کوشش ہے ادارے سوچیں کہ ملک کس طرف جا رہا ہے: عمران خان

فواد حسین چوہدری نے اتوار کی صبح ٹویٹ میں دسمبر میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بجائے 20 مارچ تک دونوں صوبوں میں انتخابات کا عمل مکمل کرنے کا ذکر کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 11 دسمبر 2022 کو نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (پی ٹی آئی یو ٹیوب)

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی کوشش پاکستان کے ’اداروں‘ کو ملک کی ممکنہ تباہی سے متعلق سوچنے پر مجبور کرنا ہے۔ 

اتوار کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا ملکی معیشت تیزی سے ’تباہی‘ کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس کی تصدیق بین الاقوامی معاشی اداروں نے بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا ایسی صورت حال میں ملک کو مسائل سے نکالنے کا واحد حل عام انتخابات کا انعقاد ہے، جس سے قوم کو موقع ملے گا کہ وہ مستقبل کی حکومت کا انتخاب کرے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کروانے میں تاخیر سے ان کی جماعت کو تو کوئی نقصان نہیں ہونا، لیکن ملک کا بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق ان کی منصوبہ بندی اپنی جگہ ہے اور ان کی جماعت اسی کے مطابق عمل کرے گی۔ تاہم انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق کوئی تاریخ نہیں دی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں جب بھی انتخابات ہوں گے ان کی جماعت نے ہی کامیابی حاصل کرنی ہے، اور اس کا ادراک آج کے حکمرانوں کو بھی ہے، جس کے باعث وہ الیکشنز سے بھاگ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکمران صرف ان کے خلاف کرپشن کیسز ختم کروانا چاہتے ہیں، اور این آر اوز حاصل کر رہے ہیں۔

’این آر او ون انہیں مشرف کے دور میں ملا اور این آر او ٹو ابھی جو طاقت میں تھے انہوں نے حکمرانوں کو دیا۔‘

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ 20 دسمبر تک عام انتخابات کا فارمولا سامنے نہ آنے کی صورت میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی۔

اتوار کی صبح ایک ٹوئٹر پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دونوں صوبوں میں انتخابات کا عمل 20 مارچ سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے ہی چند روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں کہا تھا کہ اگر اتحادی حکومت نے 20 دسمبر تک انتخابات کی تاریخ نہ دی تو زیادہ انتظار کیے بغیر اگلے ہی روز (21 دسمبر کو) دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔

تاہم اتوار کی ٹویٹ میں فواد چوہدری نے 21 دسمبر کو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا ذکر نہیں کیا، بلکہ 20 مارچ تک انتخابات کے عمل کے مکمل ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

اس سے تاثر ملتا ہے کہ شاید پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے سے متعلق موقف میں لچک پیدا کر لی ہے، اور اب شاید جماعت دسمبر میں صوبائی ایوانوں کی تحلیل کے بجائے عام انتخابات کے ’فارمولے‘ پر توجہ دے رہی ہے۔

فواد حسین چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق دونوں صوبوں میں حکومتی اتحادیوں کا اعتماد حاصل ہے۔ 

دوسری طرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی ابتدا میں عمران خان کے کہنے پر ’ایک سیکنڈ‘ میں  پنجاب اسمبلی توڑنے کا عندیہ دیتے رہے ہیں، تاہم بعد ازاں وہ کہہ چکے ہیں کہ پنجاب کی اسمبلی مارچ تک تحلیل نہیں کی جا سکتی ہے، اور اس سلسلے میں وہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو قائل کر لیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں جلسے سے خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اتحادی حکومت سے فوراً عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعدازاں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹیوں نے دونوں ایوانوں کی تحلیل کا فیصلہ کیا تھا۔ 

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے ہمت کر کے اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا: ’ہم پوری طرح تیار ہیں، 90 روز کے اندر ان اسمبلیوں میں دوبارہ انتخابات کرائیں گے۔‘ 

فواد حسین چوہدری نے سوشل میڈیا بیان میں مزید کہا کہ ’امپورٹڈ حکومت‘ کے اکابرین الیکشن نہیں چاہتے لیکن ملک کیسے چلانا ہے انہیں نہیں معلوم۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف وزیر بننے اور بیرونی دورے کرنے سے ملک نہیں چلتے، یہ ایک پیچیدہ اور مشکل کام ہے جس کی اہلیت موجودہ حکمرانوں میں نہیں ہے۔

ان کے خیال میں پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے جو مستحکم حکومت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست