سیلاب بحالی منصوبہ مالی امداد کے تسلسل کے لیے ضروری: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستر پریز کا کہنا ہے کہ ادارے کا عملہ پاکستانی حکام کے ساتھ انسانی امداد کو پہلی ترجیح بنانے کی پالیسیوں پر بات چیت کر رہا ہے۔

27 اکتوبر 2022 کی اس تصویر میں سندھ کے علاقے دادو میں سیلاب متاثرین کو کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے سفر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مون سون بارشوں کے کئی ماہ بعد بھی کئی علاقوں میں سیلاب کا پانی تاحال موجود ہے(اے ایف پی)

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کا سیلاب بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا آئی ایم ایف اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے مالی مدد کو جاری رکھنے کے لیے اہم ہے۔

بدھ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز روئز نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بحالی منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا ان مذاکرات کو جاری رکھنے اور ہمارے شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی مالی مدد کے لیے اہم ہے۔‘

پاکستان کو اس وقت شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے اور ملک میں افراط زر اس وقت دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ ان تمام معاشی مسائل کے ساتھ پاکستان کو رواں سال بدترین سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام شروع کیا تھا، جس کی نویں قسط تاحال موصول نہیں ہو سکی۔

ایسٹر پریز نے مزید کہا کہ ’آئی ایم ایف کا عملہ پاکستانی حکام کے ساتھ انسانی امداد کو پہلی ترجیح بنانے کی پالیسیوں پر بات چیت کر رہا ہے جبکہ معیشت کو سنبھالنے اور مالی استحکام کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔‘

رواں سال کی مون سون بارشوں سے پاکستان میں 1700 سے زائد اموات ہوئی تھیں جبکہ مالی نقصانات کا تخمینہ بھی اربوں ڈالرز میں لگایا گیا تھا۔

پاکستانی حکام کے مطابق سیلاب سے پاکستان کو 10 ارب ڈالر سے 40 ارب ڈالر کے درمیان نقصان ہوا تھا۔

گذشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ پروگرام کی نویں قسط کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کو ’حتمی شکل‘ دے رہے ہیں لیکن اس ریویو کے مکمل ہونے کی تاریخ کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔

آئی ایم ایف سے ملنے والے فنڈز پاکستانی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں کیوں کہ پاکستان کو اس وقت بین الاقوامی منڈیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے مثبت ریٹنگ کے حصول کے لیے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور معاشی امداد کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگلے ماہ پاکستان کو بین الااقوامی بانڈز کی ادائیگی کے لیے بھی ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی جبکہ اس کے بیرونی زرمبادلہ کے کل ذخائر آٹھ ارب ڈالر سے بھی کم ہو چکے ہیں۔

مون سون بارشوں کے دوران ستمبر میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ مون سون میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان کی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی نمائندہ نے کہا تھا کہ ’ہم موجودہ پروگرام کے تحت پاکستان کی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں میں حکام کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘

اس سے قبل اگست میں آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لیے ایک بڑے قرضے کے پروگرام کو بحال کرنے کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔

معاہدے کے تحت واشنگٹن میں قائم عالمی ادارہ پاکستان کو فوری طور پر 1.1 ارب ڈالر جاری کرے گا جب کہ  پیکیج کے کل حجم میں 50 کروڑ ڈالر کا اضافی اضافہ بھی کر دیا ہے جس سے اس پروگرام کی مالیت تقریباً 6.5 ارب ڈالر ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے پیکج کو جون 2023 تک بڑھانے کی درخواست پر بھی اتفاق کیا تھا۔

چھ ارب ڈالر کے اصل بیل آؤٹ پیکج پر سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے دوران 2019 میں دستخط کیے گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان