

فرشتوں کے نرخ مقرر کرنے کے بیان کے حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے دارالعلوم حقانیہ کے مولانا حزب اللہ جان سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی آیا واقعی ایسی کوئی حدیث ہے تو انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک ضعیف حدیث ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ’اللہ تعالی کے لیے ایک فرشتہ ہے جو روز صبح نازل ہوتا ہے اور نرخ مقرر کر کے واپس چلا جاتا ہے۔‘

مولانا حزب اللہ جان نے مزید بتایا کہ اسلام میں شب برات کے حوالے سے بھی فرمایا گیا ہے کہ یہ حساب کی رات ہوتی ہے کہ کس کے حصے میں کتنا رزق لکھا جائے، تاہم انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے موضوع پر زیادہ موزوں حدیث جو معروف محدث شیخ ناصر البانی نے نقل کی ہے، وہ یہ ہے کہ ’جب اللہ ناراض ہوتا ہے تو کسی قوم پر نہ صرف مسخ اور فسخ کیے جانے کا عذاب نازل نہیں کرتا بلکہ بارشیں روک دیتا ہے، قیمتیں بڑھا دیتا ہے اور ان پر اشرار (شرپسند) مسلط کر دیتا ہے۔‘

دنیا بھر میں کرونا وبا کی وجہ سے جہاں انسانی جانوں کو بے تحاشا نقصان پہنچا، وہیں اقتصادی صورت حال بھی متاثر ہوئی۔ 1930، 2007 اور 2008 میں امریکی مالی بحران، جس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑا، عین وہی حالات موجودہ وقت میں کرونا وبا کی وجہ سے درپیش ہیں۔ مالیاتی جریدے ’بلوم برگ‘ کے مطابق اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 20 فیصد، توانائی کے شعبے میں 44.05 فیصد، زراعت کے شعبے میں 20.5 فیصد، قدرتی دھاتوں کی قیمتوں میں 17.06 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مہنگائی نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو بھی یکساں طور پر متاثر کیا ہے، جوکہ مختلف شش ماہی اور سالانہ مالیاتی رپورٹوں سے واضح ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق، تحریک انصاف حکومت کو ان حالات سے نمٹنے کے لیے خطے کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں اپنی معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان