’یہ ٹوپیاں صرف پہناوا ہیں، اس کے لیے ریچھ مارنا ضروری نہیں‘

جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے پیٹا کا کہنا ہے کہ اس نے جانوروں کے بالوں اور کھال سے تیار کی جانے والی ٹوپیوں کے معاملے پر برطانوی وزارت دفاع کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے درخواست دی ہے۔

جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے پیٹا کا کہنا ہے کہ اس نے جانوروں کے بالوں اور کھال سے تیار کی جانے والی ٹوپیوں کے معاملے پر برطانوی وزارت دفاع کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے درخواست دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریچھ کی کھال سے بننے والی یہ ٹوپیاں برطانیہ میں شاہی محل بکنگھم پیلس کی حفاظت پر مامور عملہ پہنتا ہے۔

پیٹا طویل عرصے سے اس حوالے سے مہم چلا رہا ہے کہ برطانوی گارڈز کو کینیڈین سیاہ ریچھ کی کھال سے تیار کردہ ٹوپیوں کی بجائے مضوعی طور پر تیار کی جانے والی ٹوپیاں استعمال کرنی چاہییں۔

اس سلسلے میں پیٹا نے ایک متبادل پروٹوٹائپ بھی تیار کیا ہے، جو مصنوعی طور پر تیار کردہ ہے۔

پیٹا کا کہنا ہے کہ اس نے وزارت دفاع کے اس مبینہ ’غیر قانونی عمل‘ کے خلاف ’عدالتی نظرثانی‘ کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

پیٹا کی وکیل لورنا ہیکیٹ کا کہنا ہے: ’ہم نے اس معاملے میں عدالت کو کردار ادا کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ وزارت دفاع ان رپورٹس کا مکمل جائزہ لے اور ایک شفاف عمل سے نئے نتیجے تک پہنچے۔‘

اس حوالے سے مہم میں کلیدی کردار ادا کرنے والی کیٹ ورنر کہتی ہیں: ’یہ ٹوپیاں صرف ایک پہناوا ہیں۔ ان کی کوئی فوجی اہمیت نہیں ہے۔ اس کے لیے ریچھوں کو اس طرح بے دردی سے مارنے کی ضرورت نہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’بدقسمتی سے وہ (وزارت دفاع) مصنوعی فر پر آگے بڑھنے کے بجائے اس معاملے کو روک رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق وزارت دفاع نے اس فر کا جائزہ لینے سے انکار کر دیا ہے گو کہ وہ کئی برس سے اس بات کا اعلان کر چکے ہیں۔

لورنا کے مطابق: ’ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ اب ہم قانونی دباؤ کے ذریعے وزارت دفاع کو اپنے فیصلے پر دوبارہ سوچنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب برطانوی وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں ایک قانونی نوٹس ملا ہے جو اس بارے میں ہے لیکن ہم اس معاملے میں ہونے والی قانونی کارروائی پر کوئی موقف نہیں دے سکتے۔‘

پیٹا نے یہ مصنوعی فر برطانوی وزارت دفاع سے منظور شدہ ایک لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائی ہے، جس کی رپورٹ کے مطابق یہ وزارت دفاع کے طے کردہ معیار کے عین مطابق اور واٹر پروف ہے۔

تاہم برطانوی حکومت پہلے ہی اس بارے میں رواں سال کے اوائل میں اعلان کر چکی ہے کہ اس کا ان ٹوپیوں کو تبدیل کرنے کا ’کوئی منصوبہ‘ نہیں ہے۔

حکومت کے مطابق پیٹا کی مجوزہ ٹوپیاں ریچھ کی کھال سے تیار کردہ ان ٹوپیوں کا بہترین متبادل نہیں ہیں۔

کیٹ ورنر کا کہنا ہے کہ ’یہ برطانیہ کی ایک علامت ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اسے ہمارے معاشرے کے اقدار اور اخلاق کا عکاس ہونا چاہیے۔‘

جولائی میں اس حوالے سے چلنے والی مہم کے حق میں ایک لاکھ دستخطوں کے بعد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے پر بحث کی گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات