خیبر پختونخوا ضلع چارسدہ کے علاقے رزڑ میں تیار ہونے والے موٹے چاول اپنے منفرد ذائقے اور بہت سے گوشت کی وجہ سے کافی مشہور ہیں۔
رزڑ چارسدہ کے مرکزی بازار سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی جانب واقع ہے اور رزڑ بازار میں جگہ جگہ چاول کی دیگیں نظر آئیں گی جس پر رزڑ کے مشہور موٹے چاول لکھا ہوا نظر آتا ہے۔
موٹے چاول تیار کرنے والے ایک کاریگر بصیر خان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ تین نسلوں سے یہ چاول بنانے کا کام کر رہے ہیں۔
موٹے چاول کی تیاری کس طرح ہوتی ہے؟
بصیر خان بتاتے ہیں کہ موٹے چاول کی تیاری عام چاول سے مختلف ہوتی ہے۔ ’اس کے لیے ہم شام کو خود بھینس ذبح کرتے ہیں اور اس کا گوشت دیگوں میں ڈال کر اس کے ساتھ آلو بخارا، ٹماٹر اور پیاز ڈالتے ہیں۔‘
’صبح جب گوشت اتنا پک جاتا ہے کہ اس سے ہڈی الگ ہونے لگ جائے تو اس کے بعد دیگوں سے گوشت نکال لیتے ہیں۔ اس کے بعد دیگوں میں سبز مونگ اور چاول ڈال کر موٹے چاول کو پکانا شروع کردیتے ہیں۔‘
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’ہمارے رزڑ کے موٹے چاول میں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام چیزیں خالص استعمال ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ موٹے چاول کی تیاری میں 16 کلو گوشت، 16 کلو چاول، تین کلو سبز مونگ اور چھ کلو گھی ایک دیگ میں ڈالتے ہیں جو تقریباً دو گھنٹے میں تیار ہو جاتے ہیں۔ ایک دیگ تقریباً 130 افراد کے لیے کافی ہوتی ہے۔
بصیر خان کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافے سے موٹے چاول کی تیاری پر بھی تین گنا اثر پڑا ہے۔ ’پہلے گھی دو ہزار کا تھا اور اب پانچ ہزار آٹھ سو روپے کا ملتا ہے جبکہ ایک من چاول 1300 روپے کے تھے جو اب ساڑھے چار ہزار روپے تک پہنچ گئے ہیں۔‘
’پہلے ہم چھ ہزار روپے میں ایک دیگ تیار کرتے تھے اور اب وہی دیگ 14 ہزار تک پہنچ چکی ہے جس سے فروخت پر اثر پڑا ہے۔‘
بصیر خان کہتے ہیں کہ موٹے چاول کے لیے رزڑ میں مقامی سطح پر پیدا کیے جانے والے چاول استعمال ہوتے ہیں اور ضلع چارسدہ سے باہر مردان کے علاقہ دوسہرا، شیخانو اور اردگرد علاقوں کے چاول بھی اس میں استعمال ہوتے ہیں۔