فٹ بال پر ٹرک آرٹ: ’سوچا کہیں میں پیچھے نہ رہ جاؤں‘

پاکستانی ٹرک آرٹسٹ کی خواہش ہے کہ جس طرح پاکستان سے فٹ بال تیار ہو کر دیگر ممالک میں بھیجے جاتے ہیں ایسے ہی پاکستان کے ثقافتی رنگوں سے تیار فٹ بال بھی فیفا کی زینت بنے۔ 

کراچی کے ٹرک آرٹسٹ حیدر علی گذشتہ 32 سالوں سے ٹرک آرٹ سے جڑے ہوئے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں پاکستان ویسے تو شریک نہیں لیکن عالمی مقابلوں میں استعمال ہونے والے فٹ بال سے پاکستان کی نمائندگی ہو رہی ہے اور اس کھیل کے پاکستان میں مداحوں کی کمی تو بالکل نہیں ہے۔

اس کی ایک مثال کراچی کے ٹرک آرٹسٹ ہیں جنہوں نے فیفا ورلڈ کپ کی مناسبت سے فٹ بال ہی کو ٹرک آرٹ کے رنگوں سے بھر دیا ہے۔

کراچی کے ٹرک آرٹسٹ حیدر علی گذشتہ 32 سالوں سے ٹرک آرٹ سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ اس فن کو نہ صرف ٹرکوں اور بسوں کو منفرد بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں بلکہ دیگر اشیا پر بھی ڈیزائنگ کرتے رہیں ہیں۔

حیدر علی کا دعویٰ ہے کہ ٹرک آرٹ برصغیر کا وہ واحد آرٹ ہے جس میں ’پاکستان کا کوئی ثانی نہیں‘ ہے۔

تخلیقی صلاحیت کے مالک حیدر علی کا کہنا ہے کہ وہ خود فٹ بال سے لگاؤ رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے منفرد انداز میں فیفا ورلڈکپ سے محبت کا اظہار کیاہے۔

’ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ آج پاکستان کی نمائندگی فیفا ورلڈکپ میں تو نہیں لیکن پاکستانیوں کا فیفا کے ساتھ جنون اور محبت ہر کہیں دکھائی دے رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ’کہیں منی برازیل کے نام سے پہچانےجانے والے لیاری کی گلیوں میں تو کہیں ملیر میں فٹ بال ورلڈ کپ کی رونقیں ہیں، ایسے میں کہیں میں پیچھے نہ رہ جاؤں تو اس لیے میں نے بھی فٹ بال کو اپنے آرٹ سے رنگ دیا۔‘

’فٹ بال کو پینٹ کرنے کے لیے ڈیڑھ دن کا وقت لگا، یہ بہت محنت طلب کام ہے جس میں ٹرکوں کو سجانے کے لیے لگائی جانے والی چمک پٹی چسپاں کی اور شوخ رنگوں سے پھول پتیاں ڈیزائن کیں۔‘

ٹرک آرٹسٹ نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پاکستان سے فٹ بال تیار ہو کر دیگر ممالک میں بھیجے جاتے ہیں ایسے ہی پاکستان کے ثقافتی رنگوں سے تیار فٹ بال بھی فیفا کی زینت بنے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال