پنجاب ریسکیو 1122 کے 85 ’ان فٹ‘ ملازمین کو ریٹائر کرنے کی سفارش

لاہور ہائی کورٹ نے محکمے کو معاملہ قانون کے مطابق حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے رجوع کرنے پر محکمہ ریسکیو کو قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی ہے ( پنجاب ایمرجنسی سروس ڈپارٹمنٹ فیس بک)

صوبہ پنجاب میں ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 نے اپنے 85 افسران کو طبی بنیادوں پر ان فٹ قرار دے کر ان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی سفارش کی ہے۔

متاثرہ افسران کا تاہم کہنا ہے کہ محکمہ ’بغیر درخواست کے اس طرح میڈیکل کر کے انہیں روزگار سے محروم کرنا چاہتا ہے۔‘

عدالت نے رجوع کیے جانے پر محکمہ ریسکیو کو قانون کے مطابق معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پنجاب ایمرجنسی سروس کے ریسکیو اینڈ سیفٹی آفیسر عمران یوسف نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی، جس میں میڈیکل بورڈ کی جانب سے محکمے کے 85 افسران کو آئندہ سروس کے لیے طبی طور پر نااہل قرار دے کر جبری ریٹائر کرنے کی سفارش روکنے کی استدعا کی گئی۔

عمران یوسف نے استدعا کی کہ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 نے خلاف ضابطہ اورغیر قانونی طور پر اپنے ملازمین پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا حالانکہ ان میں سے کوئی بھی میڈیکل پریکٹیشنر نہیں۔

ان کے مطابق درخواست گزار اور دیگر 84 ملازمین کو طلب کیا گیا کہ وہ خود کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کریں۔

’انہیں بورڈ کے سامنے پیش ہونے کے لیے خط موصول ہونے پر صدمہ ہوا، لیکن اپنے طبی معائنے کے دوران انہوں نے بورڈ کو واضح طور پر بتایا کہ انہیں نہ تو کوئی بیماری ہے اور نہ ہی وہ کبھی کسی قسم کے طبی معائنے کے لیے گئے اور انہیں اپنا طبی معائنہ کرنے کی بھی اجازت نہیں دیں گے۔‘

عمران یوسف کے بقول ’بورڈ نے جون میں میڈیکل کر کے رپورٹ تیار کی اور ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے 84 دیگرملازمین کے ساتھ جسمانی اور ذہنی طور پر معذور قرار دے دیا۔

’حالانکہ ان افسران میں سے بیش تر سیلاب کے دوران خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس بات کا ریسکیو حکام کو بھی علم ہے۔‘

درخواست گزار نے کہا کہ ’اگر انہیں مزید ملازمت کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر نااہل قرار دیا گیا تو ان کا مستقبل تباہ ہو جائے گا لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی سفارش کو غیر قانونی قرار دے کر اس کی کارروائی معطل کی جائے۔‘

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے سماعت کے بعد ریسکیو حکام کو ہدایت کی کہ ’میڈیکل بورڈ کی تشکیل اور اس کی رپورٹ پر جبری ریٹائرمنٹ کی سفارشات کا ایک ماہ میں از سر نو جائزہ لیں اور قانون کے مطابق متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ 40 افسران کو ذیابیطس ہے اور اس بنیاد پر وہ ذہنی طور پر فٹ نہیں۔

’اسی طرح دیگر افسروں کی رپورٹس میں بھی انہیں زبردستی ان فٹ قرار دے دیا گیا۔‘

ترجمان ریسکیو محمد فاروق نے بتایا کہ ’معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے محکمہ اس بارے میں عدالت کے سامنے پیش کی جانے والی تفصیلات شیئر نہیں کرسکتا۔‘

عمران یوسف نے الزام عائد کیا کہ ’محکمہ ریسکیو سے ملازمین کو اس لیے جبری ریٹائر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان کی جگہ نئی سیاسی بھرتیاں کی جا سکیں۔‘

قانون دان شعیب چوہدری نے کہا کہ ’پنجاب سول سروسز پنشن رولز کے پنجاب سول سروس رولز 3.3 کے تحت واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ کوئی سرکاری ملازم جو قبل از وقت پنشن پر ریٹائر ہونا چاہتا ہے اسے اپنے دفتر یا محکمے کے سربراہ کو درخواست دینی چاہیے جو اسے میڈیکل کرانے کی ہدایت کر سکتا ہے۔

’مزید سروس کے لیے نااہلی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے خود کو کسی مجوزہ غیر جانب دارمیڈیکل بورڈ کےسامنے پیش کیا جائے اور اگر میڈیکل بورڈ اپنی رپورٹ میں درخواست دینے والے کو نوکری کے لیے ان فٹ قرار دے توطبی بنیادوں پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی جا سکتی ہے۔‘

ان کے بقول ’قانون کے مطابق کسی محکمے کو اپنے طور پر میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر معمولی بیماریوں کی بنیاد پرافسران اور ملازمین کو جبری ریٹائر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

’چونکہکہ یہ ایسا معاملہ ہے کہ اگر کسی کو جسمانی یا ذہنی طور پر معذور قرار دیا جائے تو اس کی زندگی کے معمولات بھی متاثر ہوتے ہیں اور اس بنیاد پر وہ کوئی اور نوکری کرنے کے قابل بھی نہیں سمجھا جاتا۔‘

شعیب چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’طبی بنیادوں پر کسی کو نوکری سے نکالنے کی ٹھوس وجہ ہونا ضروری ہے۔

’اس کی محکمہ صحت سے تصدیق لازمی ہے کہ میڈیکل بورڈ نے جن بنیادوں پر کسی کو ان فٹ قرار دیا وہ درست بھی ہیں یا نہیں۔‘ٖ

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان