ایپکس کمیٹی اجلاس: نیشنل ایکشن پلان میں بہتری لانے پر اتفاق

پشاور حملے کے بعد اپیکس کمیٹی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ’اس وقت خیبرپختونخوا میں ایک انچ پر بھی دہشت گردوں کا قبضہ نہیں ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ گذشتہ 13 سالوں میں خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نمٹنے کے لیے 417 ارب روپے دیے گئے (وزیر اعظم ہاوس)

پشاور میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے ہوئے درپیش حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا۔

اجلاس میں مندرجہ ذیل اہم فیصلے کیے گئے۔

  1. نیکٹا، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی گئی۔
  2. خیبر پختونخوا میں فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر کے لیے عمارت کی تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔
  3. خیبر پختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہو گا
  4. خیبر پختونخوا پولیس اور سی ٹی ڈی کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا اور جدید آلات فراہم کئے جائیں گے۔
  5. بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جائزہ لیا گیا دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیا گیا۔
  6. اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
  7. دہشت گردی کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا گیا اور اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی گئی۔
  8. اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔
  9. طے ہوا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے ’زیرو ٹالرنس‘ کا رویہ قومی نصب العین ہو گا۔

اہم فیصلوں کے علاوہ اجلاس نے علماءکرام، مشائخ عظام اور دینی ومذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ممبر و محراب کا فورم استعمال کریں۔

اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔

اجلاس میں میڈیا سے اپیل کی گئی کہ پہلے کی طرح دہشت گردی کے واقعات سے متعلق قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا جائے، اور اسی ذمے داری کے ساتھ بےبنیاد قیاس آرائیاں خاص طور پر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنا جائے۔

 

پولیس لائن دھماکے کے حوالے سے شہباز شریف نے بتایا کہ ’دھماکے میں سکیورٹی اقدامات سے متعلق کوتاہی افسوس ناک ہے اور اس کی تفتیش بھی ہو گی کہ کہاں کمزوری ہوئی ہے لیکن یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ تھا تو ایسے موقع پر یہ سازشی مفروضے نہایت نا مناسب ہیں۔‘ 

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس معظم جاہ انصاری نے بھی جمعرات کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد پر ڈرون حملے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خودکش دھماکہ تھا۔ 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گذشتہ نو برسوں میں ضرب عضب اور رد الفساد کے ناموں سے کیے گئے آپریشنز کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردی دم توڑ گئی تھی۔ 

شہباز شریف نے بتایا: ’آج اس کے لیے ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا ہو گا۔ یہ واقعہ اگر کسی سازش کا حصہ تھا تو پچھلے چند سالوں میں جو واقعات ہوئے، وہ کس کی سازش تھی؟ اس کو سازش کہنا مناسب نہیں۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ گذشتہ 13 سالوں میں خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نمٹنے کے لیے 417 ارب روپے دیے گئے۔ 

انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہ ظلم وستم کرنے والوں کو تو وہ صوبے میں آباد کرنے کو تیار تھے لیکن ملک وقوم کے لیے وہ سیاسی قیادت کے ساتھ ملنا گوارا نہیں کرتے۔ 

وزیراعظم نے سات فروری کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلا رکھی ہے، جس میں عمران خان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی لیکن پاکستان تحریک انصاف جنرل سیکریٹری اسد عمر نے جمعے کو کہا کہ پی ٹی آئی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان