’خطرہ ہے خیبرپختونخوا کے ہسپتال فائیو سٹار ہوٹل بن جائیں گے‘

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر قبضے کا مقدمہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی ادارے کو عوام کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر ایک پولیس اہلکار نظر آ رہا ہے(اے ایف پی)

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد خان نے جمعے کو اقلیتوں کی عبادت گاہوں سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ انہیں خطرہ ہے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہسپتال جلد ہی فائیو سٹار ہوٹل بن جائیں گے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ’ہسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں۔‘

آج چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے سامنے اقلیتوں کی عبادت گاہوں سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ، چیف سیکرٹری کے پی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

یاد رہے کہ رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ذریعے ملک بھر میں مذہبی عبادت گاہوں پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے قبضے اور مسماری کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ ملک بھر میں لاکھوں ایکڑ زمین پر تعمیر مذہبی عبادت گاہوں کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہے۔

دوسری طرف ایف آئی اے نے ایسی ہی عبادت گاہوں کی کئی عمارتوں اور بورڈ کے زیر انتظام کمرشل جائیدادوں کو خالی کروا کر انہیں مسمار کر دیا ہے۔

انہی عبادت گاہوں میں 1932میں تعمیر ہونے والی کراچی میں ہندووں کی عبادت گاہ (دھرم شالا) بھی شامل ہے۔

آج سماعت درخواست گزار رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر کمرشل پلازہ بنایا جا رہا ہے۔

عدالت کے دریافت کرنے پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے کہا کہ ’دھرم شالا قدیم تھا اور زمین متروکہ وقف کی ہے، اس لیے قانون کے تحت اس پر تعمیرات ہو سکتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ دھرم شالا کی عمارت بہت پرانی ہے اور اسے اصل حالت میں محفوظ نہیں رکھا جا سکتا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا اس طرح تمام پرانی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیا جائے؟

’چیئرمین صاحب، آپ اپنی ذمہ داریوں سے فرارحاصل نہیں کرسکتے۔ لاہورکے جین مندر اور نیلا گنبد کے معاملے پر ایف آئی اے نے کیا کارروائی کی؟‘

عدالت نے ایف آئی اے کو کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر قبضے کا مقدمہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی ادارے کو عوام کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا: ’عام آدمی کو ایف آئی اے سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ اٹھا کر لے جائیں گے۔

’ایف آئی اے تفتیش کے نام پرجال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی۔ پورا ملک ان حرکات کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’اتنی بڑی کرتار پور راہداری بنا دی۔ باقی ملک میں بھی اقلیتیوں کی عبادت گاہیں موجود ہیں۔‘

درخواست گزار رمیش کمار نے سماعت کے دوران ایک موقعے پر کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات موجود نہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا کو روسٹرم پر بلالیا اور سوال کیا کہ ’چیف سیکریٹری صاحب، آپ نے کے پی کے سرکاری ہسپتالوں کا دورہ کیا ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف سیکریٹری نے کہا کہ ’ایک ہسپتال کا دورہ کیا جس میں تمام طبی سہولیات موجود تھیں۔‘ جس پر جسٹس گلزار احمد خان نے کہا کہ ’آپ کو یہ بیان زیب نہیں دیتا۔ آپ کے لیے تو ہرجگہ سہولتیں موجود ہیں۔‘

سماعت کے دوران چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں۔ مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد کے پی کے ہسپتال فائیو سٹار ہوٹل بن جائیں گے۔‘

بعد ازاں عدالت نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان