پاکستان میں مون سون بارشوں میں جون سے اب تک 150 افراد ہلاک

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 65 افراد ہلاک ہو گئے، پنجاب میں 23، سندھ میں 26، خیبر پختونخوا میں 21، جبکہ گلگت بلستان میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک میں ریکارڈ بارشوں کے باعث اب تک بچوں سمیت 150 افراد ہلاک اور 163 زخمی ہو چکے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر روزانہ جاری ہونے والی تازہ رپورٹ کے مطابق 10 جولائی دوپہر ایک بجے تک جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 14 جون سے اب تک مون سون کی بارشوں میں 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

ملک میں ہزاروں افراد دور دراز علاقوں میں پھنسے ہیں اور سڑکیں زیر آب آ گئیں جس سے عید الاضحی کی خوشیاں ماند پڑ گئیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 65 افراد ہلاک ہو گئے، پنجاب میں 23، سندھ میں 26، خیبر پختونخوا میں 21، جبکہ گلگت بلستان میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں ایک ہفتے سے زائد عرصے سے زائد عرصے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مزید ہزاروں افراد بے گھر، پھنسے ہوئے یا لاپتہ ہو گئے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق صوبے میں تقریباً 500 مکانات کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا جبکہ املاک اور مویشیوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔

صوبے کے مختلف اضلاع میں متعدد چھوٹے ڈیم ٹوٹنے کے نتیجے میں حکام کو لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنے اور وہاں سے نقل مکانی کی وارننگ دی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور11 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پنجاب میں 23 افراد ہلاک اور61 زخمی ہو چکے ہیں۔

سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 10 اور 11 جولائی کی درمیانی شب موسلا دھار بارش ہوئی جس نے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنی لگیں اور نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی فوٹیج میں شہروں کو کہیں گٹنوں کو کہیں سینے تک پانی میں چلتا دیکھا گیا۔ 

بارش کی وجہ سے لوگوں کو طویل ٹریفک جام اور بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردار سرفراز نے مقامی چینل جیو نیوز کو بتایا کہ شہر اس وقت مون سون سسٹم کی لپیٹ میں ہے اور پیر جو ہلکی سے تیز بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ 14 جولائی کی شام سے ایک اور سسٹم بھی آسکتا ہے، جو 18 جولائی تک اثر انداز رہے گا اور میں موسلہ دھار بارش کا امکان ہے۔

نیشنل ویدر فورکاسٹنگ سینٹر کی ویب سائٹ پر پیر جو جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں سب سے زیادہ بارش مصرور بیس میں 120 ملی میٹر، ڈیفنس میں 107 ملی میٹر اور فیصل بیس میں 65 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں تخت بائی میں 170 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

کراچی میں اربن فلڈنگ

سندھ میں حالیہ بارشوں کے دوران حادثات میں پی ڈی ایم اے کے مطابق جان سے جانے والوں میں 14 افراد کا تعلق کراچی سے تھا، جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ اموات 20 جون سے 10 جولائی تک کی ہیں۔

کراچی میں شدید بارشوں سے اربن فلڈنگ کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ جس کے بعد شہر کے نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کا کام جاری ہے۔

اس سلسلے میں سول انتظامیہ، پاکستان فوج اور رینجرز کی ٹیمیں نکاسی آب کے کام میں مصروف ہیں۔

اس وقت کراچی کے بڑے برساتی نالوں میں پانی کا بہاؤ عروج پر ہے۔ برساتی نالوں میں پانی کی انتہائی سطح کے بعد ڈی واٹرنگ سے زیرآب علاقوں کو خشک کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس سال 2020 کی طرز پر بارشیں ہوئی ہیں اور حکام نکاسی آب کا نظام بہتر کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ نالے پوری سطح پر بھر چکے ہیں جس کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت ایک رین ایمرجنسی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی گئی کہ جن علاقوں میں بجلی کا مسئلہ ہے وہ جلد حل کیا جائے۔

وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کہہ چکی ہیں کہ سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں جولائی میں ریکارڈ توڑ بارش ہوچکی ہے۔

گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں اسے قومی المیہ قرار دیتے ہوئے اس وقت تک 77 اموات کی اطلاع دی تھی۔

انہوں نے کہا تھا: ’پانی کی سطح زیادہ ہے اور لوگوں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ مون سون تبدیل ہو رہا ہے۔ اس وقت پاکستان بھر میں بارشیں اوسط بارش سے 87 فیصد زیادہ ہیں۔‘

محکمہ موسمیات کے مطابق نو جولائی سے 12 جولائی تک چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں کشمیر اور اسلام آباد کے اکثر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

پاکستان میں ہر سال مون سون کے دوران شدید بارش ہوتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جولائی تا ستمبر مون سون کا موسم مزید بگڑتا جا رہا ہے۔ 

پاکستان میں 2010 کا سیلاب بد ترین تھا جس سے دو کروڑ افراد اور ملک کا تقریباً پانچواں حصہ متاثر ہوا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان