چمن: کشیدگی کے بعد کراسنگ دوسرے روز کھل گئی

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کے رابطے پربتایا کہ ’مسئلہ پر قابو پالیا گیا ہے۔ انشا اللہ بڑا مسئلہ نہیں بنے گا۔ اس وقت بھی مقامی سطح پر دونوں طرف سے حکام رابطے میں ہیں۔‘۔‘

24 اگست 2021 کی اس تصویر میں پاکستان افغانستان کی سرحد پر واقع چمن کراسنگ سے گزرتے ہوئے پاکستانی اور افغانی شہریوں کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں افغانستان سے متصل سرحد پر گذشتہ روز کشیدگی اور دونوں اطراف کی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد بند کیا جانے والا راستہ اب پاکستانی اور افغان حکام نے بات چیت کے بعد کھول دیا ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرچمن عبدالحمید زہری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اب سب کچھ بہتر ہوگیا ہے۔ دونوں اطراف پھنسے ہوئے افراد کے لیے چمن سرحد پر پیدل آمدورفت کو شروع کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کے رابطے پربتایا کہ ’کل اتوار کو چمن بارڈر پر پرتشدد واقعہ ہوا جسے حل کرلیا گیا ہے۔ اس طرح کے واقعات مقامی سطح پر کبھی ہوجاتے ہیں، کوئی غلط فہمی ہوجاتی ہے یا لوگوں کا رش ہوتا ہے تو اس طرح کے مسائل ہوجاتے ہیں جو دونوں طرف سے اعلی سطح کے رابطوں سے حل کرلیے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مسئلہ پر قابو پالیا گیا ہے۔ انشا اللہ بڑا مسئلہ نہیں بنے گا۔ اس وقت بھی مقامی سطح پر دونوں طرف سے حکام رابطے میں ہیں۔ مسئلہ حل کرلیں گے اور آئندہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آنے کی پالیسی بھی ترتیب دی جائے گی۔‘ 

گذشتہ روز ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے سکیورٹی پر تعینات ایک پاکستانی اہلکار جان کی بازی ہار گیا تھا جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ جس کے بعد دونوں اطراف کی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

رسالدار لیویز جہانگیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’چمن سرحد تاحال بند ہے۔ دونوں طرف کے حکام کی آج دوبارہ ملاقات ہونے والی ہے۔ جس میں سرحد پر کشیدگی کے مسئلے پر بات ہو گی۔‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں مارے جانے والے بارڈر گارڈ کے علاوہ دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس واقعے کے حوالے سے سامنے آنے والی وائرل ویڈیو میں فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں جبکہ لوگوں کو جان بچانے کے لیے بھاگتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

جھڑپ کے بعد پاکستان اور افغان طالبان حکام کے درمیان ملاقات کے بعد فائر بندی کر دی گئی تاہم سرحد کل 12 بجے سے بند ہے جس کو ابھی تک نہیں کھولا گیا ہے۔ 

چمن میں سرحد سے پیدل کاروبار کرنےوالے ایک شخص امیر محمد نے بتایا کہ ’کل ہونے والی جھڑپ کے بعد چمن سرحد آج دوسرے روز بھی بند ہے۔ ہرقسم کی آمد ورفت اور تجارت معطل ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ روز پاکستانی حکام اورافغان طالبان کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ میں پاکستان حکام نے افغان طالبان سے مسلح حملہ آور کی حوالگی کا مطالبہ کیا جو فائرنگ کے بعد افغانستان کی طرف فرار ہو گیا تھا۔

دونون ممالک کے درمیان موجود اس کراسنگ سے روزانہ 20 ہزارسے زیادہ افراد کی آمدورفت ہوتی ہے۔ جس میں دونوں اطراف سے گاڑیوں کے علاوہ پیدل آمد ورفت بھی ہوتی ہے۔

ٹوئٹر پر وائرل ایک ویڈیو میں چادر میں لپٹے ایک شخص کو پاکستانی اہلکاروں کے قریب آتے اور فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ واپس فرار ہو جاتا ہے اور قریب کھڑے لوگ خوفزدہ ہو کر بھاگ رہے ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے چمن کے ایک مقامی صحافی نعت اللہ سرحدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاک افغان سرحد آج دوسرے روز بھی بند ہے۔ جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد سرحد کے کھلنے کی منتظر ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سرحد کی بندش کے بعد افغانستان جانے والے افراد کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ جن کو شدید سردی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

مقامی افراد کے مطابق افغانستان سے لوگوں کی آمد کے علاقہ پھل اور سبزیاں بھی پاکستان لائی جاتی ہیں۔ جس کے لیے روزانہ کئی ٹرک سرحد سے گزرتے ہیں۔ حالیہ کشیدگی کے بعد یہ سلسلہ بھی رک گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان