صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اسے امریکہ کے فوری اور شدید رد عمل کا سامنا ہو گا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ جو بائیڈن اور ولادی میر پوتن کے درمیان فون پر رابطہ ہوا، جس میں یوکرین کے تنازعے پر بات ہوئی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے پوتن سے کہا کہ روسی جارحیت سے بڑے پیمانے پر مشکلات ہوں گی جس سے روس کا مؤقف کمزور پڑ جائے گا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’امریکہ سفارت کاری اور دیگر معاملات کے لیے تیار ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے مزید کہا: ’یوکرین پر حملہ کرنے سے وسیع پیمانے پر انسانی مصیبتیں پیدا ہوں گی اور روس کی حیثیت کم ہو گی۔‘
دونوں صدور نے تقریباً ایک گھنٹے تک فون پر بات چیت کی جس کے بعد بھی تنازع حل نہ ہو سکا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک سینیئر امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال پیشہ ورانہ تھی لیکن اس کال سے کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی۔ روس سفارت کاری کے راستے پرجائے گا یا نہیں، ابھی یہ واضح نہیں کہا جا سکتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماسکو نے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کہا کہ صدر پوتن نے جو بائیڈن کو بتایا کہ واشنگٹن روس کے بنیادی خدشے کو دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ماسکو کے مطابق نیٹو کی توسیع اور یوکرین میں افواج کی تعناتی پر روس کو ٹھوس جوابات نہیں ملے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ کی ہدایت پر یوکرین میں آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن برائے یورپ کے امریکی عملے نے وہاں سے سامان باندھ کر نکللنا شروع کر دیا ۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اپنے شہریوں کو ممکنہ روسی حملے کہ یوکرین چھوڑنے کی تنبیہ بھی کر چکے ہیں۔