جنوبی وزیرستان: بدامنی کے خلاف چوتھے روز بھی دھرنا

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں جاری دھرنے کے شرکا نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں علاقے کی تمام بڑی شاہراہوں کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں جاری دھرنے کے مطالبات میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، دہشت گردی، ڈاکہ زنی اور لاقانونیت کا خاتمہ شامل ہیں (انڈپینڈنٹ اردو) 

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا کے بازار میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی خراب صورت حال کے خلاف جاری دھرنا پیر کو چوتھے روز میں داخل ہو گیا، اور شرکا نے وزیرستان کے داخلی و خارجی راستے بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

دھرنے میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما تاج محمد وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رزمک، شکئی، مکین اور میرانشاہ کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے

’مطالبات نہ مانے گئے تو شرکا کا اگلا ہدف افغانستان، بلوچستان، ڈیرہ اسماعیل خان کو آنے اور جانے والی شاہراہوں کی بندش ہو گا، تمام شاہراہوں کو بند کر دیا جائے گا، اور ہر روز ایک مختلف حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔‘

شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک سے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی میر کلام وزیر کے مطابق دھرنے کے شرکا صرف آئی جی ایف سے ہی مذاکرات پر بضد ہیں۔

’ضلعی انتظامیہ کے کئی وفود مذاکرات کی غرض سے آئے لیکن شرکا نے انکار کیا، اور اسی وجہ سے دھرنا ختم نہیں ہو رہا۔‘

اس سلسلے میں فرنٹیر کور خیبر پختونخوا کا موقف جاننے کے لیے آئی جی ایف سی کے دفاتر سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم اس خبر کے شائع ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اولسی پاسون نامی غیر سرکاری تنظیم کے زیر اہتمام احتجاج میں پشتون تحفظ مومونٹ (پی ٹی ایم) ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم)  عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جماعت اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کے علاوہ سماجی کارکنان، تاجران، علما، علاقائی عمائدین اور وزیرستان کے شہری شریک ہیں۔

امن کے سفید جھنڈے اور مختلف بینرز اٹھائے دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں عموماً اور ضم شدہ اضلاع میں خصوصاً ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، دہشت گردی، ڈاکہ زنی اور لاقانونیت کے ماحول کو ختم کیا جائے، اور حکومت پاکستانی علاقے کے امن و استحکام اور سلامتی کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما آیاز وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ سخت سردی میں احتجاج کرتے شرکا انصاف اور پرسکون زندگی گزارنے کی امید رکھتے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں وزیرستان کے علاوہ باجوڑ، سوات، اور دیگر علاقوں میں بھی امن کے لیے عوامی احتجاج ہوا، جو ایک دن سے زیادہ جاری نہ رہ سکے، جبکہ وزیرستان امن پاسون کا دھرنا گذشتہ تین روز سے جاری ہے۔

اے این پی کے تاج محمد وزیر نے دعویٰ کیا کہ روزانہ تقریباً ایک ہزار افراد دھرنے میں شرکت کرتے ہیں، جب کہ دن کے وقت ایک ریلی وانا بازار اور دیگر مقامات تک نکلی جاتی ہے۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن عبدالخلیل وزیر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں بھی بدامنی کے خاتمے اور امن وامان کے قیام کی خاطر علاقے کے عوام اور عمائدین کے درمیان اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے اور کچھ دنوں میں اسی قسم کا پاسون بنایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین کے مطالبات

چھ جنوری کو جنوبی وزیرستان کے وانا بازار کے داخلی مقام پر ‘امن کی بحالی، سرکار کی ذمہ داری’ کے نام پر وزیرستان اولسی پاسون نے حکومت کے سامنے اپنے مندرجہ ذیل دس مطالبات پیش کیے۔

1- امن سول حکومت کی ذمہ داری ہے اور مطلوب اشخاص یا سرچ آپریشن پولیس قانون کے مطابق کریں، اور اگر ان کو ایف سی یا فوج کی ضرورت ہو تو 2002 پولیس آرڈر 126 کے تحت مدد لے سکتے ہیں۔

2- سابقہ فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ ہے اور 1973 کا آئین ان علاقوں پر لاگو ہوتا ہے، لہذا ان علاقوں میں امن کمیٹی ، قومی لشکر، یا 2007 معاہدہ علاقے کے عوام کو قبول نہیں۔

3- حکومتی رٹ کی بحالی کے لیے لوئر وزیرستان کو الگ ڈی پی او، ڈی سی، ججز بشمول تمام لائن ڈیپارٹمنٹس وانا منتقل کیے جائیں۔

4- جمشید وزیر کو فی الفور بازیاب کیا جائے۔

5- سپین وام، اعظم ورسک، شکئی، انگور اڈہ، زارملن اور رغزئی تھانوں پر کام پورا کیا جائے، اور علاقے کے بازاروں میں پولیس چوکیاں قائم کی جائیں۔ پولیس کو قانونی اختیارات دی جائیں۔ لیویز کی نوکریوں کو بحال کیا جائے۔اور موجودہ پولیس نفری کی حاضری یقینی بنائی جائے۔

6-پولیس تھانوں ، چوکیوں، اور دوران گشت پولیس کے تحفظ کے لیے پر ایف سی کو تعینات کیا جائے۔

7 گاڑیوں کے کالے شیشوں پر بلا امتیاز (سرکاری و غیرسرکاری) پابندی عائد کی جائے، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

8- منشیات کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔

9- مسلح تنظیموں اور شر پسند عناصر پر پابندی عائد کی جائے۔

10- انگور اڈہ بارڈر پر تجارت میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں، اور پاکستانی شناختی کارڈ ہولڈرز کو انگور اڈے پر آنے جانے کی اجازت دی جائے۔

(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان