پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے آئینی ترمیمی ایکٹ 2022 سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے حوالے کر دیا تاکہ اسے پیر کو ہونے والے اجلاس کا حصہ بنایا جا سکے۔
قومی اسمبلی کے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا ہے کہ سپیکر اسد قیصر نے اس ایکٹ کو موجودہ ایجنڈے کا حصہ بنانے کے احکامات دیے ہیں۔
یاد رہے کہ پیر 28 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے۔
جمعے (25 مارچ) کو قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی کے دفتر جا کر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل بذات خود اسد قیصر کے حوالے کیا۔
اس ایکٹ کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔
In a meeting with Speaker @AsadQaiserPTI, the Federal Minister for Foreign Affairs @SMQureshiPTI presented the Constitutional Amendment Bill to the Speaker to make South Punjab a separate province.
— National Assembly of Pakistan (@NAofPakistan) March 25, 2022
Deputy Speaker @QasimKhanSuri was also present on this occasion. pic.twitter.com/INRFmsYWUD
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو آگاہ کیا کہ ’آج میں نے جو بل آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے، یہ عمران خان اور تحریک انصاف کا جنوبی پنجاب کے عوام سے الیکشن کا وعدہ تھا اور یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے چھان بین کے بعد وفاقی کابینہ نے اس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کرتے ہوئے کہا: ’میں (یہ بل) آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں تاکہ آپ اس کو پیر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے پر لے کر آئیں۔‘
سپیکر قومی اسمبلی نے شاہ محمود قریشی کی درخواست پر کوئی جملہ ادا کرنے کی بجائے مختصراً ’انشا اللہ‘ کے الفاظ کہے جو عمومی طور پر حامی بھرنے کے لیے ہی ادا کیے جاتے ہیں۔
The @NASpeakerPK has directed to include this in Agenda for the ongoing session of National Assembly.
— National Assembly of Pakistan (@NAofPakistan) March 25, 2022
بعد ازاں قومی اسمبلی کے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں بتایا گیا کہ سپیکر اسد قیصر نے اس ایکٹ کو موجودہ ایجنڈے کا حصہ بنانے کے احکامات دیے ہیں۔
جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل میں ہے کیا؟
جنوبی پنجاب کے قیام کے حوالے سے یہ دستاویز پانچ صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں آٹھ شقیں ہیں۔ شق نمبر ایک میں اس بل کا نام ’آئینی ترمیمی ایکٹ 2022‘ تجویز کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی اس ایکٹ پر عملدرآمد کی میعاد پر بھی بات کی گئی ہے جو موجودہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین کی میعاد اور پنجاب اسمبلی کے اراکین کی میعاد پوری ہونے کے بعد نافظ العمل تصور ہوگا۔
تاہم اس میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ اس دوران سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اقدامات مکمل کرلیے جائیں گے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں جنوبی پنجاب صوبے کی علیحدہ شناخت قائم ہو سکے۔
اس ایکٹ کی دیگر شقوں میں موجودہ آئین میں ان مقامات پر ترمیم کرنے پر بات ہوئی ہے جہاں صوبوں کے نام، صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد، سینیٹ میں صوبائی نشستوں کی تعداد اور صوبائی ہائی کورٹس کا ذکر ہے۔
اس ایکٹ کی شق 2 کے ضمن میں وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ خازی خان ڈویژن کی موجودہ حدود پر مشتمل ہوگا، جنہیں صوبہ پنجاب سے نکال دیا جائے گا۔
جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے بعد اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد
اس ایکٹ کی شق 3 میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے بعد قومی اسمبلی میں ترمیم شدہ نشستوں کی تعداد کچھ یوں ہوگی:
بلوچستان
جنرل نشستیں: 16
خواتین کی نشستیں: 4
کُل: 20
خیبر پختونخوا
جنرل نشستیں: 45
خواتین کی نشستیں: 10
کُل: 55
پنجاب
جنرل نشستیں: 95
خواتین کی نشستیں: 22
کُل: 117
سندھ
جنرل نشستیں: 61
خواتین کی نشستیں: 14
کُل: 75
جنوبی پنجاب
جنرل نشستیں: 46
خواتین کی نشستیں: 10
کُل: 56
وفاقی دارالحکومت
جنرل نشستیں: 3
خواتین کی نشستیں: 0
کُل: 3
قومی اسمبلی کی کُل ترمیم شدہ نشستیں
کُل جنرل نشستیں: 266
کُل خواتین کی نشستیں: 60
کُل نشستیں: 326
ترمیمی ایکٹ کی شق 5 کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں نئی نشستوں کی تعداد کچھ یوں ہوگی:
بلوچستان
جنرل نشستیں: 51
خواتین کی نشستیں: 11
غیر مسلموں کی نشستیں: 3
کُل نشستیں: 65
خیبر پختونخوا
جنرل نشستیں: 115
خواتین کی نشستیں: 26
غیر مسلموں کی نشستیں: 4
کُل نشستیں: 145
پنجاب
جنرل نشستیں: 202
خواتین کی نشستیں: 45
غیر مسلموں کی نشستیں: 5
کُل نشستیں: 252
سندھ
جنرل نشستیں: 130
خواتین کی نشستیں: 29
غیر مسلموں کی نشستیں: 9
کُل نشستیں: 168
جنوبی پنجاب
جنرل نشستیں: 95
خواتین کی نشستیں: 21
غیر مسلموں کی نشستیں: 3
کُل نشستیں: 119
جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کا قیام
ترمیمی ایکٹ کی شق نمبر 7 میں جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کے قیام پر بات کی گئی ہے، جس کی صدر نشست ملتان میں ہوگی۔
شق 7 کی ذیلی شق میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کا ایک بینچ بہاولپور میں بھی بنے گا۔