پی ٹی آئی دعووں کے برعکس، لاہور میٹرو بس ’سستا ترین‘ منصوبہ نکلا

وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریری رپورٹ میں یہ بھی تسلیم گیا ہے کہ اس منصوبے سے ہزاروں شہری مستفید ہو رہے ہیں اور اس کا کرایہ بھی کم ہے جب کہ تعمیراتی کام بھی معیاری تھا۔

2013 میں مکمل ہونے والی لاہور میٹرو بس سروس کا یک طرفہ کرایہ فلیٹ ریٹ کی بنیاد پر 30 روپے ہے   (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

حکمران جماعت تحریک انصاف کی قیادت نے لاہور میٹرو کو ہمیشہ مہنگا ترین منصوبہ قرار دیا لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف کم لاگت میں بنا بلکہ فائدہ مند بھی ثابت ہو رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت کی طرف سے الزامات لگائے گئے تھے کہ لاہور ’جنگلہ‘ بس سروس پر 70 ارب روپے لاگت آئی اور یہ سروس سفید ہاتھی ہے لیکن رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ لاہور میٹرو بس سروس منصوبے پر 29 ارب 61 کروڑ لاگت آئی ہے۔

وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریری رپورٹ میں یہ بھی تسلیم گیا ہے کہ اس منصوبے سے ہزاروں شہری مستفید ہو رہے ہیں اور اس کا کرایہ بھی کم ہے جب کہ تعمیراتی کام بھی معیاری تھا۔

اس بس پلان میں کرپشن نہ ہونے کا بھی اعتراف کیا گیا ہے۔

میٹروبس سروس لاہور منصوبہ پر لاگت کم کیوں آئی؟

ماس ٹرانزٹ اتھارٹی پنجاب کے جنرل مینجر عزیر شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میٹرو بس سروس منصوبہ بار بار عدالتی احکامات پر رکنے کے باوجود سستا منصوبہ تھا۔

عزیر شاہ کہتے ہیں کہ ’اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اس کا ڈیزائن منفرد تھا اور یہ 2012 میں شروع ہوا تھا اس سے پہلے سامان کی قیمت بھی کم تھی اور 27 کلو میٹر ٹریک کے دونوں اطراف سٹیشن بنائے گئے تھے۔‘

’اس کے برعکس ملتان اور اسلام آباد میٹرو بس سروس کے روٹ کے اطراف میں سٹیشن درمیان میں بنائے گئے ہیں اور یہ دونوں منصوبے بعد میں تعمیر ہوئے جب سامان کی لاگت زیادہ تھی۔‘

عزیر شاہ کے بقول ملتان منصوبہ 24 کلومیٹر ہے اس پر 28 ارب روپے خرچ ہوئے، جب کہ اسلام آباد میٹرو بس کے روٹ پر پل اور کٹ زیادہ تھے اس لیے اس پر 44 ارب لاگت آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’اسی طرح بی آر ٹی پشاور پر 90 ارب روپے لاگت آئی جب کہ روٹ وہاں بھی 27 کلومیٹر کے قریب ہی ہے لیکن اس کا ماڈل مختلف ہے بسیں حکومت کی ملکیت ہیں لیکن پنجاب میں بسیں کلو میٹر کے لحاظ سے کمپنی کو کرایہ دیتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ لاہور بس سروس منصوبے کے خلاف سیاسی پروپیگنڈہ تھا کہ ستر ارب لاگت آئی یا کرپشن کی گئی یہ سب لاگت پی سی ون میں طے کی جاتی ہے لہذا کرپشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

حکومت نےمیٹرو بس کو کتنا فائدہ مند قرار دیا؟

رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ میٹرو بس لاہور منصوبہ پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مہنگا ہونے کا الزام پی ٹی آئی پنجاب حکومت نے غلط ثابت کردیا ہے۔

میٹرو بس لاہور کی تعمیر کے منصوبے کی لاگت اور کتنے لوگ مستفید ہورہے ہیں، یہ تفصیلات محکمہ ٹرانسپورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پیش کیں جن کے مطابق میٹرو بس سروس منصوبہ پر 29 ارب 61 کروڑ روپے لاگت آئی۔

حکومت پنجاب کے لیے میٹرو بس سروس کا منصوبے ایل ڈی اے نے بنایا۔ میٹرو بس سروس لاہور سے اوسطاً 1 لاکھ 37 ہزار مسافر روزانہ مستفید ہو رہے ہیں۔

2013 میں مکمل ہونے والی لاہور میٹرو بس سروس کا یک طرفہ کرایہ فلیٹ ریٹ کی بنیاد پر 30 روپے ہے۔

میٹرو بس سروس کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت نے اورنج لائن منصوبہ شروع کیا تو اس پر بھی حکمران جماعت شدید تنقید کرتی رہی مگر بعد میں اسے بحال کرنا پڑا اور موجودہ حکومت نے افتتاح بھی کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان