نوٹوں کے ہار کی رسم جدت اور مہنگائی کے باعث ختم ہونے لگی

لاڑکانہ کی ریشم گلی میں گذشتہ 40 سال سے نوٹوں کے ہار کا کاروبار کرنے والے علی اکبر پیرزادو اب اس کام سے مایوس نظر آتے ہیں۔

پاکستان میں نوٹوں کے ہار خوشی کے اظہار اور مبارک باد دینے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں، خصوصاً شادی بیاہ کے موقعے پر دولہے کو یہ ہار بڑی خوشی سے پہنائے جاتے ہیں، لیکن اب یہ روایت دم توڑتی جا رہی ہے۔

آج کل نوٹوں کے ہار کی جگہ نئی چیزیں لے رہی ہیں اور کئی برسوں سے اس کاروبار سے وابستہ لوگ بدلتے رجحان پر مایوس ہیں۔

سندھ کے ضلع لاڑکانہ کی ریشم گلی میں گذشتہ 40 سال سے نوٹوں کے ہار کا کاروبار کرنے والے علی اکبر پیرزادو بھی ان میں سے ایک ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں علی نے بتایا کہ پھول اور ہار کی دکانیں کم ہو رہی ہیں کیونکہ مہنگائی بڑھ رہی ہے، اب نوٹوں کے ہار کا رجحان ختم ہونے جا رہا ہے۔

ان کے مطابق پہلے لاڑکانہ کی ریشم گلی سے بینک سکوائر تک نوٹوں اور پھولوں کی دکانیں ہوتی تھی مگر اب چند ہی بچی ہیں۔

’ایک وقت تھا جب لوگ 50 ہزار اور ایک لاکھ روپے تک کے ہار بنواتے تھے لیکن اب خریدنے والے بھی کم ہو گئے ہیں اور جو آتے ہیں تو وہ بھی 500 اور زیادہ سے زیادہ 1000 روپے کے ہار بنواتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی کے خیال میں نوٹوں کے ہار کی رسم جدت اور مہنگائی کے باعث ختم ہو جائے گی۔

ان کے مطابق وہ یہ کاروبار اس لیے جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ ان کا پرانا کاروبار ہے اور انہیں کوئی اور کام کرنا بھی نہیں آتا۔

علی کے پاس پہلے 20 کاریگر تھے، جو اب صرف چار رہ گئے ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’پہلے کمائی بہت تھی، اب نہ کمائی ہے، نہ ہی وہ دور ہے، اس لیے کاریگر کم کر دیے۔‘

نوٹوں کے ہار کیسے بنتے ہیں؟

علی بتاتے ہیں کہ یہ کام بہت محنت طلب ہے۔ پہلے کاغذ اور گتے کاٹے جاتے ہیں، اس کے بعد انہیں آپس میں جوڑا جاتا ہے، پھر ان پر رنگین اور چمکدار پٹیاں اور پتے لگائے جاتے ہیں اور آخری مرحلے میں اس پر نوٹ لگائے جاتے ہیں۔

ہار کو خوبصورت بنانے کے لیے اس پر کپڑے کے پھول اور دیگر چیزیں بھی لگائے جاتے ہیں مگر ان کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا