کیا پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کی کارروائی کے لیے تیار ہے؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نا اہلی کی بنیاد پر پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی کارروائی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ’لانگ مارچ‘ کے بعد ایک اور احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کر چکی ہے (تصویر: عمران خان/ فیس بک)

الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نا اہلی کی بنیاد پر پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی کارروائی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے جسے پی ٹی آئی قیادت کسی بھی صورت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ پورا کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا سیاسی پڑاؤ لاہور میں ہے جہاں میل ملاقاتوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے اور ’انتخابات کراؤ ملک بچاؤ‘ نامی ایک اور مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح کی کارروائی عمران خان کو سیاسی عمل سے باہر کر کے ان شہرت کم کرنے کی کوشش تو ضرور ہو سکتی ہے مگر یہ معاملہ اتنا آسان نہیں۔

 سیاسی منظر نامے پر نظر رکھنے والوں کے خیال میں اگر انہیں (عمران خان) ہٹایا گیا تو معاملہ عدالتوں میں جائے گا اور سیاسی ماحول مزید تلخ ہوگا۔

مگر کیا ایسا کچھ بھی ہونے کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف متبادل قیادت کے لیے تیار ہے؟

’سڑکوں پر نکلیں گے‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ ان کی جماعت کسی صورت الیکشن کمیشن کا فیصلہ ماننے کو تیار نہیں ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اعجاز چوہدری نے الزام لگایا کہ ’انہیں (الیکشن کمیشن) ہدایات جاتی امرہ سے مل رہی ہیں۔‘

’ایسی کوئی کارروائی کرنے کی کوشش ہوئی تو عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے اور سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔‘

اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ ’اس بارے میں پارٹی کے اندر کوئی دو رائے نہیں، اسی لیے کسی متبادل قیادت پر غور کیا گیا نہ کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہر معاملے میں جانبداری سے پی ٹی آئی کے خلاف ہی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اب نااہل قرار دیے جانے کی بنیاد پر عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی کارروائی شروع کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔‘

’سب سے پہلے تو الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہیے کہ ایک پارٹی کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کیوں کی جارہی ہے؟ پھر یہ بتایا جائے کہ عارضی نااہلی کی بنیاد پر انہیں پارٹی سربراہی سے کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے عمران خان کی ’نااہلی‘ کا موازانہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کو پارٹی سربراہی سے قانون کے مطابق تاحیات نااہلی کی بنیاد پر ہٹایا گیا تھا اور وہ کرپشن کیسوں میں مجرم قرار دیے گئے تھے، مگر عمران خان کے خلاف ایسے کسی بھی کیس میں جرم ثابت یا سزا نہیں سنائی گئی۔ پھر دونوں کے خلاف ایک طرح کی کارروائی کیوں؟‘

’الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں‘

اسی حوالے سے رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کی جانبداری ثابت ہو چکی ہے۔ اس لیے ہم عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’پہلے الیکشن کمیشن کو اس بارے میں خط لکھا جا رہا ہے پھر ان کے خلاف عدالت بھی جائیں گے کیونکہ قانونی طور پر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں۔‘

عالیہ حمزہ کے مطابق ’تحریک انصاف نے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عمل کرانے کے لیے لانگ مارچ کے بعد دوبارہ سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کر دیا ہے۔‘

’پہلے مرحلہ میں سات دسمبر سے لاہور کے صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں 17 دسمبر تک ریلیاں نکالیں گے، پھر یہ دائرہ صوبے اور پھر ملک میں پھیلایا جائے گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست