برطانوی پارلیمان میں کوکین کے استعمال کا انکشاف

ایک اخباری رپورٹ میں انکشات ہوا ہے کہ تحقیقات میں پارلیمان کی عمارت میں ٹیسٹ کی گئی 12 میں سے 11 جگہوں پر کوکین کے شواہد ملے، جن میں وزیر اعظم کے دفتر کے قریب واش رومز بھی شامل ہیں۔

دسمبر 2020 میں ایک جاگر برطانوی پارلیمان ویسٹ منسٹر پیلس کے پاس سے گزر رہا ہے۔ برطانوی پارلیمان میں منشیات کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے (اے ایف پی)

برطانیہ کی پارلیمان کے ہاؤس آف کامنز (دارالعوام) کے سپیکر سر لنڈسے ہوئل نے کہا ہے کہ وہ پارلیمان میں منشیات کے استعمال کے ’تشویش ناک‘ الزامات کی تحقیقات کے لیے پولیس سے رابطہ کریں گے۔

پارلیمان میں کوکین اور دیگر غیرقانونی مواد لانے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے، سپیکر ہوئل نے کہا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور وہ اس معاملے کو ترجیحی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں اور ’قانون کا مکمل اور موثر نفاذ‘ دیکھنا چاہتے ہیں۔

سر ہوئل کی یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب دا سنڈے ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ تحقیقات میں پارلیمان کی عمارت میں ٹیسٹ کی گئی 12 میں سے 11 جگہوں پر کوکین کے شواہد ملے۔

ایک سینیئر ایم پی نے کہا کہ اب عمارت میں غیر قانونی مواد کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے کھوجی کتوں کو لانے پر غور کیا جانا چاہیے۔

سپیکر سر ہوئل نے کہا: ’پارلیمنٹ میں منشیات کے استعمال کی سنڈے ٹائمز کو دی گئی معلومات انتہائی تشویشناک ہیں، اور میں انہیں اگلے ہفتے میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ ترجیحی طور پر اٹھاؤں گا۔‘

’میں قانون کا مکمل اور موثر نفاذ دیکھنے کی توقع رکھتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پارلیمان منشیات کے استعمال سے نمٹنے کے لیے ارکان اور سٹاف کو وسیع سپورٹ سروسز فراہم کرتی ہے، اور میں زور دوں گا کہ اگر کسی کو ان مسائل کا سامنا ہے تو وہ مدد حاصل کریں۔ تاہم جو قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ادارے کی ساکھ خراب کر رہے ہیں، ان کے لیے پابندیاں سنگین ہوں گی۔‘

دا سنڈے ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ دارالعوام کے اہلکاروں کو گذشتہ ماہ رپورٹس موصول ہوئیں کہ کھلی فضا میں ایک ایسی جگہ سے چرس (cannabis) کی بو آ رہی ہے جہاں سٹاف اکثر سگریٹ بریک لیتے ہیں۔ یہ جگہ پارلیمان کی دو ایسی عمارتوں کے درمیان واقع ہے جہاں ایم پیز کے دفاتر اور کمیٹی رومز ہیں۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوکین کا پتہ لگانے کے لیے ایک ہی شب پارلیمان کی 12 جگہوں پر ٹیسٹ کیے گئے اور وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر داخلہ پریتی پٹیل کے دفاتر کے قریب واش رومز سمیت دیگر اور واش رومز میں کوکین کے شواہد ملے۔

اخبار نے پارلیمان میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ اراکین پارلیمان اور سٹاف میں منشیات کا استعمال عام ہے۔   

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک ذرائع نے اخبار کو بتایا: ’میں نے ایک ایم پی کو ایک پارٹی میں کھلے عام کوکین لیتے دیکھا۔ وہاں صحافی بھی موجود تھے اور میں نے انہیں خبردار کیا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور ان کا راز فاش ہوجائے گا، مگر وہ اس پر خوش لگ رہے تھے۔‘

ایک اور ذرائع نے اخبار کو بتایا: ’ایم پیز سٹاف سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں اور کھلی جگہوں پر ایسا کرنے کے بجائے اپنے دفاتر میں جا کر کرتے ہیں، مگر میں نے ایک سٹاف رکن کے بارے میں سنا ہے جنہوں نے اپنے ایم پی کو ان کے ڈیسک پر ہی کوکین لیتے دیکھا۔‘

ویسٹ منسٹر میں ایک عرصے سے کام کرنے والے ایک اور ذرائع نے اخبار کو بتایا: ’پارلیمان میں کوکین کا کلچر ہے۔ کچھ لوگ ہر وقت کر رہے ہوتے ہیں اور کچھ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کچھ کبھی کبھی کرتے ہیں۔ کچھ عام جانے جانے والی شخصیات ہیں، کچھ نوجوان ایم پیز اور اہلکار، بس سب اپنے کریئر برباد کرنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ انہیں لگتا ہے انہیں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا، اور  دوستوں کا حلقہ انہیں بچا لے گا۔ یہ حیران کن ہے مگر افسوس ناک بھی۔ ان میں بہت سے افراد کو مدد کی ضرورت ہے۔‘

2019 میں سابق سپیکر جان برکیو کے عہدے کے لیے مہم کے دوران سر ہوئل نے ویسٹ منسٹر میں منشیات کے استعمال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے ایم پیز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’ہمیں صرف شراب کو ہی نہیں دیکھنا، یہاں منشیات کا بھی مسئلہ ہے۔‘

اس کے بعد سے معلومات کی آزادی کے قوانین کے تحت میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ سال میں پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کی عمارتوں کے قریب منشیات سے منسلک 17 جرائم رپورٹ ہوئے۔ پولیس نے 2015 سے 2018 کے درمیان اسٹیٹ پر 38 منشیات سے منسلک جرائم کی تفتیش کی۔

کنزرویٹیو ارکان پارلیمان چارلس والکر، جو ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے سربراہ ہیں،  نے کہا کہ معاملے پر اگلے ہفتے دارالعوام کمیشن میں بحث کی جائے گی اور کھوجی کتوں کو لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا: ’دارالعوام میں دھماکہ خیز مواد کی کھوج کے لیے کھوجی کتوں کے استعمال کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ اب شاید ہمیں ان کی رینج میں اضافہ کرکے وہ کتے بھی شامل کرنے چاہییں جو منشیات کا پتہ لگا سکیں۔‘ 

پارلیمان میں منشیات کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم جانسن منشیات کے خلاف اقدامات میں تیزی لائے ہیں اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے کوکین کے صارفین کو خبردار کیا  ہے کہ اگر وہ جرمانوں سے بھی بعض نہ آئے تو پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ آنے والے ہفتے میں کاؤنٹی کی سطح پر ہونے والے منشیات کی ترسیل کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کریں گے، جن کے ذریعے انگلینڈ اور ویلز کی شہروں سے ملک کے تمام شہروں میں ہیروئن منتقل کی جاتی ہے۔

پارلیمان کے سٹاف کی جی ایم بی یونین برانچ کی سربراہ جینی سیمنز نے کہا: ’پارلیمان ملک کی چھوٹی سی نمائندہ دنیا ہے (یعنی اس میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں)، اس لیے ظاہر ہے کہ منشیات بہت بڑا مسئلہ ہے۔ مگر دیر رات تک کام کرنے اور محدود ڈیڈ لائنز پر کام کرنے کا کلچر ایسا دباؤ پیدا کر سکتا ہے جس سے نمٹنا آسان نہ لگے۔ منشیات کا سہارا لینے والوں کو مدد فراہم کرنی چاہیے اور ہمیں سٹاف کے لیے کام کے حالات کو بہتر کرنے پر کام جاری رکھنا چاہیے۔‘

ہاؤس آف کامنز کے قائد جیکب ریس موگ نے کہا: ’ویسٹ منسٹر کا محل قانون پر چلنے کا گڑھ ہونا چاہیے۔ پارلیمان کے احاطے میں بہت سے پولیس اہلکار ہیں جنہیں منشیات کے کاروبار اور منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود تمام ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنا چاہیے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ