شام میں جنگ کے بادل چھٹ گئے یا میڈیا بھول گیا؟

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے او سی ایچ اے کے عہدیدار ڈیویڈ سوانسن نے شام پر اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ گذشتہ اپریل کے آخر سے اب تک شام میں چار لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

تشدد اور خانہ جنگی سے ادلیب مکمل طور پر جبکہ اس کے پڑوسی صوبوں حلب، حاما اور الذقیہ کے بیشتر علاقے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں(اے ایف پی)۔

اگرچہ پاکستانی میڈیا میں شام کے حوالے سے کم ہی خبریں موصول ہو رہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ خانہ جنگی کے شکار اس خطے میں امن قائم ہو چکا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کے روز اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران شام کے شمال مغربی علاقوں سے چار لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر گئے ہیں جبکہ بشار الاسد کی حکومت نے باغیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں بمباری کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے او سی ایچ اے کے عہدیدار ڈیویڈ سوانسن نے شام پر اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’گذشتہ اپریل کے آخر سے [شام میں] چار لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔‘

جنگ کا شکار یہ خطہ 30 لاکھ نفوس پر مشتمل تھا جن میں سے نصف سے زیادہ پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ کر یہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ 

تشدد اور خانہ جنگی سے ادلیب مکمل طور پر جبکہ اس کے پڑوسی صوبوں حلب، حاما اور الذقیہ کے بیشتر علاقے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تازہ ترین نقل مکانی میں جنوبی ادلیب اور شمالی حاما کے علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’ان فرار ہونے والے افراد کی اکثریت ادلیب صوبے کے دیگر علاقوں کی جانب ہجرت کر گئی ہے جب کہ ایک چھوٹی سی تعداد شمالی حلب صوبے میں منتقل ہوگئی ہے جبکہ ان میں سے تقریبا دو تہائی بے گھر خاندان کیمپوں کے باہر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ علاقہ القاعدہ کی سابق اتحادی شدت پسند تنظیم ’اتحاد ہئیت تحریر الاشام’ کے زیر کنٹرول ہے۔ برطانیہ کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق اپریل کے آخر تک دمشق حکومت اور اس کے اتحادیوں نے فضائی بمباری سے 730 سے ​​زائد شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

او سی ایچ اے نے کہا ہے کہ اپریل کے اختتام سے علاقے میں قائم صحت کے مراکز یا طبی کارکنوں کے خلاف 39 حملے کیے گئے ہیں جبکہ فضائی کارروائیوں میں کم از کم 50 سکول بھی تباہ ہوگئے ہیں۔

شدت پسندوں کی جانب سے بفر زون سے نکلنے سے انکار کے بعد اس خطے کو مزید خونریزی سے بچانے کے لیے ماسکو اور انقرہ کے درمیان ستمبر میں طے پائے گئے معاہدے پر مکمل طور عمل درآمد نہیں کیا جارہا بلکہ اس کے برعکس حالیہ ہفتوں میں بمباری میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

مبصرین کے مطابق دمشق اور اس کے اتحادی روس نے جمعرات کو علاقے میں فضائی کارروائی کے دوران 12 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ صرف گذشتہ پیر کے روز 50 مزید شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ کئی برس سے جاری اس جنگ میں او سی ایچ اے نے گذشتہ پیر کو علاقے میں ’سب سے مہلک ترین دن‘ قرار دیا ہے۔

شام میں 2011 سے جاری اس خون ریز جنگ میں اب تک 370،000 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

دمشق میں متاثرین جنگ کی بحالی میں مصروف رضا کار نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتوں میں مشرقی حلب پر قابض مسلح گروہ کی جانب سے حلب پر میزائل اور مارٹر حملوں میں بہت زیادہ شدت آئی ہے اور سویلین آبادی کا بہت جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ ادلب اور حماہ کے بڑے علاقے مذہبی شدت پسند گروہوں کے قبضے میں ہیں جن کا سب سے بڑا اتحاد ہیئت التحریر الشام ہی ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا