چین کی سٹیئرنگ بغیر مکمل آٹومیٹک گاڑی، قمیت 84 لاکھ روپے

چینی کمپنی بائیدو کی اس گاڑی کا نام اپالو آر ٹی 6 ہے اور 2023 میں چین بڑے پیمانے پر اسے اپنی آٹومیٹک ٹیکسیوں کے نظام میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چینی کمپنی بائیدو (Baidu) نے جمعرات کو اپنی جدید ترین آٹومیٹک گاڑی لانچ کر دی ہے۔

اپالو آر ٹی سکس (Apollo RT6) جلد ہی بائیدو کی ’روبو ٹیکسی‘ گاڑیوں کا حصہ بنے گی کیونکہ چین آٹومیٹک ڈرائیونگ (خود سے چلنے والی کاروں)کے معاملے میں کافی سنجیدہ ہے۔

اپالو ایک مکمل الیکٹرک گاڑی ہے جس میں سٹیئرنگ وہیل ہے تو ضرور لیکن بوقت ضرورت اسے ہٹایا یا دوبارہ لگایا سکتا ہے۔

یہ گاڑی مارکیٹ میں 250,000 یوآن (موجودہ ایکسچینج ریٹ کے حساب سے تقریباً 84 لاکھ پاکستانی روپے) کی دستیاب ہو گی۔

بائیدو کے شریک بانی اور سی ای او رابن لی نے جمعرات کو ’بائیدو ورلڈ کانفرنس‘ میں کہا ’بڑے پیمانے پر پیدوار کی وجہ سے اس گاڑی کی لاگت میں کمی کی وجہ سے ہم عنقریب (2023)چین میں دسیوں ہزار خود مختار گاڑیاں چلتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔‘

’ہم ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں روبوٹیکسی لینا آج کل کی ٹیکسی کے مقابلے میں آدھی قیمت پر پڑے گا۔‘

بائیدو کی سروس اپالو گو (Apollo Go) کے نام سے چین میں موجود ہے جن میں ڈرائیور کی جگہ صرف حفاظتی عملہ ہوتا ہے اور گاڑیاں مکمل خودکار ہوتی ہیں۔

اپالو گو فی الوقت بیجنگ، شنگھائی، شینزین اور گوانگزو جیسے بڑے شہروں میں چند مخصوص علاقوں کے لیے موجود ہے۔

اپالو آر ٹی سکس نے چینی انڈسٹری میں ٹیکنالوجی سرٹیفیکیشن کے پانچ ممکنہ لیول میں سے لیول چار بھی حاصل کر لیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ گاڑی ڈرائیور کے بغیر چلنے کے لیے مکمل تیار ہے لیکن گاڑی کے سافٹ وئیر میں پہلے سے تمام مقصود علاقوں کے تفصیلی نقشے کے اپ لوڈ کرنا ضروری ہو گا۔ اس طریقے سے ایک نقصان یہ ہو گا کہ ان علاقوں کی تعداد کم ہو جائے گی جہاں یہ گاڑی خود کار طریقے سے چلے گی۔

کروز کنٹرول سے لے کر ہینڈز فری ہائی وے ڈرائیونگ تک کی بہت سی آٹومیٹک خصوصیات جو کہ ٹیکنالوجی لیول تھری کے تحت ڈیل ہوتی ہیں، کئی دہائیوں سے گاڑیوں میں موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خود سے چلنے والے روبوٹ کارٹ پہلے بھی فیکٹریوں، گوداموں اور دیگر ترقی یافتہ اداروں میں  طے شدہ قواعد کے ساتھ بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔

بائیدو کے مطابق اپالو آر ٹی سکس کو بالخصوص خود مختار ڈرائیونگ ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور خود کار گاڑیوں کی پچھلی جنریشن کے مقابلے میں یہ گاڑی مکمل طور پر نئے نظام کے ساتھ متعارف کروائی گئی ہے۔

اس گاڑی میں سٹیئرنگ کی غیر موجودگی اضافی افراد کے بیٹھنے یا پھر گیمنگ کنسول لگانے، حتیٰ کے گاڑی کے اندر وینڈنگ مشین تک فٹ کرنے کے لیے زیادہ جگہ فراہم کرتی ہے۔

چینی ادارہ بائیدو اپنے سرچ انجن اور آن لائن ایڈورٹائزنگ سروسز کے لیے مشہور ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس نے خودکار ڈرائیونگ اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے جس میں خودکار ذاتی معاون روبوٹ اور AI چِپ کی ٹیکنالوجی شامل ہے۔

چین عالمی سطح پر خود مختار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی میں قیادت کا خواہاں ہے لیکن ایسی خدمات متعارف کرانے میں فی الوقت امریکہ سے پیچھے ہی ہے۔

الفابیٹ کی سروس وائیمو کے تحت 2020 کے دوران ایری زونا (امریکہ) میں ڈرائیور کے بغیر ٹیکسی چلنا شروع ہو چکی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی