پاکستان کے شہر گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 60 سالہ اعجاز اکبر حج کرنے کے لیے مکہ آئے تھے مگر اسی دوران انہیں دل کا دورہ پڑا اور انہیں ہستپال منتقل کیا گیا۔
دل کے دورے کے علاوہ انہیں ایک اور مشکل سے گزرنا پڑا جب ڈاکٹروں کو ذیابیطس کی وجہ سے ان کی پاؤں کی ایک انگلی کو کاٹنا پڑا۔
اعجاز اکبر پاکستان سے اکیلے حج کے لیے آئے ہیں مگر ان کا بھتیجا مکہ میں موجود ہوتا ہے۔
ان کے لیے اب سے بڑا چیلنج ہے کہ وہ کیسے حج کے مناسک پورے کر پائیں گے کیونکہ انگلی کے کٹنے کی وجہ سے انہیں چلنے پھرنے میں دقت ہے۔
اعجاز اکبر کے سامنے مشکل ہے مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اس کی ایک ہم وجہ یہ ہے کہ یہاں پر موجود پاکستان میڈیکل مشن ان کی دیکھ بھال میں کر رہا ہے اور وہی ان کی حج کے مناسک پورے کرنے میں مدد کریں گے۔
اعجاز اکبر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’جو مریض چلنے پھرنے کے قابل نہیں ان کے لیے انہوں (میڈیکل مشن) نے ایمبولینس کا انتظام کیا ہوا ہے۔ ایمبولینس پر وہ (میدان) عرفات میں لے کر جائیں گے، وہاں حج کے سارے معاملات کروانے کے بعد جن کی حالت بہتر ہو گی انہیں باقی لوازمات پورے کرنے کے لیے وہیں چھوڑ آئیں گے۔ جن کی حالت بہتر نہیں ہو گی انہیں دوبارہ ہسپتال لے آئیں گے، ان کا علاج معالجہ کریں گے۔ وہاں کسی کی ڈیوٹی لگائی جائے گی کہ باقی مناسک کی ذمہ داری (ان کی جگہ) وہ پوری کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعجاز اکبر اکیلے نہیں، ان جیسے بہت حجاج کرام ہیں جو سعودی عرب آ کر حج کے دوران بیمار پڑ جاتے ہیں اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پاکستانی قونصل خانے کے قریب پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے ایک عارضی ہسپتال قائم کیا ہے جسے ’پاکستان حج میڈیکل مشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس ہسپتال میں مردانہ و زنانہ وارڈز موجود ہیں جب کہ ٹیسٹوں کے لیے لیبارٹری، ادویات کے لیے فارمیسی اور دانتوں کا شعبہ بھی موجود ہے۔
اس ہسپتال میں تمام علاج مفت مہیا کیا جاتا ہے اور ادویات بھی بغیر کسی معاوضے کے دی جاتی ہیں۔
اگر کسی شخص کی بیماری پیچیدہ ہو تو اسے سعودی ہسپتال میں منتقل کر دیا جاتا ہے اور وہاں بھی ان کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔