پاکستان کی خواتین ارکان اسمبلی میں ایک اور رکن کا اضافہ کیسے ہوا؟

زیادہ تر خواتین 2008 کے بعد ضمنی انتخابات میں مرد ارکان اسمبلی کی نااہلی پر ان کی خالی نشستوں پر کامیاب ہوئیں۔

مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک کی حالیہ کامیابی سے قبل قومی اسمبلی میں آٹھ ایسی خواتین ارکان اسمبلی موجود ہیں جوعام انتخابات میں کامیاب ہوئیں (تصویر:ریڈیو پاکستان)

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں ایک اور منتخب خاتون رکن کا اضافہ ہوگیا ہے، جس کے بعد براہ راست انتخابات میں منتخب ہونے والی خواتین ارکان اسمبلی کی تعداد نو ہوگئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک کی حالیہ کامیابی سے قبل قومی اسمبلی میں آٹھ ایسی خواتین ارکان اسمبلی موجود ہیں جو عام انتخابات میں کامیاب ہوئیں ۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں ہیں۔

گذشتہ 50 برسوں میں وہ پانچویں خاتون رکن قومی اسمبلی ہیں جو براہ راست انتخاب میں لاہور سے کامیاب ہوئی ہیں۔

پنجاب میں ان سے پہلے زر تاج گل، غلام بی بی بھروانہ، مہناز اکبر عزیز اور نوشین افتخار شامل ہیں۔

اس طرح سندھ سے سابق وزیراعلیٰ سندھ کی بیٹی ڈاکٹر نفسیہ شاہ، شازیہ مری، شمسالنسا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا رکن اسمبلی ہیں۔ فہمیدہ مرزا اس وقت وفاقی کابینہ کی بھی رکن ہیں۔

شائستہ پرویز ملک کی طرح نوشین افتخار بھی ضمنی انتخاب میں منتخب ہوئیں تھیں۔ شائستہ پرویز ملک اپنے شوہر اور نوشین افتخار اپنے والد کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر کامیاب ہوئیں۔

ماضی میں لاہور سے سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز، ثمینہ گھرکی اور شازیہ مبشر بھی رکن اسمبلی منتخب ہوئیں تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیپلز پارٹی کی رہنما ثمینہ گھرکی واحد خاتون رکن اسمبلی ہیں جو لگاتار دو مرتبہ لاہور سے کامیاب ہو کر قومی اسمبلی کی رکن بنیں۔

بےنظیر بھٹو نے لاہور سے قومی اسمبلی کی نشست خالی کر دی تھی جبکہ کلثوم نواز اپنی بیماری کی وجہ سے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھا سکیں۔

کلثوم نواز کو نواز شریف کی نااہلی پر لاہور سے انتخاب لڑایا گیا اور اُن کی بیٹی مریم نواز نے اپنی ماں کی انتخابی مہم چلائی تھی۔

اس سے پہلے مریم نواز 2013 کے عام انتخابات میں اپنے والد نواز شریف کی انتخابی مہم کے دوران سیاسی افق پر نظر آئیں تھیں۔

کلثوم نواز کی کزن اور معروف پہلوان زبیر جھارا کی بیوہ سارہ زبیر نے 2013 میں لاہور سے نواز شریف کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کرائے لیکن بعد میں انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔

سارہ زبیر سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سیاسی جماعت کی طرف سے امیدوار کے طور پر سامنے آئیں۔

مریم نواز نے خود بھی 2018 میں انتخابی سیاست شروع کرنی تھی لیکن احتساب عدالت کی سزا کی وجہ سے وہ انتخابی معرکے میں نہ اتر سکیں۔

نومنتخب خاتون رکن قومی اسمبلی  شائستہ پرویز ملک کا شمار ان خواتین ارکان اسمبلی میں ہوگا جو مخصوص نشست پر منتخب ہوئیں اور بعد میں براہ راست انتخاب لڑ کر اسمبلی میں پہنچیں۔ ان خواتین میں حنا ربانی کھر اور فردوس عاشق اعوان کے نام بھی نمایاں ہیں۔

شائستہ پرویز ملک اُن خواتین ارکان اسمبل بھی شامل ہیں جو اپنے شوہروں کے ساتھ بیک وقت رکن اسمبلی بننیں۔

الیکشن ٹربیونل نے عمران خان کی انتخابی عذر داری پر سابق سپیکر ایاز صادق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا تو نئے انتخابات میں ایاز صادق کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ اُن کی اہلیہ نے متبادل امید وار کے طور پر کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے۔

حکمران جماعت کے امیدوار کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ نے اپنے شوہر کے متبادل کے طور کاغذات نامزدگی داخل کرائے لیکن دونوں میاں بیوی کے کاغذات مسترد ہوگئے۔

شائستہ پرویز ملک  کے مدمقابل دیگر امیدواروں میں سے مزدور رہنما غلام فاطمہ بھی انتخابی میدان میں تھیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان