چمن اداس کیوں؟

جب چمن مشکل میں ہوتا ہے تو بہت سوں کی زندگی مشکل ہو جاتی ہے کیوں کہ کشیدگی کا اثر اس گزرگاہ کے راستے سامان ترسیل کرنے والے تاجروں اور کاروبار سے جڑے سبھی لوگوں تک پہنچتا ہے۔

28 اگست 2021 کو ایک افغان جوڑا چمن سرحد پر موجود (اے ایف پی)

جس پس منظر میں میری پرورش ہوئی اس میں چمن کا نام آتے ہی ذہن میں پھولوں اور باغیچے کا خیال آتا ہے لیکن وقت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ خبروں کی دنیا میں رہنے کے سبب ان دنوں جب بھی چمن کا نام آتا ہے تو زبان سے بے ساختہ نکلتا ہے، ’اللہ خیر کرے۔‘

یہ جس چمن کی بات ہو رہی ہے وہ ہے بلوچستان کا سرحدی ضلع، جو افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔ چمن کا سرحدی راستہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوسری اہم گزرگاہ ہے۔

رواں سال چمن کی سرحد کئی بار بند ہوئی جس کی وجہ کشیدگی کے واقعات تھے اور 2022 کا آخری مہینہ تو چمن کے لیے کچھ زیادہ ہی سخت تھا۔

سرحد پر فائرنگ کے واقعات کے دوران پاکستان کی جانب کچھ فوجی اور عام شہری مارے گئے جب کہ درجنوں زخمی بھی ہوئے، جب کہ افغانستان کی جانب سے بھی یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ان کے ہاں بھی جانی نقصان ہوا۔

یہ صرف دو ملکوں کا سفارتی معاملہ یا دو ملکوں کی سکیورٹی فورسز کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ اس طرح کی گزرگاہوں سے بے شمار عام لوگوں کی زندگیاں بھی جڑی ہوئی ہیں اور ان کے روزمرہ معمولات کا تعلق چمن اور اس جیسی چند دوسری سرحدی راہداریوں پر ہے۔ 

جب چمن مشکل ہوتا ہے تو بہت سوں کے لیے زندگی مشکل ہو جاتی ہے کیوں کہ اس ضلعے میں بسنے والے ہی کشیدگی سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس راستے سے افغانستان تک سامان لے جانے اور لانے والے تاجر اور کاروبار سے جڑے تمام افراد ہی متاثر ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہی نہیں بلکہ افغانستان میں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے وہاں سے ہر روز سینکڑوں لوگ بھی علاج معالجے کے لیے کوئٹہ اور پاکستان کے دوسرے شہروں کا رخ کرتے ہیں۔

سرحد بند ہونے کے باعث بروقت علاج نہ ملنے سے ایسے متعدد مریضوں کی زندگیاں بھی خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں جن کا انحصار پاکستانی نظامِ صحت پر ہے۔

اس وقت بھی چمن سے جو معلومات دستیاب ہیں، ان کے مطابق اس ضلعے میں خاص طور پر چمن کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے پریشان ہیں اور بالعموم بے یقینی کی صورت حال ہے۔

لوگوں کو نہیں پتہ کہ کب کس وقت سرحد بند ہو جائے، کب اچانک فائرنگ شروع ہو جائے اور ان کی زندگی خطرے میں پڑ جائے۔

چمن کا امن صرف اس ضلعے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے اہم ہے۔ چمن کے بسنے والے اگر پریشان ہوں گے تو اس کا اثر دوسروں پر بھی پڑے گا۔ جب چمن میں آگ لگتی ہے تو آس پاس کے مکان بھی محفوظ نہیں رہتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ