میجر لاریب قتل میں ’ملوث‘ دونوں ’مجرم‘ ہائی کورٹ سے بری

میجر لاریب کے قتل کی تفتیش پر عدالت نے سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے تھے جن پر پولیس عدالت کو مطمئن نہیں کر پائی تھی۔

میجر لاریب حسن کا تعلق پاکستان ملٹری اکیڈمی 122 لانگ کورس سے تھا (تصویر: قریبی دوست)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایس جی کمانڈو میجر لاریب کے قتل کے مقدمے میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے دونوں مجرمان کو بری کر دیا ہے۔

مجرم بیت اللہ اور صدیق گل کی سزا کے خلاف اپیلوں پر جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر نے منگل کو مختصر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپیلوں پر گذشتہ ماہ پانچ اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

میجر لاریب کے قتل کی تفتیش پر عدالت نے سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے تھے جن پر پولیس عدالت کو مطمئن نہیں کر پائی تھی۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے 15 دسمبر 2020 کو مجرم بیت اللہ کو سزائے موت جبکہ گل صدیق کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہوں نے سزا کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

میجر لاریب قتل کیس میں بیت اللہ اور گل صدیق کو پانچ دسمبر 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد علی وڑائچ نے میجر لاریب کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر مجرم بیت اللہ اور گل صدیق کو پانچ، پانچ لاکھ میجر لاریب کے اہل خانہ کو ادا کرنے جبکہ پانچ، پانچ لاکھ جرمانے کی مد میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان دنوں افراد کے قبضے سے میجر لاریب کا شناختی کارڈ اور والٹ بھی برآمد ہوا تھا جس سے ڈکیٹی کی واردات میں ان کا ملوث ہونا ثابت ہوا تھا۔

معظم حبیب وکیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ قتل میں ملوث دونوں مجرموں کا تعلق افغانستان سے ہے لیکن چونکہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے جس پر دیر کا پتہ درج ہے اس لیے ان کے خلاف مقدمے کا اندراج پاکستان میں ہی ہوا۔

پولیس دستاویز کے مطابق 21 نومبر 2019 کو اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں راہزنوں کے ہاتھوں ڈکیٹی کی واردات کے دوران قتل ہوئے تھے۔

میجر لاریب حسن کا تعلق پاکستان ملٹری اکیڈمی 122 لانگ کورس سے تھا۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے میجر لاریب اس سے قبل وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر کے آئے تھے۔ ان کے کورس میٹ ان کو ’جنگ کا غازی‘ پکارتے ہیں۔

میجر لاریب کی پوسٹنگ اٹک شہر میں تھی اور وہ اسلام آباد کسی کام کی نوعیت سے آئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان