بیس لاکھ میں کون سی نئی گاڑی ملے گی؟

2018 سے پہلے جیب میں بیس لاکھ کی رقم لے کے آپ شوروم جاتے تو آپ کو نئی جی ایل آئی یا سٹی ایسپائر مل سکتی تھی، آج کیا ملے گا؟

آج ڈالر 230 پاکستانی روپے کا ہے اور 2018 کی 31 دسمبر کو 140 روپے کا تھا۔ ان چار برس میں گاڑیاں کس قیمت تک پہنچیں، ایک نظر دیکھتے ہیں (تصویر: زوار کارز)

گاڑیوں کی ہر دوسرے مہینے بڑھتی قیمتیں اس وقت پاکستان میں ایک بالکل نارمل سی چیز بن چکی ہیں، شوروم مالکان کے مطابق اتھارٹی کو پروا ہوتی ہے نہ خریداروں کو فرق پڑتا ہے، گاڑیوں کی فروخت ہر سہ ماہی پچھلے ریکارڈ توڑ دیتی ہے۔

اس بیچ میں ایک مسئلہ یہ ہوا ہے کہ وہ مڈل کلاس جو اب لور ترین مڈل میں بدل چکی ہے، اس کے پاس دو تین سال میں کوئی ڈکی والی گاڑی خریدنے کے لیے جو بجٹ بنتا تھا، ہر اچھی گاڑی اس رینج سے بہت اوپر نکل چکی ہے۔

ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی وغیرہ کی صورت حال 2022 کے جولائی میں یہ بن چکی ہے کہ وہ گاڑیاں دینے پہ تیار نہیں چاہے آپ پیسے ہاتھ میں لیے کھڑے ہوں۔

آپ کو شاید حیرت ہو کہ 2018 کے شروع میں، یکم جنوری کو ڈالر ریٹ 110.4 پاکستانی روپے تھا۔ مجھے بھی پڑھ کر جھٹکا لگا لیکن بہرحال ۔۔۔ دن ایسے بھی تھے۔ یکم اپریل 2018 کو یہ ریٹ 115.6 تھا۔ یکم اگست 2018 کو 123.4 اور 31 دسمبر کو 140 روپے تھا۔

110 سے 140 روپے کا یہ اضافہ کن حالات میں ہوا وہ ایک سیاسی بحث ہے۔ نتیجہ بہرحال یہ تھا کہ 2018 میں پاکستانی قوم نے وہ وقت دیکھنا شروع کیا جب گاڑی بنانے والی کمپنیوں نے سال میں چار چار مرتبہ قمیت میں اضافہ کیا اور ڈھائی لاکھ روپے تک کی تبدیلی سہ ماہی بنیاد پر آئی۔

دسمبر 2017 اور دسمبر 2018 کی کار قمیتوں میں فرق:

  • 17 لاکھ 60 ہزار کی ٹویوٹا ایکس ایل آئی 20 لاکھ 50 ہزار، 19 لاکھ 64 ہزار کی جی ایل آئی 23 لاکھ 74 ہزار، 21 لاکھ 49 ہزار سے آلٹس 25 لاکھ 74 ہزار تک جا پہنچی اور گرینڈی 24 لاکھ پچاسی ہزار سے 30 لاکھ پر پہنچ گئی۔
  • ہونڈا سٹی ساڑھے 15 لاکھ سے ساڑھے 18 لاکھ، سٹی ایسپائر سوا 17 لاکھ سے تقریباً ساڑھے 20 لاکھ اور ہونڈا سوک 25 لاکھ سے ساڑھے 30 لاکھ تک پہنچ گئی۔
  • کلٹس 13.90 لاکھ سے 15 لاکھ، ویگن آر وی ایکس ایل 11 لاکھ سے 12.74 اور مہران سوا سات لاکھ سے ساڑھے آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی۔
  • الحاج فا کی تیار کردہ گاڑیوں نے بھی دس لاکھ پہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ کا اضافہ دیکھا۔

ان ساری قیمتوں کو دیکھیں تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ آٹو انڈسٹری قیمتوں میں ڈیڑھ لاکھ سے پانچ لاکھ تک کا شدید اضافہ پہلی مرتبہ 2018 کے دوران دیکھنے میں آیا۔

2018 سے 2022 تک گاڑیوں کی موجودہ صورت حال:

آج ڈالر 230 پاکستانی روپے کا ہے اور 2018 کی 31 دسمبر کو 140 روپے کا تھا۔ ان چار برس میں گاڑیاں کس قیمت تک پہنچیں، ایک نظر دیکھتے ہیں۔

  • مہران (ہائی اینڈ ویرینٹ) ساڑھے آٹھ لاکھ کی تھی، آلٹو ساڑھے 19 لاکھ کی ہے۔
  • کلٹس 15 لاکھ سے 30 لاکھ تک پہنچنے کے بعد بند ہونے کی خبریں چل رہی ہیں۔
  • ہونڈا سٹی بلحاظ ویرینٹ ساڑھے 18 لاکھ سے 33 اور 39 لاکھ کی درمیانی بریکٹ میں ہے۔
  •  ٹویوٹا آلٹس پونے 26 لاکھ سے پینتالیس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
  • ہونڈا سوک ساڑھے 30 لاکھ سے 55 اور 65 لاکھ کی درمیانی بریکٹ میں ہے۔
  • آئی وی لیگ کے علاوہ ایلسون، ساگا، کیا اور دوسری گاڑیاں جو مارکیٹ میں آئی تھیں وہ بھی تیس لاکھ تک کی رینج پر پہنچ چکی ہیں۔

20 لاکھ میں نئی گاڑی کون سی مل سکتی ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ سارا رونا اسی لیے رویا گیا کہ 20 لاکھ میں برینڈ نیو گاڑی سوائے آلٹو کے اب کوئی نہیں مل سکتی۔ براوو اور پرنس پرل بھی شاید مل جائیں لیکن ان کا مشورہ دینا بھی میرے نزدیک بہرحال مناسب نہیں ہے۔

ان شدید بڑھتی قیمتوں کا ذمہ دار کون ہے، یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ 2018 سے پہلے جیب میں بیس لاکھ کی رقم لے کے شوروم جاتا تو مجھے جی ایل آئی اور سٹی کے سب سے اچھے ویرینٹ مل سکتے تھے لیکن آج یہ بیس لاکھ روپے نئی گاڑی کے نام پر مجھے صرف سوزوکی آلٹو دلا سکتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی