اسلام آباد: پارک میں شہری پر حملہ، ملزم نے دونوں آنکھیں نکال دیں

تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او عبد الغفور کے مطابق ایف نائن پارک میں شہری کی آنکھیں نکالنے والے ملزم نے جرم کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ ’میں نے شیطان کو مارا ہے۔‘

یہ واقعہ نو دسمبر کی شب اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں پیش آیا (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پولیس کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی حدود میں واقع ایف نائن پارک میں نو دسمبر کی شب ایک شخص نے چہل قدمی کی غرض سے آنے والے شہری پر حملہ کرنے کے بعد انگلیوں سے ان کی آنکھیں نکال دیں۔

تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او عبد الغفور کے مطابق ایف نائن پارک میں شہری سہیل حسن کی آنکھیں نکالنے والے ملزم سید محمد نے جرم کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ ’میں نے شیطان کو مارا ہے۔‘

ایس ایچ او عبدالغفور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے بیان کے مطابق ’اس کا دل کہہ رہا تھا کہ سامنے سے آنے والا شخص شیطان ہے، اس لیے اس کو مارنا چاہیے۔ ملزم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے اس شخص کی آنکھیں نکال لیں اور پھر ڈنڈوں کے وار کیے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملزم معمول میں ایف نائن پارک ڈنڈا لے کر پھرتا رہتا تھا۔ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پولیس نے جب ایف نائن پارک میں چیک کیا تو اگلی شام دس دسمبر کو وہ پھر وہاں پر ڈنڈا لے کر گھوم رہا تھا اور وہاں پر لڑکیوں کو تنگ کر رہا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے موقع پر ملزم کو گرفتار کر لیا۔

ایس ایچ او مارگلہ تھانہ نے مزید بتایا کہ ’ملزم کو شناخت پریڈ کے لیے بھیجا ہے اس کے بعد اس کا چالان بنے گا اور قانونی کارروائی آگے بڑھے گی۔‘

’متاثرہ شخص دونوں آنکھوں سے محروم ہو گیا ہے ایک آنکھ تو اس کی ایف نائن پارک سے ملی جب کہ دوسری بھی شدید ڈیمج ہے۔‘

دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق تھانہ مارگلہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف نائن پارک میں واکنگ ٹریک پر شہری سہیل حسن کو شدید زخمی کرکے فرار ہونے والے سید محمد نامی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق سید محمد افغانستان کے رہائشی ہیں جنہوں نے سہیل حسن نامی شخص کو شدید زخمی کرنے کا اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔‘

واضح رہے کہ نو دسمبر کی رات  نامعلوم ملزم تیز دھار آلے سے سہیل حسن نامی شخص کو واکنگ ٹریک پر شدید زخمی کرکے فرار ہوگیا تھا۔

ہوا کیا تھا؟

سہیل حسن نے پولیس کو درج ایف آئی آر میں بتایا کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیکرٹیریٹ کے ملازم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نو دسمبر کی رات دس بجے وہ گھر سے واک کرنے ایف نائن پارک آئے۔ ’گاڑی پارکنگ میں کھڑی کی اور میں واک کرنے لگ گیا۔‘

’میں ابھی واک کر رہا تھا تو گیارہ بجے کے قریب ایک شخص جس کی عمر بیس پچیس سال کے لگ بھگ ہو گی وہ ڈنڈا اٹھائے سامنے سے آیا اور میری آنکھوں پر وار کر دیا، جس کے بعد اس شخص نے میری گردن دبوچ کر ڈنڈوں کے وار کیے اور شدید زخمی کر دیا۔ وہ شخص پشتو زبان میں کچھ بڑبڑا رہا تھا اور علی اصغر کا نام لے رہا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا ’مجھے اس کے بعد ہوش نہ رہا اور بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ کچھ دیر بعد ہوش آیا تو آنکھوں سے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا اور شدید درد تھا خون بھی گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔‘

’اٹھ کر اندازے سے ایف نائن پارک کے ایف ٹین گیٹ کی جانب چل پڑا اور اونچا اونچا مدد کے لیے پکارا تو سیکیورٹی گارڈ مدد کو آیا۔ اس نے پولیس کو اطلاع دی اور 1122 پہ فون کر کے ہسپتال منتقل کروایا۔‘ 

انہوں نے کہا کہ کسی سے بھی میری دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی اس شخص کو جانتا ہوں۔ بعد ازاں پولیس اور اہلخانہ کے پہنچنے پر ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے اس معاملے سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ ’پولیس آئی جی اسلام آباد نے وقوعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو ہدایت کی تھی کہ مشترکہ طور پر تحقیقات عمل میں لائی جائیں نیز ملوث ملزم کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔ پولیس نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ملزم سید محمد کو گرفتار کر لیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان