کراچی بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینیر: پورٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان

کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد کنٹینرز ’ڈالروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ریلیز نہیں کیے جا سکے‘ جس پر تاجر اور صنعت کار سراپا احتجاج ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ’پھنسے ہوئے کنٹینرز پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔‘

11 جنوری 2023 کو کراچی بندرگاہ (اے ایف پی)

وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندرگاہ فیصل سبزواری  نے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں تاجر برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر پھنسے ہزاروں کنٹینرز کا جرمانہ معاف کر دیا گیا ہے، جلد نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔‘

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اندازہ ہے کہ شپنگ لائنز کے ہزاروں کنٹینرز پورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں، ہم اس معاملے پر کئی دن سے سٹیک ہورلڈز سے مشاورت کر رہے تھے اور فیصلہ کیا ہے کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر پھنسے کنٹینرز سے کسی قسم کا جرمانہ وصول نہیں کیا جائے گا۔‘

فیصل سبزواری نے واضح کیا کہ شپنگ لائنز سے پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کم کرنے کی بات کی ہے شپنگ لائنز کے چارجز میں بھی کمی زیر غور ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی بھی شپنگ لائنز بند ہونے نہیں جا رہیں، صرف کنٹینر کم کرنے کی بات کی ہے۔

کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد کنٹینرز ڈالروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ریلیز نہیں کیے جا سکے جس پر تاجر اور صنعت کار سراپا احتجاج ہیں اور ان کا موقف ہے کہ پھنسے ہوئے کنٹینرز پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے جس سے ان کی مشکلات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔

متعلقہ تاجران کے مطابق غیر ملکی شپنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے ساتھ کاروبار روکنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ ’ہم شپنگ ایجنٹس کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور متعلقہ حکومتی محکموں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے مکمل یا جزوی حل کے لیے مستقل کام ہو رہا ہے۔‘

’ہماری بندرگاہوں پر پچھلے پندرہ بیس برس سے بھی کنٹینرز موجود ہیں، تاہم گذشتہ چند ماہ کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ ہم نے جرمانہ معاف کرانے کا عندیہ دیا ہے اور نجی ٹرمینلز کے جرمانے بھی کم کروانے کا وعدہ کیا ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور بن قاسم بندرگاہ پر موجود کنٹینرز کے جرمانے سو فیصد معاف کر نے کے لیے دفتری اور سرکاری کارروائی عمل میں ہے جبکہ نجی ٹرمینل کے جرمانوں کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے، جلد اعلان کر دیا جائے گا۔‘

 فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ ’ملکی معیشت ڈالرز کی کمی کے باعث مشکلات کا شکار ہے اور ہماری بندرگاہوں پر ایل سی نہ کھلنے کے باعث کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔ پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے پورٹ چارجز ختم کررہے ہیں، شپنگ لائز مشکلات کا شکار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے ہفتے کے روز  اپنے سوشل میڈیا پیج پر ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ’انڈسٹری پہلے ہی بحران کا شکار ہے، درآمدات پر ڈالرز کی عدم ادائیگی کی شکل میں ایک اور نیا بحران سر اٹھا رہا ہے، پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات سمیت پاکستان کے دوسرے سیکٹر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ شپنگ کمپنیوں کو فریٹ چارجز کی عدم ادائیگی سے شپنگ کی خدمات معطل ہونے کا خدشہ حکومت کی معاشی ٹیم کی ناقص حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔‘

صحافی حماد عالم کے مطابق ’دس جنوری سے تباہ حال معیشت کی وجہ سے کمپنیاں اور فیکٹریز بند ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ ڈائمنڈ فوم انڈسٹری بند کر دی گئی، اسی سے پہلے پاک سوزوکی، ملت ٹریکٹر جیسی بڑی منافع بخش کمپنیز کے پیداواری یونٹس بھی بند ہیں۔ 18 مقامی اور غیر ملکی میڈیسن کمپنیوں کے ایک ہفتے سے آپریشن شٹ  ڈاؤن ہیں۔ نہ صرف بڑی صنعتیں بلکہ چھوٹی اور گھریلو صنعتیں بھی بے یقینی کا شکار ہیں۔ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر سے 70 لاکھ افراد بے روزگار ہو رہے ہیں۔

کراچی میں اشیائے خورونوش کے کاروبار سے وابستہ عبدالرؤف محمد ابراہیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’دالوں کی مالیت تقریباً میں اب تک 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، ڈٹینشن کی مد میں 25 ملین ڈالر دالوں کے کنٹینر پر لگ چکے ہیں، کسی کنٹینر میں دس تو کسی میں پانچ لاکھ ہوتے ہیں آج کل  ڈالر نہیں مل رہے، یہ تمام  مسائل ماہ رمضان میں شدت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان