سوات: ماحول دوست، کم خرچ، بالا نشیں اینٹیں

ماحولیاتی ماہرین سمجھتے ہیں کہ ان اینٹوں کا استعمال ماحول دوست ہے بلکہ یہ عمارتوں کی مضبوطی کی ضمانت بھی ہیں۔

سوات میں پہلی بار فلائی ایش برکس کی فیکٹری قائم کی گئی ہے جہاں پر مضبوط، پائیدار اور ماحول دوست اینٹیں بنائی جاتی ہیں، عمارتوں میں ان اینٹوں کے استعمال سے تعمیراتی خرچہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ 

یہ اینٹیں فلائی ایش، سٹون ڈسٹ، ریت اور سیمنٹ سے بنائی جاتی ہیں جس کے لیے بڑی مشین نصب کی گئی ہے جو ہائیڈرولک مشین کے ذریعے یہ اینٹیں تیار کرتی ہے۔

ان اینٹوں کی تیاری میں دھواں نکلتا ہے اور نہ ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ جبکہ اس میں استعمال ہونے والا فلائی ایش ایک آلودہ مواد ہے جسے ری سائیکل کرکے ان اینٹوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور ماحول کو آلودہ ہونے سے بچایا جاتا ہے۔

سوات کے علاقے شکردرہ میں قائم فلائی ایش برکس فیکٹری کے مالک اکبر زیب  نے انڈیپنڈنٹ اُردو کو بتایا کہ یہ اینٹیں ایک یونیفارم شکل  میں تیار کی جاتی ہیں ان کا سائز ایک جیسا ہوتا ہے نیز ان اینٹوں کے استعمال سے عمارت مضبوط ہوتی ہے اور خرچہ بھی کم آتا ہے۔

ان کے مطابق: ’یہ اینٹیں ہائیڈرولک پریشر سے بنتی ہے جس کی پی ایس آئی 2200 تک ہوتی ہے۔ ہم نے انجینیئرنگ یونیورسٹی سے ان اینٹوں کی پی ایس آئی معلوم کی جو دیگر عام اینٹوں سے زیادہ ہے، پی ایس آئی اینٹوں کی مضبوطی ناپنے کا یونٹ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اکبر زیب نے مزید بتایا کہ ’اان اینٹوں سے  جب آپ ایک دیوار بناتے ہیں تو وہ اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ وہ لوڈ بیئرنگ وال  کے طور بھی کام کرسکتی ہے، اس سے آپ کے سریے کا خرچہ بھی کم ہوجاتا ہے۔‘

فیکٹری کے مالک اکبر زیب کا کہنا ہے کہ ’یہ اینٹیں 15 فیصد تک پانی جذب کرتی ہیں جب کہ عام اینٹیں 40 فیصد تک، ان اینٹوں کو دوبارہ پانی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ فیکٹری میں ہی ان کو پانی دے دیا جاتا ہے جس کے استعمال سے مزدوری بھی کم ہوجاتی ہے۔ عام ایک نمبر مٹی سے بنی ہوئی اینٹ کے مقابلے میں اس کی قیمت دو روپے کم ہے۔ اگر ایک عمارت میں ایک لاکھ اینٹیں لگتی ہیں تو اس حساب سے دو لاکھ روپے کی بچت بھی ہوجاتی ہے۔‘

سوات میں اس فیکٹری کے قیام کے بعد متعدد لوگوں نے ان اینٹوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔

اکبر زیب کا کہنا ہے کہ ان اینٹوں سے بننے والی عمارتوں میں پینٹ اور پلاسٹر بھی نہیں اکھڑتے کیوں کہ یہ واٹر رززٹنٹ ہیں۔

اکبر زیب نے مزید بتایا کہ ’30 فی صد تک یہ سیمنٹ کی بچت بھی کرتی ہیں۔ ان اینٹوں کے استعمال کے بعد جب پلاسٹر کیا جاتا ہے تو اس کے لیے ایک ہلکی سی پرت کافی ہوتی ہے۔‘

ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بناتا جا رہا ہے ،ایسے میں ماحول دوست اینٹوں کی فیکٹری اس آلودگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

ماحولیاتی ماہرین سمجھتے ہیں کہ ان اینٹوں کا استعمال ماحول دوست ہے بلکہ یہ عمارتوں کی مضبوطی کی ضمانت بھی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا