47 سالہ لز ٹرس کے لیے پیر کو برطانیہ کی نئی وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی جب انہوں نے کنزرویٹیو جماعت کی قیادت کے لیے 81,326 جبکہ ان کے انڈین نژاد حریف رشی سونک نے 60,399 ووٹ حاصل کیے۔
وہ برطانیہ کی تیسری خاتون ہیں جو اس اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوں گی۔ ان سے قبل مارگریٹ تھیچر اور تھیریسا مے خاتون وزیراعظم رہ چکی ہیں۔
لز موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کی کابینہ میں بطور سیکریٹری خارجہ خدمات انجام دے رہی تھیں۔
سبکدوش ہونے والے رہنما بورس جانسن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ برطانیہ کی اگلی وزیر اعظم کے پاس علاقائی عدم مساوات اور مہنگائی سے نمٹنے اور حکمران کنزرویٹو پارٹی کو متحد کرنے کا صحیح منصوبہ ہے۔
I have been proud to serve as leader of the Conservative Party for the last three years, winning the biggest majority for decades, getting Brexit done, overseeing the fastest vaccine rollout in Europe and giving vital support to Ukraine.
— Boris Johnson (@BorisJohnson) September 5, 2022
لز ٹرس کی پاکستان پالیسی؟
لز ٹرس کے پاکستان کے حوالے سے مختلف معاملات پر حالیہ دنوں میں موقف سامنے آئے ہیں۔
دی نیوز کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حوالے سے 11 اگست، 2022 کو کنزرویٹیو فرینڈز آف پاکستان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا تھا کہ ’کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازع ہے۔
’اسے دونوں ممالک کے درمیان حل ہونا چاہیے۔ برطانیہ اس کو حل کرنے میں مدد کر سکتا ہے اگر فریقین اس پر راضی ہو جائیں۔‘
اس موقعے پر پاکستان کے ساتھ تجارت پر ان کا کہنا تھا کہ ’کامن ویلتھ کی سطح پر تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ اس طرح کا معاہدہ پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کا فوری سبب ہوگا۔‘
ستمبر 2021 میں لز ٹرس نے اس وقت کے پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد ٹویٹ کیا تھا کہ ’شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے مشترکہ مفادات بشمول: افغانستان کی صورت حال اور دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا۔‘
Met @SMQureshiPTI to discuss shared UK-Pakistan interests including:
— Liz Truss (@trussliz) September 28, 2021
The situation in Afghanistan
Enhancing bilateral ties
Deepening commitments & efforts towards @COP26 pic.twitter.com/qtny4gBjJs
حال ہی میں برطانیہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ان کی جانب سے اعلان کیا تو انہیں اپنے ملک میں اس پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کی جانب سے امداد کی لاگت کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا گیا۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق خارجہ سیکریٹری لز ٹرس کو لکھے گئے خط میں آئی ڈی سی کی سربراہ سارہ چیمپیئن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے اعلان کردہ 15 لاکھ پاؤنڈ تک کی امداد متاثر ہونے والے ہر فرد کے لیے پانچ پینس (12 پاکستانی روپے) سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’قابل رحم حد تک قلیل‘ مدد سے شرمندہ ہیں اور پاکستان کی موجودہ امدادی رقم سے کمی کرنے کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ ’کچھ نہیں‘ دے رہا۔
لز ٹرس اور انڈیا
ٹرس پاکستان سمیت انڈیا کے ساتھ بھی اچھی تعلقات اور تجارت کی خواہاں ہیں۔ وہ اپنے کیریئر میں انڈیا کے متعدد بار دورے کر چکی ہیں۔
انہوں نے 22 اکتوبر، 2021 میں دورہ انڈیا کی تفصیلات ٹویٹر شیئر کیں جس میں بتایا کہ ’بطور خارجہ سیکریٹری یہ نئی دہلی کا میرا پہلا دورہ ہے۔
اس دورے میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ اپنے عظیم دوست انڈیا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو کیسے فروغ دیا جائے۔‘
In Delhi on my first visit as Foreign Secretary. I'll be discussing how to boost our partnership with our great friends India and deliver for the British people in areas like:
— Liz Truss (@trussliz) October 22, 2021
Tech & infrastructure investment
Building back better after Covid
Security and defence
وہ انڈیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے کر برطانیہ میں ملازمتیں پیدا کرنے کی خواہاں ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک کالم میں بتایا کہ انڈیا کے ساتھ گہرے تجارتی تعلقات کس طرح بریگزیٹ کے وعدے کو پورا کرنے اور پورے برطانیہ میں ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
Read my op-ed in today’s @Daily_Express on why deeper trade ties with India can help deliver on the promise of Brexit and create jobs across Britain. https://t.co/rqyesJGLKm pic.twitter.com/jx7fAShXla
— Liz Truss (@trussliz) February 14, 2021
لز نیٹو کی ایک قابل اعتماد اتحادی اور یوکرین کی حامی ہیں، جو روس اور ولادی میر پوتن کے خلاف سخت باتیں کرتی ہیں۔ اس وجہ سے بھی ان کی دیگر مغربی ممالک میں قبولیت زیادہ ہوگی۔
لز ٹرس کون ہے؟
ٹرس تین وزرائے اعظم کے ساتھ چھ مختلف وزارتی عہدوں پر کام کر چکی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ٹرس 1975 میں آکسفورڈ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے شوہر پیشے کے اعتبار سے اکاؤنٹنٹ ہیں اور ان کی دو بیٹیاں ہیں۔
لز ٹرس کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہے مگر وہ ہمیشہ سے کنزرویٹو پارٹی کا حصہ نہیں تھیں۔ وہ بائیں بازو کی سیاست سے دائیں بازو کی سیاست میں آئی ہیں۔ سکول چھوڑنے کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور وہاں انہوں نے لبرل ڈیموکریٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گریجویشن کرنے کے بعد ٹرس نے شیل کے لیے کام کرنا شروع کیا اور اسی وقت انہوں نے اپنی وفاداریاں تبدیل کر کے کنزرویٹو پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
لز ٹرس ٹوری کونسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دی چکی ہیں اور2005 کے عام انتخابات میں پارلیمنٹ کے لیے الیکشن لڑا لیکن ناکام رہیں۔
بالآخر وہ 2010 میں ساؤتھ ویسٹ نارفوک سے رکن پارلیمنٹ بنیں اور بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری مقرر ہوئیں۔
ان پر ان کے ناقدین ’بڑی خواہشات‘ رکھنے والی شخصیت کا الزام عائد کرتے ہیں جس کے جواب میں وہ کہتی ہیں کہ ایسا ہمیشہ ہر ترقی پانے والی خواتین کے بارے میں کہا جاتا رہا ہے۔
صرف دو سال کے اندر وہ ماحولیات، خوراک اور دیہی امور کی سٹیٹ سیکرٹری بن گئیں۔ کئی مختلف سرکاری ملازمتوں کے بعد انہیں ستمبر 2021 میں سیکرٹری خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔
وہ اپنے والدین کو ’بائیں بازو کے کارکن‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔ ان کے والد لیڈز یونیورسٹی میں خالص ریاضی کے پروفیسر اور والدہ ایک نرس اور مہم برائے جوہری تخفیف اسلحہ کی مقامی رہنما ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرس کا مؤقف ہے کہ لوگ انہیں پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ ’کام سرانجام دیتی ہیں۔‘ لیکن وہ چیزیں کیا ہیں اس کی نشاندہی کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے 2016 کی ریفرنڈم مہم میں بریگزٹ کے خلاف ووٹ دیا لیکن اس کے باوجود بریگزٹ کے حامی انہیں پسند کرتے ہیں۔
1994 میں جنوبی ساحلی شہر برائٹن میں لب ڈیم کانفرنس میں انہوں نے بادشاہت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ ’ہم نہیں مانتے کہ لوگ حکمرانی کے لیے پیدا ہوتے ہیں۔‘ اس کے بعد انہوں نے بیان تبدیل کرتے ہوئے شاہی خاندان کو برطانیہ کے لیے ’ضروری‘ قرار دے دیا۔
زیادہ تر لوگوں نے لز ٹرس کے بارے میں سنا نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ منگل کو ملکہ سے ملاقات کے بعد جب 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں داخل ہوو گی تو عوام جلد ہی دیکھ سکیں گے کہ وہ ملک کو کہاں لے جانا چاہتی ہیں۔