کیا وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ عام انتخابات ہوں گے؟

اپوزیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، تاہم حکمران جماعتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی جامع حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد سے یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا وفاق اور صوبوں میں عام انتخابات ساتھ ہوں گے یا علیحدہ علیحدہ۔

اپوزیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیتے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے تاہم حکمران جماعتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی جامع حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اسی سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے گفتگو کی اور اسمبلیوں کی تحلیل کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے حوالے سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سے جب اس حوالے سے استفسار کیا گیا تو کہنا تھا کہ صورت حال دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے انتخابات الگ الگ ہوں گے۔

بقول خواجہ آصف: ’پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہو رہی ہیں، اس کے بعد آئینی طریقہ کار کو اختیار کر کے الیکشن ہو جائیں گے اور جو وفاق کے لیے طریقہ کار ہے اس کے مطابق وفاق کے الیکشن ہو جائیں گے۔ لگتا یہی ہے کہ وفاق اور صوبوں کے الگ الگ الیکشن ہی ہوں گے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عبوری حکومت طویل المدت ہو سکتی ہے تاکہ مرکز اور صوبوں میں عام انتخابات ایک ساتھ ہو سکیں؟ خواجہ آصف نے کہا: ’میں اس حوالے سے قیاس آرائی نہیں کروں گا۔ کسی بھی الیکشن کی تاخیر کے لیے آئین میں گنجائش موجود ہے لیکن تاخیر کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہییں۔‘

لیگی رہنما نے مزید کہا: ’اگر تحریک انصاف الیکشن میں ہار جاتی ہے، جیسا کہ کراچی میں ہوا ہے اور یہی سلسلہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں ہوا تو وہ ضرور شور کریں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے لوگ سوشل میڈیا سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ سوشل میڈیا کراچی میں ایکٹیو ہے، وہاں دیکھ لیں کہ کیا نتیجہ نکلا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم صوبائی انتخابات کے لیے مکمل تیار ہیں۔ صدر کی جانب سے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔‘

خواجہ آصف نے مزید کہا: ’عام انتخابات کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے۔ انڈیا سمیت دنیا بھر میں الیکشن ہو رہے ہوتے ہیں، دعا ہے ہمارے ہاں بھی جمہوریت کا پودا تناور ہو جائے۔ کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہمیں سیاسی نقصان ہوا ہے تو میں اس بات سے متفق نہیں ہوں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ پنجاب میں ہمیں نقصان ہوا ہے تو اسے کور کریں گے۔‘

مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز کی وطن واپسی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’رواں ماہ چند دنوں میں مریم نواز پاکستان آ رہی ہیں۔ اس کے بعد میاں نواز شریف کو جیسے ہی ان کے وکلا پاکستان آنے کا کہیں گے، وہ بھی آ جائیں گے۔‘

اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید سے بھی گفتگو کی گئی، جنہوں نے ملک میں استحکام کو عام انتخابات سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے مطابق رواں برس اپریل میں عام انتخابات ہونے کی شنید ہے اور اس حوالے سے عمران خان آنے والے دنوں میں اپنی حکمت عملی بتائیں گے اور عمران خان کچھ ایسا کریں گے کہ اپریل میں وفاق اور صوبوں میں انتخابات ایک ساتھ ہو جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اب مکمل معاشی پلان کے ساتھ حکومت لے گی اور ’اس بار معاشی ٹیم کی قیادت خود عمران خان کریں گے۔‘

دوسری جانب وفاق میں مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی قادر مندوخیل کے خیال میں عام انتخابات کی طرف جانا ناممکن لگ رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’عام انتخابات کی طرف جانا ناممکن لگ رہا ہے کیونکہ پی ٹی آئی خود بھی اب اس دستبردار ہو جائے گی کیونکہ ان کے کرپشن کیسز کھل رہے ہیں۔‘

بقول قادر مندو خیل: ’پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں ختم کر رہے ہیں تو ان کی ڈیوٹی پر مامور دس ہزار سکیورٹی اہلکار بھی ان کے ہاتھوں سے نکل جائیں گے، یہ تو ڈر کے مارے گھر سے بھی باہر نہیں نکلیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کو اب صبر سے اپنی باری کا انتظار کرنا چاہیے۔ اگر لوگوں کے لیے کام کیا ہے تو لوگ ووٹ دے دیں گے۔‘

اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور رکن اسمبلی صلاح الدین سمجھتے ہیں کہ اگر عام انتخابات کروا دیے جائیں تو اس سے کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’اگر عام انتخابات کروا دیں تو کوئی سیاسی بحران پیدا نہیں ہو گا۔ ماضی میں ایسا کبھی ہوا نہیں کہ پوری اسمبلی تحلیل کر کے اس کا الگ الیکشن ہو۔ چند مہینے انتظار کر لینا چاہیے تھا تاکہ عوام صحیح فیصلہ کرتی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اگر سب سیاسی جماعتیں سنجیدگی کے ساتھ اپنے معاملات آگے بڑھائیں تو یقیناً الیکشن ہو جائیں گے۔‘

اس تمام صورت حال پر مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی اور مریم اورنگزیب کی والدہ طاہرہ اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’مجھے قومی اسمبلی کی تاریخ کا علم ہے۔ اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے گھنٹہ پہلے تک بھی الیکشن نہیں ہوں گے، لیکن مدت پوری ہوتے ہی عام انتخابات ہو جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست