جنوبی پنجاب صوبے کا قیام: ترمیمی بل میں ہے کیا؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے حوالے کرتے ہوئے اسے پیر (28 مارچ) کو اجلاس کی کارروائی کا حصہ بنانے کی درخواست کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے آئینی ترمیمی ایکٹ 2022 سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے حوالے کر دیا تاکہ اسے پیر کو ہونے والے اجلاس کا حصہ بنایا جا سکے۔

قومی اسمبلی کے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا ہے کہ سپیکر اسد قیصر نے اس ایکٹ کو موجودہ ایجنڈے کا حصہ بنانے کے احکامات دیے ہیں۔

یاد رہے کہ پیر 28 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے۔

جمعے (25 مارچ) کو قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی کے دفتر جا کر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل بذات خود اسد قیصر کے حوالے کیا۔

اس ایکٹ کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو آگاہ کیا کہ ’آج میں نے جو بل آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے، یہ عمران خان اور تحریک انصاف کا جنوبی پنجاب کے عوام سے الیکشن کا وعدہ تھا اور یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔‘

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے چھان بین کے بعد وفاقی کابینہ نے اس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کرتے ہوئے کہا: ’میں (یہ بل) آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں تاکہ آپ اس کو پیر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے پر لے کر آئیں۔‘

سپیکر قومی اسمبلی نے شاہ محمود قریشی کی درخواست پر کوئی جملہ ادا کرنے کی بجائے مختصراً ’انشا اللہ‘ کے الفاظ کہے جو عمومی طور پر حامی بھرنے کے لیے ہی ادا کیے جاتے ہیں۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں بتایا گیا کہ سپیکر اسد قیصر نے اس ایکٹ کو موجودہ ایجنڈے کا حصہ بنانے کے احکامات دیے ہیں۔

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل میں ہے کیا؟

جنوبی پنجاب کے قیام کے حوالے سے یہ دستاویز پانچ صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں آٹھ شقیں ہیں۔ شق نمبر ایک میں اس بل کا نام ’آئینی ترمیمی ایکٹ 2022‘ تجویز کیا گیا ہے۔

ساتھ ہی اس ایکٹ پر عملدرآمد کی میعاد پر بھی بات کی گئی ہے جو موجودہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین کی میعاد اور پنجاب اسمبلی کے اراکین کی میعاد پوری ہونے کے بعد نافظ العمل تصور ہوگا۔

تاہم اس میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ اس دوران سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اقدامات مکمل کرلیے جائیں گے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں جنوبی پنجاب صوبے کی علیحدہ شناخت قائم ہو سکے۔

اس ایکٹ کی دیگر شقوں میں موجودہ آئین میں ان مقامات پر ترمیم کرنے پر بات ہوئی ہے جہاں صوبوں کے نام، صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد، سینیٹ میں صوبائی نشستوں کی تعداد اور صوبائی ہائی کورٹس کا ذکر ہے۔

اس ایکٹ کی شق 2 کے ضمن میں وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ خازی خان ڈویژن کی موجودہ حدود پر مشتمل ہوگا، جنہیں صوبہ پنجاب سے نکال دیا جائے گا۔

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے بعد اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد

اس ایکٹ کی شق 3 میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے بعد قومی اسمبلی میں ترمیم شدہ نشستوں کی تعداد کچھ یوں ہوگی:

بلوچستان

جنرل نشستیں: 16

خواتین کی نشستیں: 4

کُل: 20

خیبر پختونخوا

جنرل نشستیں: 45

خواتین کی نشستیں: 10

کُل: 55

پنجاب

جنرل نشستیں: 95

خواتین کی نشستیں: 22

کُل: 117

سندھ

جنرل نشستیں: 61

خواتین کی نشستیں: 14

کُل: 75

جنوبی پنجاب

جنرل نشستیں: 46

خواتین کی نشستیں: 10

کُل: 56

وفاقی دارالحکومت

جنرل نشستیں: 3

خواتین کی نشستیں: 0

کُل: 3

قومی اسمبلی کی کُل ترمیم شدہ نشستیں

کُل جنرل نشستیں: 266

کُل خواتین کی نشستیں: 60

کُل نشستیں: 326

ترمیمی ایکٹ کی شق 5 کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں نئی نشستوں کی تعداد کچھ یوں ہوگی:

بلوچستان

جنرل نشستیں: 51

خواتین کی نشستیں: 11

غیر مسلموں کی نشستیں: 3

کُل نشستیں: 65

خیبر پختونخوا

جنرل نشستیں: 115

خواتین کی نشستیں: 26

غیر مسلموں کی نشستیں: 4

کُل نشستیں: 145

پنجاب

جنرل نشستیں: 202

خواتین کی نشستیں: 45

غیر مسلموں کی نشستیں: 5

کُل نشستیں: 252

سندھ

جنرل نشستیں: 130

خواتین کی نشستیں: 29

غیر مسلموں کی نشستیں: 9

کُل نشستیں: 168

جنوبی پنجاب

جنرل نشستیں: 95

خواتین کی نشستیں: 21

غیر مسلموں کی نشستیں: 3

کُل نشستیں: 119

جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کا قیام

ترمیمی ایکٹ کی شق نمبر 7 میں جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کے قیام پر بات کی گئی ہے، جس کی صدر نشست ملتان میں ہوگی۔

شق 7 کی ذیلی شق میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کا ایک بینچ بہاولپور میں بھی بنے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان