ندرو: سری نگر کی برفیلی جھیل میں اگائی جانے والی سبزی

کشمیری گھروں میں مختلف پکوان تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سبزی ندرو کو حاصل کرنے کے لیے کاشت کار جھیل کے برفیلی پانی میں اترتے ہیں۔

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے علاقے انچار کے نوجوان بلال احمد منفی درجہ حرارت میں جھیل میں اتر کر ندرو چڑھاتے ہیں۔

ندرو ایک روایتی سبزی ہے، جسے کشمیری گھرانوں میں مختلف پکوان تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ندرو گلِ کمل کا تنا ہے، جس کی کاشت جھیل کے پانیوں میں ہی ممکن ہے۔

موسم کتنا بھی سخت ہو کاشت کار کو جھیل میں اتر کر ندرو حاصل کرنا ہوتے ہیں۔

اس کی کاشت کشمیر کے موسم کو مدِنظر رکھتے ہوئے سخت اور محنت طلب کام ہے۔

بلال احمد نے بتایا کہ سرکاری ملازمت کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ کام کرتے ہیں۔

رنگت میں سفید ندرو تقریباً پانچ فٹ لمبی چھڑی کی مانند دکھتا ہے، جس سے کئی خاص پکوان بنائے جاتے ہیں۔

کشمیر میں مچھلیوں کے ساتھ ندرو کا پکوان کافی مشہور ہے، جیسے مخصوص ایام مثلاً نوروز پر ضرور تیار کیا جاتا ہے۔

سخت حالات میں کام کرنے کے باوجود  ندرو کے کاشت کاروں کو کچھ خاص رقم حاصل نہیں ہوتی۔

بلال احمد کا کہنا تھا کہ دن بھر سرد موسم میں جھیل میں رہنے کے باوجود وہ روزانہ چار، پانچ سو روپے کما پاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منفی درجہ حرارت میں جمے ہوئے کہرے کو توڑ کر کاشت کاروں کو جھیل میں اترنا ہوتا ہے، پھر ندرو نکال کر انہیں صاف کر کے بازار روانہ کیا جاتا ہے۔

بلال احمد نے کہا: ’گاہک کو کہاں معلوم ندرو بازار میں کہاں سے آتے ہیں؟ وہ بازار میں جا کر دکان دار پر ندرور کے گچھے میں  ندرو کی مقدار کو لے کر طنز کستے ہیں۔‘

غذائیت کے ماہرین کے مطابق ندرو میں پوٹاشیم، میگنیشیم، کاپر، زنک، وٹامن بی 6 اور فائبر وغیرہ موجود ہوتا ہے۔

برصغیر کے علاوہ ایشیا کے بیشتر ممالک میں اس پودے کا تقریباً ہر حصہ استعمال کیا جاتا ہے، تاہم کشمیر میں صرف تنوں اور بیجوں کی مانگ ہے۔

 (ایڈیٹنگ: عبداللہ جان) 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا